از
عابدہ رحمانی
اللہ تبارک و تعالی کی بے پناہ نعمتوں میں صحت و تندرستی ایک بیش بہا نعمت ہے ۔ بالکل درست کہا گیا ہے جان ہے تو جہان ہے ۔ اگر انسان صحت مند نہ ہو تو دنیا کی تمام رنگینیاں ، دلچسپیاں ، گونا گوں نعمتیں ہیچ نظر آتی ہیں ۔صحت وتندرستی کے عالم میں انسان کو اس نعمت کی قدر و قیمت کا قطعی احساس نہیں ہوتا ،لیکن بیمار ی ،دکھ اور تکالیف جھیل کراور پھر خوش قسمتی سے بیماری سے مکمل شفا یابی پا کر اسے اس انمول اور بیش بہا نعمت کی قدر و قیمت کا احساس ہوتا ہے کہ تندرستی ہزار نعمت ہے اور جان ہے تو جہاں ہے۔
کسی بیمار شخص کی سب سے بڑی تمنا اور خواہش صحت کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتی۔
اسوقت جبکہ دنیا میں بھانت بھانت کی جاں لیوا بیما ریاں پھیلی ہوئی ہیں ،صحت و تندرستی ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ اسی صحت و تندرستی کے حصول کے لئے ہم کسقدر کوششیں کرتے ہیں ۔بہترین صحت بخش غذا کا حصول ، ورزش، آرام ، ذہنی اور دماغی سکون ، بروقت علاج معالجہ ہماری زندگی کو پر سکون اور صحت مند بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔
صحت اللہ تعالیٰ کا حقیقتاً بہت بڑا تحفہ ہے اور قدرت نے انسانی جسم میں ایک خود مدافعتی انتظام رکھا ہے جو ہمیں بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھنے اور صحت یاب ہونے میں مدد دیتا ہے ۔ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں کہ ہم جب ان پر غور کرتے ہیں تو عقل حیران رہ جاتی ہے۔
ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماریاں ہمارے جسم میں ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں145 مگر ہماری قوت مدافعت145 ہمارے جسم کے نظام ان کی ہلاکت آفرینیوں کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں145
مثلاً ہمارا منہ روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارےدل کو کمزور کر دیتے ہیں مگر ہم جب تیز چلتے ہیں145 جاگنگ کرتے ہیں یا واک کرتے ہیں تو ہمارا منہ کھل جاتا ہے145 ہم تیز تیز سانس لیتے ہیں145 یہ تیز تیز سانسیں ان جراثیم کو مار دیتی ہیں اور یوں ہمارا دل ان جراثیموں سے بچ جاتا ہے145
دنیا کا پہلا بائی پاس مئی 1960ء میں ہوا مگر قدرت نے اس بائی پاس میں استعمال ہونے والی نالی لاکھوں145 کروڑوں سال قبل ہماری پنڈلی میں رکھ دی145 یہ نالی نہ ہوتی تو شاید دل کا بائی پاس ممکن نہ ہوتا145
گردوں کی پیوند کاری 17 جون 1950ء میں شروع ہوئی مگر قدرت نے کروڑوں سال قبل ہمارے دو گردوں کے درمیان ایسی جگہ رکھ دی جہاں تیسرا گردہ فٹ ہو جاتا ہے145
ہماری پسلیوں میں چند انتہائی چھوٹی چھوٹی ہڈیاں ہیں۔یہ ہڈیاں ہمیشہ فالتو سمجھی جاتی تھیں مگر آج پتہ چلا دنیا میں چند ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں جن کے نرخرے جڑےہوتے ہیں- یہ بچے اس عارضے کی وجہ سے نه اپنی گردن سیدھی کر سکتے ہیں145 نه نگل سکتے ہیں اور نہ ہی عام بچوں کی طرح بول سکتے ہیں-
سرجنوں نے جب ان بچوں کے نرخروں اور پسلی کی فالتو ہڈیوں کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا پسلی کی یہ فالتو ہڈیاں اور نرخرے کی ہڈی ایک جیسی ہیں چنانچہ سرجنوں نے پسلی کی چھوٹی ہڈیاں کاٹ کر حلق میں فٹ کر دیں اور یوں یہ معذور بچے نارمل زندگی گزارنے لگے145
ہمارا جگرجسم کا واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے145 ہماری انگلی کٹ جائے145 بازو الگ ہو جائے یا جسم کا کوئی دوسرا حصہ کٹ جائے تو یہ دوبارہ نہیں اگتا جب کہ جگر واحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد دوبارہ اگ جاتا ہے145
سائنس دان حیران تھے قدرت نے جگر میں یہ اہلیت کیوں رکھی؟ آج پتہ چلا جگر عضو رئیس ہے145 اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں اور اس کی اس اہلیت کی وجہ سے یہ ٹرانسپلانٹ ہو سکتا ہے145 آپ دوسروں کو جگر عطیہ کر سکتے ہیں145 یہ قدرت کے چند ایسے معجزے ہیں جو انسان کی عقل کو حیران کر دیتے ہیں
جب کہ ہمارے بدن میں ایسےہزاروں معجزے چھپے پڑے ہیں اور یہ معجزے ہمیں صحت مند رکھتے ہیں۔
ﺍﯾﮏ ﻟﻘﻤﮧ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﻣﻌﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﺍُﺗﺎﺭﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﺗﻨﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﺍﮔﺮ ﮔﺮﻡ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﺎﺯﮦ ﯾﺎ ﺑﺎﺳﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻧﺎﮎ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ،
ﮐﮍﻭا، ﺗﺮﺵ، ﺑﮯ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﻣﺮﭺ ﻣﺼﺎﻟﺢ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺯﺑﺎﻥ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ﺳﺨﺖ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺩﺍﻧﺖ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
الغرض ﺍﯾﮏ ﻟﻘﻤﮧ ﻣﻌﺪﮮ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍس قدر ﺍﻧﺘﻈﺎﻡ ﻭ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ہے۔
ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺛﻘﯿﻞ ﭼﯿﺰ ﺣﻠﻖ ﺳﮯ ﺍُﺗﺮ ﮨﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻣﻌﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮉ ﺍﺳﮯ ﮔﻼ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﯾﮧ ﺳﺐ ﺍﺱ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﻮ ﻗﺎﺋﻢ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ….
ﺍﻟﺤﻤﺪ ﻟﻠﮧ ﺭﺏؔ ﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﻧﮯﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺳﺎ ﮐﺎﻡ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﻨﺪﮮ……
“ﺣﻼﻝ ﻟﻘﻤﮧ ﮨﯽ ﺣﻠﻖ ﺳﮯ ﺍُﺗﺎﺭﻧﺎ”
پر سکون اور گہری نیند ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے انتہائی ضروری ہے ۔ایک نارمل انسان کو سات ، آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کرنی چاہئے۔میں پچھلے دنوں بے خوابی کے عارضے سے دوچار تھی ۔خواب آور دوائیوں سے طبیعت اور گری گری رہتی تھی استعمال نہ کر نیکی صورت میں بیشتر رات جاگتے ہوئے ، دعائیں کرتے ہوئے گزرتی تھی ۔ اس تکلیف کا احساس وہی کرسکتا ہے جو اس دور سے گزرا ہو ۔ اچھی نیند بھی اللہ تعالی کی بیش بہا نعمت ہے ۔ اس نیند کا اسرار بھی خوب ہے ۔ ہم دعا کرتے ہیں اللھم باسمگ اموت و احیا ۔اے اللہ تیرے نام سے میں مرتی ہوں اور زندہ ہوتی ہوں ۔
نیند اور خوابوں کی دنیا کی غفلت کو موت کہا گیا ہے ۔ جب تک سانس چلتی رہے تو نیند کی کیفیت ہوتی ہے اس کیفیت سے جب ہم بیدار ہوتے ہیں تو گویا دوبارہ زندہ ہوتے ہیں ۔۔
صحت دنیا کی ان چند نعمتوں میں شمار ہوتی ہے یہ جب تک قائم رہتی ہے ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑتی ہے145 ہمیں فوراً احساس ہوتا ہے یہ ہماری دیگر تمام نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی145
ہم اگر کسی دن میز پر بیٹھ جائیں اور سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کی انگلیوں تک صحت کاتخمینہ لگائیں تو ہمیں معلوم ہو گا ہم میں سے ہر شخص ارب پتی ہے145
ہماری پلکوں میں چند مسل ہوتے ہیں۔یہ مسل ہماری پلکوں کو اٹھاتے اور گراتے ہیں145 اگر یہ مسل جواب دے جائیں تو انسان پلکیں نہیں کھول سکتا145 دنیا میں اس مرض کا کوئی علاج نہیں145
دنیا کے 50 امیر ترین لوگ اس وقت اس مرض میں مبتلا ہیں اور یہ صرف اپنی پلک اٹھانے کے لیے دنیا بھر کے سرجنوں اور ڈاکٹروں کو کروڑوں ڈالر دینے کے لیےتیار ہیں145
ہمارے کانوں میں کبوتر کے آنسوکے برابر مائع ہوتا ہے145 یہ پارے کی قسم کا ایک لیکوڈ ہے145 ہم اس مائع کی وجہ سے سیدھا چلتے ہیں145 یہ اگر ضائع ہو جائے تو ہم سمت کا تعین نہیں کر پاتے145 ہم چلتے ہوئے چیزوں سے الجھنا اور ٹکرانا شروع کر دیتے ہیں 145
لوگ صحت مند گردے کے لیے تیس چالیس لاکھ روپے دینے کے لیے تیار ہیں145
آنکھوں کاقرنیا لاکھوں روپے میں بکتا ہے145
دل کی قیمت لاکھوں کروڑوں میں چلی جاتی ہے145
آپ کی ایڑی میں درد ہو تو آپ اس درد سے چھٹکارے کے لیے لاکھوں روپے دینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں145
دنیا کے لاکھوں امیر لوگ کمر درد کا شکار ہیں۔گردن کے مہروں کی خرابی انسان کی زندگی کو اجیرن کر دیتی ہے145 انگلیوں کے جوڑوں میں نمک جمع ہو جائے تو انسان موت کی دعائیں مانگنے لگتا ہے145
قبض اور بواسیر نے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی مت مار دی ہے145
دانت اور داڑھ کا درد راتوں کو بے چین بنا دیتا ہے145
آدھے سر کا درد ہزاروں لوگوں کو پاگل بنا رہا ہے145
شوگر145 کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی ادویات بنانے والی کمپنیاں ہر سال اربوں ڈالر کماتی ہیں
اور آپ اگر خدانخواستہ کسی جلدی مرض کا شکار ہو گئے ہیں تو آپ جیب میں لاکھوں روپے ڈال کر پھریں گے مگرآپ کو شفا نہیں ملے گی145
منہ کی بدبو بظاہر معمولی مسئلہ ہے مگر لاکھوں لوگ ہر سال اس پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں145 ہمارا معدہ بعض اوقات کوئی خاص تیزاب پیدا نہیں کرتا اور ہم نعمتوں سے بھری اس دنیا میں بے نعمت ہو کر رہ جاتے ہیں۔
ہماری صحت اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے مگر ہم لوگ روز اس نعمت کی بے حرمتی کرتے ہیں145
ہم اس عظیم مہربانی پراللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتے145 ہم اگر روز اپنے بستر سے اٹھتے ہیں145 ہم جو چاہتے ہیں ہم وہ کھا لیتے ہیں اور یہ کھایا ہوا ہضم ہو جاتا ہے145 ہم سیدھا چل سکتے ہیں145 دوڑ لگا سکتے ہیں145 جھک سکتے ہیں اور ہمارا دل145 دماغ145 جگر اور گردے ٹھیک کام کر رہے ہیں145 ہم آنکھوں سے دیکھ145 کانوں سے سن145 ہاتھوں سے چھو145 ناک سے سونگھ اور منہ سے چکھ سکتے ہیں
تو پھر ہم سب اللہ تعالیٰ کے فضل145 اس کے کرم کے قرض دار ہیں اور ہمیں اس عظیم مہربانی پر اپنے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ صحت وہ نعمت ہے جو اگر چھن جائے تو ہم پوری دنیا کے خزانے خرچ کر کے بھی یہ نعمت واپس نہیں لے سکتے145
ہم اپنی ریڑھ کی ہڈی سیدھی نہیں کر سکتے۔ یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے۔
اسی لئیے ربِ کریم قرآن میں کہتے ہیں…..
➰ اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے.۔!!
رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا:
الله سے معافی اور صحت کا سوال کرتے رها کرو کیونکہ ایمان کی نعمت کے بعد تندرستی سے بہتر کوئی نعمت نهیں.
الله پاک ہم سب کو ھمیشہ تندرست اور آباد رکھے
آمین یارب العالمین
Sent