بیوی: کیا کر رہے ہیں؟؟
شوہر: آفس میں ہوں اور فٹ بال کھیل رہا ہوں. ظاہر ہے آفس میں ہوں تو کام ہی کر رہا ہوں گا.
بیوی: ایک تو آپ مجھ سے کبھی ڈھنگ سے بات نہیں کرتے. ہر وقت انگارے ہی چباتے رہتے ہیں. ولیمے والے دن بھی آپ کا منہ سوجا ہوا تھا. ابھی کوئی فیمیل کولیگ آئے گی نا تو اس سے ہنس ہنس کر بات کریں گے.
شوہر: کون سی فیمیل کولیگ. نصیب ہی کھوٹے ہیں. بوائیز اسکول اور کالج. اوپر سے پورا محلہ جاسوس ٹائپ بابوں سے بھرا ہوا تھا جن کی زندگی کا مقصد صرف نوجوان نسل پہ کڑی نظر رکھنا تھا. آفس بھی ایسا ویران اور بنجر ہے کہ جدھر دیکھو یا تو لشکتی ٹنڈ نظر آتی ہے یا پھر ابلتی توند. دل نہ جلاؤ. رہی بات ولیمے کی تو سو مرتبہ کہہ چکا ہوں سوٹ تنگ سی دیا تھا. بیٹھنے میں شدید تکلیف ہورہی تھی. مگر تم نے یہ طعنہ ضرور دینا ہے.
مجھے بتاؤ کہ فون کیوں کیا ہے؟
بیوی: آپ کو ایک بری خبر سنانی تھی
شوہر: مطلب اور بھی کچھ برا ہوسکتا ہے. بہرحال ارشاد فرمائیں.
بیوی: آج میرا چالان ہوگیا.
شوہر: کیوں؟
بیوی: لائسنس نہیں تھا.
شوہر: مگر لائسنس تو ہمیشہ تمہارے والٹ میں رہتا ہے. میں نے خود دیکھا ہے.
بیوی: لائسنس تو تھا لیکن میں نے دیا نہیں.
شوہر: کیوں
بیوی: آپ نے دیکھا نہیں ہے. لائسنس پہ میری تصویر کتنی بری آئی ہے. اب میں اتنی گندی تصویر والا لائسنس کسی کو دکھاؤں گی. کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی اچھے پروفیشنل فوٹوگرافر سے تصویر بنوا کر لائسنس پہ لگوا لیں. ہیلو ہیلو ہیلو. پتا نہیں فون کیوں رکھ دیا