شازیہ عندلیب
اپنے سفر کو احتیاط اور مفید ٹپس سے مزید پر لطف بنائیں۔
سفر کو وسیلہء ظفرکہا گیا ہے اور انسان کو دنیا میں مسافر قرار دیا گیا ہے۔دیکھا جائے تو یہ دنیا ہے بھی ایک مسافر خانہ جہاں زمین تا آسمان ہر شے محو گردش ہے۔معاشرے کا ہر فرد سفر کرتا ہے جو جتنا ذیادہ کامیاب ہے وہ اسی قدر ذیادہ سفر کرتا ہے۔جو لوگ ایک ہی جگہ پر ساری زندگی گزار دیتے ہیں انہیں زندگی بھی آگے نہیں لے جاتی۔اگر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ خود ہمارے نبی پاک ﷺ بھی اکثر و بیشتر محو سفر ہی رہتے تھے۔عرب کے صحراؤں میں آج بھی اونٹوں کے قافلے ان تاریخی قافلوں کی یاد دلاتے ہیں جن کی صدائے جرس کی بازگشت ان کے گلے میں لٹکی گھنٹیوں سے سنی جا سکتی ہے۔سو اسی خوبصورت حوالے سے سفر کی اہمیت اسے مزید پر لطف بنانے کے ٹپس پر بات ہو گی۔
اور اس سفر کی ابتداء ہو گی ناروے سے۔
ناروے دنیا کے انتہائی شمال میں واقع ایک ٹھنڈا ملک ہے۔اس چھوٹے سے چند ملین آبادی والے ملک کے بعض علاقوں میں چھ ماہ دن اور چھ ماہ رات رہتی ہے۔یہ شہرناروے کے کیپیٹل اوسلو سٹی سے بذریعہ سڑک آٹھ گھنٹے کی مسافت پر ہیں جبکہ ہوائی سفر ایک تا دو اڑھائی گھنٹے تک کا ہو سکتا ہے۔ یہ شہر شمالی کرہء ارض کے قریب اور روسی سرحدی پٹی سائیبیریا کے علاقوں کے پاس واقع ہیں ان میں تھرومسو،لانگ بی اور کے شہر شامل ہیں۔یہ ٹنڈرا زون میں واقع ہیں۔ان علاقوں میں سے بیشتر میں انسانوں سے ذیادہ برفانی بھالو آباد ہیں۔لہٰذا گھرسے نکلتے وقت بندوق ساتھ رکھنے کا قانون اسی طرح ضروری ہے جس طرح پورے ناروے میں گاڑی چلاتے وقت سیٹ بیلٹ استعمال کرنا۔موسم سرماء جنوبی علاقوں میں ماہ نومبر سے شروع ہو کر مارچ اپریل تک زوروں پر رہتا ہے۔جبکہ بعض علاقوں میں موسم سرماء میں درجہء حرارت منفی پندرہ ڈگری سینٹی گریڈ سے لے کر منفی تیس تک چلا جاتا ہے۔گھروں کی تعمیر اس طریقے سے کی جاتی ہے کہ آسانی سے گرم ہو سکیں تمام گھر مکمل گرم ہوتے ہیں۔لوگ موسم سرماء میں ٹھٹھرنے کے بجائے اسے انجوائے کرتے ہیں۔یہاں کی فضاء حکومت اور لوگوں کی محنت سے بہت صاف اور آلودگی سے پاک ہے۔خوراک اور پانی بھی خالص اورصاف ہے۔ناروے میں بسنے والے لوگ صحتمند طرز زندگی کی وجہ سے دوسرے ممالک کی نسبت ذیادہ خوشحال اور طویل زندگی گزارتے ہیں۔یہاں کے باشندے چھٹیوں اور فارغ اوقات میں سفر کرنا بہت پسند کرتے ہیں۔
پاکستان ایک گرم ملک ہے جو کہ کرہء ارض کے وسط میں واقع ہے اور یہاں سال کے بیشتر حصے میں سورج چمکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہر طرح کی آلودگی اور ناخالص خوراک اور غیر معیاری طرز زندگی کی وجہ سے بیماریاں عام ہیں۔ایسی صورت میں جو صحتمند افراد یہاں سے پاکستان سفر کرتے ہیں انہیں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر یہ احتیاطیں کر لی جائیں تو سفر خوشگوار گزرتا ہے۔ویسے تو کسی بھی بیرون ملک سفر کے دوران احتیاط لازمی ہے لیکن پاکستان کے سفر کے دوران سماجی مسائل اور صحت کے مسائل دونوں کی احتیاط کے متقاضی ہیں۔
پاکستان کی جانب سفر کے بعد سب سے پہلا مسلہء نظام ہاضم کو پیش آتا ہے گرم اور آلودہ فضاء کی وجہ سے پیٹ خراب ہونے اور ڈائیریا کی شکائیتیں عام بات ہیں۔جس کے لیے وہاں جانے والوں کو تیار رہنا چاہیے۔اگر پہلے سے آپ احتیاطی تدابیر جانتے ہیں تو پھر کوئی مسلہء نہیں۔ڈائیریا ملاوٹی خوراک اور گندے پانی کی وجہ سے ہوتا ہے۔کھانے پینے میں احتیاط سے اس سے بچا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ خوراک میں ڈائیریا کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔عام ہوٹلوں میں کھانے پینے کی اشیاء کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی۔کئی ممالک میں ٹائلٹ پیپر استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ پانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح کچن میں کام کرنے والے افراد بھی صاف نہیں ہوتے۔کھانا پکانے اور تلنے سے وقتی طور پربیکٹیریا مر جاتے ہیں۔پھلوں کو خود چھیلنے سے بیکٹیریا بھی چھلکوں کے ساتھ ہی چلے جاتے ہیں۔۔۔۔۔
جاری ہے۔۔۔۔۔