تلخ اور حسین یادوں کے ساتھ 2018ءکا آخری سورج طلوع ہوگیا،پاکستان سمیت دنیا میں کیا کچھ ہوتا رہا

تلخ اور حسین یادوں کے ساتھ 2018ءکا آخری سورج طلوع ہوگیا،پاکستان سمیت دنیا میں کیا کچھ ہوتا رہا

تلخ اور حسین یادوں کے ساتھ 2018ءکا آخری سورج آج غروب ہوگا، عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور اقدامات نے سیاسی پارہ ہائی کئے رکھا جبکہ عالمی سطح پر صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب اور ترکی کے درمیان کشیدگی، امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ، واشنگٹن کے شمالی کوریا سے تعلقات میں اتار چڑھاﺅ نے بھی عالمی سیاسی افق کو گرمائے رکھا، 25 جولا ئی کو قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کیلئے ہونے والے عام انتخابات میں تحریک انصاف وفاق کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی جبکہ اس نے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی حکومت بنائی، اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے علاوہ متحدہ مجلس عمل اور دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں۔

اپوزیشن اتحاد نے پی ٹی آئی کی حکومت کو دھاندلی کی پیداوار قرار دیتے ہوئے ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کیا، وفاقی وزیر پرویز خٹک کی قیادت میں بنائی گئی دھاندلی کے خلاف کمیٹی ٹی او آرز بھی طے نہ کرسکی، بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ثنا اللہ زہری کے خلاف سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی قیادت میں درجن بھر سے زائد مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تاہم انہوں نے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا۔ بعدازاں عبدالقدوس بزنجو عام انتخابات سے قبل چند ماہ کے لئے صوبے کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے، وزیراعظم عمران خان کے دوست زلفی بخاری کے معاون خصوصی بننے پر تنقید کی گئی تاہم 26 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے زلفی بخاری کی تقررری کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا سرکاری ملازمین کی دوہری شہریت کا فیصلہ زلفی بخاری پر لاگو نہیں ہوتا، وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا تو یہ خبریں سامنے آئیں کہ عثمان بزدار، ان کے والد اور دیگر افراد کے خلاف 1998ءمیں ڈیرہ غازی خان میں پولنگ کے دوران فائرنگ سے چھ افراد کے قتل کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج ہوا تھا، اپوزیشن کی جانب سے عثمان بزدار کی نامزدگی کی مخالفت کے باوجود عثمان احمد بزدار مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز کو شکست دے کر پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔

23 اگست کو خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا کو مبینہ طور پر روکنے والے ڈی پی او رضوان گوندل کا تبادلہ کردیا گیا۔ بعدازاں چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے معاملے کا از خود نوٹس لیا، نیکٹا کے کوآرڈینیٹر خالق دادلک کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار معاملے میں قصور وار پائے گئے، چیف جسٹس نے عثمان بزدار ان کے قریبی دوست احسن جمیل گجر اور کلیم امام کی جانب سے غیر مشروط معافی نامہ قبول کرلیا اور ساتھ ہی آئندہ ایسا واقعہ نہ ہونے کی تنبیہ کرتے ہوئے ڈی پی او تبادلہ از خود نوٹس نمٹادیا، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون نہ اٹھانے پر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا معاملہ بھی خبروں میں رہا، جے آئی ٹی میں قصور وار ٹھہرائے جانے پر اعظم سواتی کو استعفیٰ دینا پڑا، نیب میں ریفرنس دائر ہونے پر مشیر وزیراعظم بابر اعوان نے استعفیٰ دے دیا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، ایم این اے سعد رفیق کو کرپشن الزامات پر نیب نے گرفتار کرلیا۔

ان کے علاوہ یونیورسٹی اساتذہ، آفیسرز کو بھی گرفتار کیا گیا، سابق وزیراعظم نواز شریف کو احتساب عدالت سے العزیزیہ، ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا ہوئی، دوبار جیل ہوئی، عالمی منظر نامے پر بھی کبھی خوشی، کبھی غم کا عالم رہا، مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریباً 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کئے، چین نے انتقاماً128 امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کردیا جس کے بعد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان بڑے تجارتی تنازع نے جنم لیا، تاہم دسمبر میں چین اور امریکہ کے درمیان بیونس آئرس میں جی 20 سمٹ کے دوران تجارتی جنگ بندی کا عارضی معاہدہ طے پایا جس کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی درآمدی مصنوعات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ 90 دن تک معطل کردیا۔

اکتوبر کے اوائل میں واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار اور سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا جس کے بعد ترکی اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی شاہی خاندان کی حمایت کی، ٹرمپ انتظامیہ نے مئی میں اپنے اتحادی ممالک کی تجاویز اور مشوروں کو رد کرتے ہوئے ایران کے ساتھ عالمی معاہدہ منسوخ کردیا جو 2015ءمیں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما اور دیگر عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور ایران کے درمیان طے پایا تھا، سال 2018ءکے آغاز تک امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر لفظی گولہ باری اور دھمکیوں کے بادل پوری طرح چھاچکے تھے اور دونوں ممالک کے سربراہان کی جانب سے تلخ بیانات سامنے آرہے تھے لیکن یہ بادل اس وقت چھٹے جب جون میں سنگاپور کے ایک شاندار ہوٹل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان نے ملاقات کی۔

اس ملاقات کے بعد شمالی کوریا کے 70ویں یوم آزادی کے موقع پر جوہری تنصیبات کی نمائش سے گریز کیا گیا۔ مارچ میں برطانیہ نے سابق روسی جاسوس سرگئی اسکرپل اور ان کی بیٹی یولیا کو زہر دے کر ہلاک کرنے کی ناکام کوشش کا الزام روس پر عائد کیا جس کے بعد دونوں ممالک میں کشدگی بڑھتی گئی، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے سفارتکار نکال دئیے، ستمبر میں بھارت کی عدالت عظمیٰ نے ملک میں ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا اور پانچ رکنی بنچ کے جج چیف جسٹس دیپک مشرا نے فیصلہ پڑھ کر سنایا کہ ایک ہی صنف کے دو بالغ لوگوں کے درمیان باہمی رضامندی سے جنس تعلق جرم نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں