جبری شادی جرم ہے
نارویجن معاشرے میں جبری شادیوں کا رجحان زور پکڑتا جا رہا ہے۔یہ بات ناروے مین موجود رفاحی ادارے کی سربراہ خاتون انگر لیسا نے بتائی۔انگر نے یہخدشہ ظاہر کیا کہ خودکشی قرار دیے جانے والے کئی واقعات کے پیچھے جبری شادی کی وجہ سے کی جانے والی خودکشی بھی ہو سکتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان ک ادارے سے کئی خواتین رابطہ کرتی ہیں جو جبری شادی کے تعلق کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔جس کے نتیجے میں انہیں خاندان کے افراد کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کے علاوہ جو عورتیں رفاحی اداروں کی مدد حاصل کرتی ہیں انہیں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ۔اس وجہ سے انہیں وہ یہاں رجوع کرتے ہوئے یچکچاتی ہیں اس طرح وہ مدد جس پر ان کا حق ہے انہیں نہیں مل پاتی۔جبری شادی در حقیقت ایک قابل تعزیر جرم ہے اس جرم کی سزا چھ برس قید تک ہو سکتی ہے لیکن کئی عورتیں بدنامی کے ڈر سے اس کی رپورٹ نہیں کرتیں۔اگر کسی کو مدد کی ضرورت ہو تو وہ ریڈ کراس ایمرجنسی فون پر رابطہ کر سکتا ہے۔جو کہ یہ ہیں۔81555201 SIEF ( Selvhjelp for flyktninger og innvandere)
اس سلسلے میں مندرجہ بالا ایسیایشن اس سلسلے میں مدد مہیاء کر رہی ہے۔اس کا فون نمبر یہ ہے۔22116920اس کے علاوہ پولیس سے بھی اس سلسلے میں ان نمبروں پہ رابطہ کیا جا سکتا ہے۔112, 02800