جب ایک آرڈر نے میرا دن بنا دیا”

May be an image of motorcycle and text

گزشتہ سردیوں کی بات ہے کہ ایک بار دوپہر کا وقت تھا اور بارش بہت ہوئی مگر اس وقت تھم چکی تھی۔ مجھے ایک ہوم ڈیلیوری کے لیے کال آئی، آرڈر زیادہ بڑا نہیں تھا – صرف تین پلیٹ بریانی۔ میں نے جلدی سے آرڈر تیار کیا اور پتہ دیکھ کر نکل پڑا۔ پتہ جوہر آباد میں شاید کسی کالونی کا تھا، لیکن میں نے سوچا کہ چلو یہ بھی ایک موقع ہے کہ گاہک کو خوش کر سکوں۔
راستے میں سڑک پر پانی بھرا ہوا تھا اور جگہ جگہ کھڈے بنے ہوئے تھے لیکن میں نے کسی طرح احتیاط سے بائیک چلائی اور وقت پر پہنچ گیا۔ جیسے ہی دروازہ کھٹکھٹایا، ایک نوجوان لڑکا دروازہ کھول کر سامنے آیا۔ چہرے پر مسکراہٹ تھی۔
“واہ بھائی جان! آپ نے تو واقعی جلدی پہنچا دیا!” اس نے کہا۔
میں نے مسکراتے ہوئے آرڈر اس کے حوالے کیا۔ لیکن جو ہوا وہ میری توقع سے زیادہ تھا۔ لڑکے نے اندر جا کر اپنی والدہ کو آواز دی، “امی، دیکھیں یہ وہی بریانی والے بھائی ہیں جن کی بریانی آپ کو اتنی پسند آئی تھی!”
اگلے ہی لمحے لڑکے کی والدہ دروازے پر آ گئیں اور کہنے لگیں:
“بیٹا، میں نے بہت سے لوگوں سے بریانی منگوائی ہے لیکن تمہاری بریانی میں جو ذائقہ ہے وہ کہیں اور نہیں ملا۔ جب بھی کھاتے ہیں دل خوش ہو جاتا ہے۔”
یہ الفاظ میرے لیے کسی انعام سے کم نہیں تھے۔ میں نے دل سے شکریہ ادا کیا اور واپسی کے لیے مڑا تو لڑکے نے کہا،
“بھائی جان! آپ کے لیے ایک چھوٹا سا تحفہ ہے۔ یہ امی نے آپ کے لیے دیا ہے۔”
انہوں نے مجھے ایک چھوٹا سا پیکٹ دیا جس میں بسکٹ اور کچھ ڈرائی فروٹس تھے۔ یہ چھوٹا سا عمل میرے دل کو اتنا خوش کر گیا کہ تھکن کا احساس ہی ختم ہو گیا۔
یہی وہ لمحات ہیں جو مجھے ہمت دیتے ہیں کہ میں اس کام کو جاری رکھوں۔ ہر چھوٹا سا آرڈر ایک نئے تعلق اور مسکراہٹ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں