ڈاکٹر جاوید جمیل
جو غرق کر دے اسے ناخدا کہیں کیسے
تمہیں کہو تمہیں جان_وفا کہیں کیسے
تمہارا حسن حقیقت ہے، چاند کا ہے سراب
تمہارے چہرے کو پھر چاند سا کہیں کیسے
حیا کا انکی کوئی جز ہمارا ہو بیٹھا
ہے ایک بات مگر برملا کہیں کیسے
انا تمھاری بھی نکلی ہے اوروں جیسی ہی
تمھارے خلق کو سب سے جدا کہیں کیسے
ترے وجود سے کب ہے جدا ہمارا وجود
تری خطا کو بھی تیری خطا کہیں کیسے
ہمیں وحی یہ ہوئی عدل پر رہیں قائم
جو حق نہیں ہے اسے حق بھلا کہیں کیسے
وہ خامشی سے مزاجوں میں زہر بھرتی ہے
ہوائے نو ہے بلا تو صبا کہیں کیسے
ہمیں پتہ ہے کہ تم اہل ہومگر جاوید
کسی کو اپنے سوا رہنما کہیں کیسے
Post Views: 161
This is a demo store for testing purposes — no orders shall be fulfilled. Dismiss