لفظ جمعہ کو جُمُعہ،جُمࣿعہ اور جُمَعہ تینوں طرح پڑھنا صحیح ہے۔قرآن مجید کی سورت جمعہ میں یَومِ الجُمُعہ نازل فرمایا ہے۔ امام ابن کثیر رحہ کا بیان ہے کہ یہ لفظ الجمع( بمعنی اجتماع )سے ماخوذ ہے، اسلئے کہ ہر ہفتے اس دن اہل اسلام اکھٹے ہوتے ہیں۔اس دن کا نام “جمعہ ” رکھنے کی حدیث مبارکہ میں ایک یہ وجہ بھی بیان ہوئی ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت سلمان فارسیؓ سے دریافت کیا: سلمانؓ!معلوم ہے جمعہ کے دن کی حقیقت کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا، ہاں! اس دن اللہ تعالی آپ ﷺ کے والدِ گرامی( سیدنا آدم علیہ السلام ) کو پیدا فرمایا تھا(مسند احمد)
جمعہ “جمع“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: جمع ہونا؛ کیونکہ مسلمان اِس دن بڑی مساجد میں جمع ہوتے ہیں اور امت ِمسلمہ کے اجتماعات ہوتے ہیں ، اِس لیے بھی اِس دن کو جمعہ کہا جاتا ہے۔زمانہ جاہلیت میں اس دن کا نام یوم عروبہ تھا،
نماز جمعہ کی ابتداء ۔
آپ ﷺ نے پہلا جمعہ بنی سالم بن عوف کے باغ میں ادا فرمایا ۔بنی سالم بن عوف کی رہائشگاہیں قبا اور مدینہ طیبہ کے درمیان تھیں، ہوا یوں کہ آپ ﷺ مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر سوموار کے دن 8 ربیع الاول 14 نبوی یعنی یکم ہجری 23 ستمبر 622عیسوی کو قبا میں تشریف لائے،منگل، بدھ اور جمعرات کو یہیں قیام فرمایا۔ اسی دوران آپ ﷺ نے یہیں مسجد تعمیر فرمائی اور جمعہ کے روز یہاں سے روانہ ہوئے تو بنی سالم بن عوف کے علاقے میں نماز جمعہ کا وقت ہو گیا اور یہاں آپ ﷺ نے اپنی حیات طیبہ کا پہلا جمعہ ادا فرمایا۔ (زاد المعاد، سیرت ابن ہشام ) بعض روایات میں ہے کہ مدینہ طیبہ میں مقیم چالیس صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے حضرت ابومامہ اسعد بن زرارہؓ کی اقتداء میں پہلی نماز جمعہ ادا فرمائی۔( سنن ابی داؤد )
نماز جمعہ پڑھنے کی فضیلت ۔
فرض نمازوں کی طرح نماز جمعہ کی بھی بہت اہمیت ہے سیدنا ابوھریرہؓ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچوں نمازیں،جمعہ سے لیکر جمعہ تک اور رمضان سے لیکر رمضان تک اپنے اپنے درمیانی وقفہ کے گناہوں کا کفارہ ہیں بشرطیکہ کبائر (گناہوں) سے پرہیز کیا جائے۔( صحیح مسلم ) اور پھر نماز جمعہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اگر یہ پورے اہتمام سے ادا کی جائے تو سات روز سے بڑھ کر دس روز تک کا کفارہ بن جاتی ہے۔۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کسی نے اچھے طریقے سے وضو کیا پھر نماز جمعہ کیلئے آیا، توجہ اور خاموشی سے خطبہ سُنا تو اِس جمعہ سے لیکر اگلے جمعہ تک اس کے سارے گناہ معاف ہو گئے،مزید تین دن کے گناہ بھی معاف ہو گئے ؛( بشرطیکہ کبائر گناہوں سے بچا رہے ) ( صحیح مسلم )
تارکِ جمعہ کا انجام ۔
تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے سے نماز جمعہ کی اہمیت اور زیادہ واضح ہو جاتی ہے۔آپ ﷺ نے نماز جمعہ کے بارے میں بلا عذر شرعی کوتاہی کرنے والے کے بارے میں شدید وعید سنائی ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے پختہ ارادہ کر لیا تھا کہ کسی ساتھی کو حکم دوں اور وہ لوگوں کو نماز پڑھائے،پھر جو مرد نماز جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں،انہیں انکے گھروں سمیت جلا کر راکھ کر دوں” اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا’’ لوگ نماز جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں ورنہ اللہ تعالی انکے دلوں پر مہر لگا دے گا۔نتیجہ وہ ہمیشہ کیلئے غفلت کا شکار ہو جائینگے۔(صحیح مسلم)
