شازیہ جی میں نے آپکے سفرنامہ کی کتاب میں آپکا آرٹیکل راولپنڈی عرف پنڈی پڑھا تھا۔آپکی تحریر دل میں اتر گئی کیونکہ میں بھی پنڈی کی باسی ہوں آپکا انداز بیان دل کو چھو لینے والا ہے۔آپ کے محسوسات راولپنڈی کے معمولات کے بارے میں قابل تعریف ہیں لیکن میرے خیال میں ایک بات جو میں کہنا چاہوں گی مثلاً آپ کی کتاب میں شخصی تعارف مثلاً کلچے بیچنے والا ٹیڈی بھائی اور دیگر رضوان اور ندیم وغیرہ بہت ذیادہ تھا۔میں نے تو بہت انجوائے کیاکیونکہ میں پنڈی سے منسلک تھی۔لیکن عام آدمی اس طرح بوریت کا شکار ہو سکتا ہے۔بہر حال آپ کی تحریر قابل ستائش ہیجس سے کسی کو انکار نہیں کرنا چاہیے۔
فوزیہ وحید اوسلو