تاشقند میں پروفیسر خواجہ اکرام الدین کی کتاب’اردو شاعری‘ کی رسم رونمائی
نئی دہلی، پریس ریلیز
تاشقند اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ فار اورینٹل اسٹڈیز، تاشقند ازبکستان میں ایک پر وقار تقریب میں پروفیسر خواجہ اکرام الدین اور ڈاکٹر محیا عبد الرحمانوا، استاد اورینٹل اسٹڈیز تاشقند کی مشترکہ تصنیف“ اردو شاعری”کی رسم اجرا ہوئی۔ خواجہ اکرام وزٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے ان دنوں تاشقند میں ہیں۔ اس انسٹی ٹیوٹ کی فرمائش پر یہ کتاب یہاں کے طلبہ وطالبات کے لیے لکھی گئی ہے، جو شامل نصاب ہوگی۔ اس تقریب کے موقعے سے تاشقند اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ فار اورینٹل اسٹڈیز، تاشقند کے تمام اساتذہ موجود تھے اور مہمان خصوصی کے طور پر لال بہادر شاستری سینٹر فار انڈین کلچر کے ڈائریکٹر پروفیسر چندر شیکھر صاحب اور صدر کی حیثیت سے جناب نادر عبد اللہ ایو پروائس چانسلر تاشقند اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ فار اورینٹل اسٹڈیز، تاشقند موجود تھے۔ شعبے کی صدر پروفیسر الف محب صاحبہ نے اپنی افتتاحی تقریب میں مہمانوں کا استقبال کیا اور پروفیسر خواجہ اکرام کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جس طرح انھوں نے نئی ٹکنالوجی کی مدد سے ہمارے طالب علموں کو پڑھایا وہ ہمیشہ یاد کیا جائے گا، ان کی آمد سے ہمارے طالب علموں میں نئی جان آگئی ہے، ساتھ ہی ہمارے شعبے کے لیے اس کتاب کی تصنیف بھی ایک ناقابل فراموش خدمت ہے۔اس کے بعد پروفیسر چندر شیکھر نے ہندستان اور ازبکستان کے تعلقات اور زبانوں کے رشتوں پر وضاحت سے روشنی ڈالی۔پرووائس چانسلر نے شعبے کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ہندستانی پروفیسر خواجہ اکرام کا شکریہ ادا کیا اور ایک تہنیت نامہ بھی پیش کیا۔
اس خوب صورت موقعے پر پروفیسر خواجہ اکرام نے ا نسٹی ٹیوٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے مدعو کرکے یہاں کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات سے ملنے کا موقع دیا۔انھوں نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے خوشی کااظہار کیا کہ زبان کو سیکھانے میں یہاں کے اساتذہ بہت محنت کرتے ہیں اسی لیے صرف پانچ چھ مہینے کی مختصرمدت میں یہ اردو ہندی بولنے لگتے ہیں۔ خواجہ اکرام صاحب نے خاص طورپر الفت صاحبہ،محیا صاحبہ اور لولا مکتبہ صاحبہ کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے ہر طرح سے اس سفر میں میرا ساتھ دیا۔اس تقریب رونمائی میں بڑی تعداد میں طلبہ وطالبات بھی موجود تھے۔