سنن ابی داؤد میں ایک روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے تین جمعہ سُستی ،کوتاہی (یعنی بلاعذر) کی وجہ سے چھوڑ دیا، اللہ تعالی اسکے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کسی نے تین جمعہ بغیر کسی عذر کے چھوڑ دیئے اُسے منافقوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی )
حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش اور وفات جمعہ کے دن ہوئی۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ تمہارے لئے سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے،اسی میں اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا،اسی دن انکی وفات ہوئی ،اسی دن قیامت کا صور پھونکا جائے گا اور اسی دن لوگ اٹھیں گے۔( سنن نسائی، سنن ابی داؤد)
روزِ قیامت کے سارے مرحلے جمعہ کے روز ہی مکمل ہونگے۔ آپ ﷺ ارشاد فرمایا جس سب سے اچھے دن میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے،اسی میں اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا، اسی دن وہ جنت میں پہنچے،اسی دن وہاں سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے روز ہی آئے گی۔ (سنن ترمذی، سنن نسائی)
جمعہ کا دن سب دنوں کا سردار دن ہے۔
جمعہ کا دن درجے اور مرتبے کے اعتبار سے عیدالفطر اور عیدالاضحٰی سے بھی عظیم اور اعلٰی و اشرف ہے ۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کا دن سب دنوں کا سردار دن ہے۔اور اللہ تعالی کے ہاں سب سے زیادہ عظمت والا ہے اور اللہ تعالی کے ہاں یہ دن عیدالفطر اور عیدالاضحٰی سے بھی زیادہ افضل اور عظمت والا ہے( مسند احمد، سنن ابن ماجہ )
جمعہ کا دن عید کا دن ہے ۔
جمعہ کے دن کو مسلمانوں کیلئے ہفتہ وار عید کا دن قرار دیا گیا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ(جمعہ کا دن) عید کا دن ہے۔ اللہ تعالی نے اسے مسلمانوں کیلئے مقرر فرمایا ہے۔چنانچہ جو آدمی جمعہ کے دن آئے نہا دھو (غسل )کر آئے،اگر خوشبو میسر ہو تو لگا لے اور اس روز مسواک کا ضرور اہتمام کرے۔ (سنن ابن ماجہ )
جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی ۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اللہ تعالی سے اس گھڑی میں جو مانگے اللہ تعالی اسے عطا فرما دیتے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے دریافت کیا کہ یہ کونسی گھڑی ہے ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز کھڑے ہونے سے لیکر مکمل ہونے تک ۔(سنن ترمذی و ابن ماجہ ) ایک دوسری روایت کے مطابق یہ گھڑی عصر کے بعد کی ہے( مسند احمد ) ایک تیسری روایت میں ہے کہ جمعہ کا دن بارہ گھڑیوں پر مشتمل ہوتا ہے، ان میں سے ایک گھڑی ایسی ہے کہ جو مسلمان بھی اس وقت میں اللہ تعالی سے سوال کرتا ہے اللہ تعالی اسے عطا فرما دیتے ہیں،اسے نماز عصر کے بعد آخری گھڑی میں تلاش کرو۔(سنن ابی داؤد وسنن نسائی)
حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کے روز جو آدمی غسل کرتا ہے اور جس قدر ممکن ہو صاف ستھرا بنتا ہے، تیل لگاتا ہے یا اپنے گھر سے خوشبو لگاتا ہے،پھر نماز جمعہ کیلئے نکلتا ہے،دو آدمیوں کے درمیان میں گھس کر بھی نہیں بیٹھتا ، جو ممکن ہو وہ نماز بھی پڑھتا ہے،جب امام خطبہ دے تو خاموشی اختیار کرتا ہے، ایسے آدمی کے اگلے جمعہ تک کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔(صحیح بخاری)
جمعہ کے دن وفات پانے والے مسلمان کی مغفرت۔جمعہ کے دن اور رات کا اللہ تعالی کو اس قدر لحاظ ہے کہ اس دوران مرنے والے بندہِ مسلمان کو عذاب قبر سے محفوظ کر دیا جاتا ہے۔چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات (جمعہ سے پہلی والی رات) کو مرا اُسے قبر کی آزمائش (امتحان) سے محفوظ کر دیا جاتا ہے۔(مسند احمد)
یوم الجمعہ کے اعمال ۔۔۔۔۔۔!!!
جمعہ کے دن یا رات کو سورت الکہف کا اہتمام کیجیئے۔ 1- آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے جمعہ کے دن سورت الکہف کی تلاوت کی،دو جمعوں کے درمیانی وقفے میں اس کیلئے نور ہی نور ہو گا۔ (المستدرک حاکم )ایک دوسری حدیث میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا (جس نے جمعہ کے دن سورت الکہف کی تلاوت کی) اس کے مقام سے لیکر خانہ کعبہ تک اس کیلئے سارا راستہ منور ہو جائیگا۔ (السنن الکُبریٰ للبیہقی )
2- درود شریف پڑھنے والے پر اللہ تعالی کی دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں اسکے دس گناہ معاف ہوتے ہیں اور اسکے دس درجات بلند ہوتے ہیں اور روز قیامت آپ ﷺ کی شفاعت نصیب ہو گی۔ (سنن نسائی ،مجمع الزوائد)
جمعہ کے روز کثرت کیساتھ حضور نبی کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی پر درود شریف پڑھنا چاہیئے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاجمعہ کےدن کثرت کیساتھ مجھ پردرود(شریف)پڑھاکرو۔جو کوئی مجھ پرجمعہ کےدن درود( شریف ) پڑھتا ہے میرے سامنے اسکا درود ( شریف) پیش کیا جاتا ہے۔( المستدرک للحاکم ) درود شریف چاہے دن کو پڑھا جائے یا رات کو، ثواب برابر ہے۔چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن اور رات کو مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود( شریف ) پڑھا اللہ تعالی اس پر در رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ (سنن البیہقی )
علامہ ابن قیم الجوزیہؒ نے آپ ﷺ پر جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے کی بڑی خوبصورت توجیہ بیان فرمائی ہے کہ رسول اللہﷺ تمام انسانوں کے سردار ہیں اور جمعہ دنوں کا سردار۔چنانچہ اس دن آپﷺ کی ذات پردرود شریف پڑھنےکی ایک امتیازی شان ہے۔اس میں ایک حکمت یہ بھی پوشیدہ ہےکہ آپ ﷺ کی امت کو دنیا وآخرت میں جو بھی بھلائی ملی ہے وہ آپ ﷺ ہی کے ذریعہ سے ملی ہے ،کیونکہ اللہ تعالی نے دنیا وآخرت کی ہر بھلائی آپ ﷺ کے توسط سے آپ ﷺ کی امت کو دی ہےاور انہیں جو سب سے عزت واحترام کی جگہ ملنے والی ہے وہ بھی جمعہ کے روز ہی ملے گی۔اس جمعہ کے روز ہی وہ جنت میں اپنے اپنے ٹھکانوں اور محلات میں پہنچیں گے جب وہ جنت میں داخل ہو چکیں گے تو یہی دن انکے لئے ” یوم المزید ” کہلائے گا اور جمعہ کا دن بھی دنیا میں اہل ایمان کی عید ہوتی ہے، اسی دن اللہ تعالی اہل جنت کی ہر خواہش کو پورا کریں گے اور انکا کوئی سوال بھی نامراد نہیں ہو گا۔ یہ سب اعزاز و اکرام اہل ایمان کو آپﷺ کے ذریعے ہی ملے ہیں چنانچہ آپ ﷺ کا شکریہ اور آپ ﷺ کی تعریف صرف اس شکل میں ممکن ہے اور آپ ﷺ کے جملہ حقوق میں سے کسی قدر ادائیگی کی بھی صرف یہی شکل ہے کہ اس دن اور رات میں آپﷺ پر کثرت پر درود شریف پڑھا جائے۔ (زادالمعاد )
3-جمعہ کے روز جس قدر جلدی ممکن ہو نماز جمعہ کیلئے تیاری کرنی چاہیئے،کیونکہ جتنا جلدی مسجد میں جائے گا اتنا ہی زیادہ اجروثواب پائے گا بخاری شریف میں روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے ہیں جو سب سے پہلے اور اس کے بعد آنے والوں کو لکھتے رہتے ہیں۔پہلی گھڑی میں آنے والے کا ثواب اس قدر ہے جیسے اس نے اللہ تعالی کی راہ میں اونٹ قربان کیا۔دوسری گھڑی میں آنے والے کا ثواب اتنا ہے جیسے اس نے گائے کی قربانی دی۔تیسری گھڑی میں آنے والے کا ثواب جیسے اس نے مینڈے کی قربانی دی۔پھر جیسے مرغی صدقہ کی،پھر جیسے انڈا صدقہ کیا۔پھر جب امام (خطبہ پڑھنے کیلئے) منبر پر آجاتا تو فرشتے اپنا رجسٹر سمیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔
جمعہ کی دوسری آذان کیساتھ ہی لین دین اور خرید و فروخت ہر اس شخص کیلئے حرام ہو جاتا ہے جس پر جمعہ فرض ہو ۔
سورت جمعہ میں آیت نمبر 9/10 میں ارشاد ربانی ہے کہ اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف لپکو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، تمہارے لیے یہی بات بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔پس جب نماز ادا ہو چکے تو زمین میں چلو پھرو اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بہت یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔۔