جوتے سے حملہ ۔
عین القین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انسانی لبا س اور بننے سنورنے میں جو تے کی اہمیت سے کسی کو انکا ر نہیں انسا ن قیمتی کپڑو ں کے ساتھ سا تھ قیمتی سے قیمتی جوتے خر ید نے کی کو شش کر تا ہے جو کہ اب اسٹیٹس سمبل بھی بن گیا ہے اس با ت سے قطع نظر کہ پہننا تو پیرو ں میں ہی ہے لوگ ہز اروں روپئے صرف کر تے ہیں فکشن کہا نی میں سنڈ ر یلا کے جو تے نو جو انوں کے لئے خو بصورت دلہن کی تلا ش میں ایک مہا ورے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے جب کہ دوسری جا نب ہمارے اسی معا شر ے میں کچھ عقل مند مردوں کے نز دیک عورت پیر کی جو تی بھی ہے کہ جب پر انی ہو ئی نئی لے لی ۔مگر ان با توں سے نا لاں بھا رتی مصور ایم ایف حسین جوتے سے بے نیاز رہنا پسند کر تے تھے وہ خواہ دنیا کے کسی کو نے میں بھی سفرکر تے آپ ننگے پا وں ہی دکھائی دئے ہو سکتا ہے ایم ایف حسین صا حب نے مسجد میں جو تے چوری ہو نے کے بعد آئندہ جو تا پہنے سے تو بہ کر لی ہو مگر بعض اوقات جو تے میں اشیا چو ری کر نے کا کام بھی با آسانی کیا جا سکتا ہے جس طر ح اس کہا نی میں وا ضع ہے ایک د ر زی اپنی چالاکی اورہو شیا ری کی وجہ سے بہت مشہو ر تھا ایک جگہ بیٹھے لوگ اس کی چا لاکی اور عیا ری کے قصے بڑ ھ چڑھ کر بیا ن کر رہے تھے کہ کو ئی کتنا ہی ہو شیا ر آ دمی کیو ں نہ ہو درزی کے سا منے بیٹھ کر اپنا کپڑا کٹوا ئے درزی پھر بھی اپنی چا لا کی سے کا م لے کر ضرور کپڑا چو ری کر لیتا ہے اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا قریب بیٹھا ایک سپا ہی جو اپنے آپ کو بہت عقل مند اور سمجھ دار سمجھتا تھا وہ درزی کی چالا کیوں کے قصے سن کر چڑ گیا اور بو لا درزی اپنے آپ کو کتنا ہی چا لاک اور عقل مند سمجھتا ہو اس کی چا لا کی اور عیا ری میر ے سا منے نہیں چل سکتی میں شر ط لگا تا ہوں کہ کل اپنے کو ٹ کا کپڑا لے کر درزی کے پا س جا وں گا اور اپنے سا منے کٹو اوں گا اور سلواو ں گا اگر تھوڑا سا بھی کپڑا چو ر ہو گیا تو میں یہ گھو ڑ ا تم لو گو ں کو دے دوں گا دوسر ے دن سپا ہی کپڑا لے کر درزی کے پا س پہنچا اورا پنی نگرا نی میں کپڑا کٹوانے لگا اس اثنا میں در زی کا چھو ٹا بیٹا با پ سے اپنی فر ما ئش لے کر پہنچا درزی نے اسے ٹال دیا تھو ڑی دیر بعد وہ پھر اپنی فر ما ئش لے کر آیاتو در زی نے اسے ڈا نٹ کر بھگا دیا مگر جب بیٹا تیسری با ر آیا تو درزی نے اپنا جو تا کھینچ کر اسے ما را جو تاا سکے پا س آکر گر ا تو اس کے بیٹے نے جو تا اٹھا یا اور گھر بھا گ گیا ۔ سپا ہی نے کو ٹ تیار ہو نے کے بعد اپنے سا تھیو ں کو بلا کر شر ط جیتنے کی نو ید سنا ئی جس پر درز ی نے اسے شر ط ہا رنے کا فخر یہ دعو ی کیا اور بتا یا میں نے کپڑے میں سے کئی گر ہ کپڑا کا ٹ کر جو تے میں چھپا دیا تھا لڑکے کو میری چالا کی کا علم تھا اس لیے و ہ جو تا لے کر گھر بھا گ گیا تھا درزی کو جوتے کھینچ کر ما رنے پر ما ل غنیمت مل گیا اس کے بیٹے نے بھی اسے عزت و تکر یم سمجھا ۔ور نہ دوسرے معنوں میں تو یہ جو تے جس پر پڑتے ہیں اس کو سوائے رسوائیا ں اور جگ ہنسائی کے کچھ ہا تھ نہیں آتا ۔خا س طور پر سیا ست دا نوںمیں جو تے پڑنا سیا سی بر ادری میں بڑ ی عبر ت اور شرم کا مقا م سمجھا جا تا ہے اب یہ جو تا کھا نے اور ما رنے وا لے پر منحصر ہے کہ ان کے جذ با ت کیا ہیں ،ایسے ہی ایک جو تے ما رنے اور کھا نے کا واقعہ عرا ق5 دسمبر 2008 میں اپنے آخری خطا ب کے دوران اس وقت کے مو جودہ امر یکی صدر جا رج ڈبلیو بش کو پڑے تھے جب پر یس بر یفنگ کے دورا ن ایک عرا قی صحا فی منتظر الز یدی نے ما رتے ہو ئے کہا تھا کہ خدا حا فظ عرا قی عوام کی طرف سے یہ جوتے کا آخر ی بو سہ ، قبول ہو ( گا لی ) جس کی بعد میں ا سے سزا بھی بھگتنی پڑی ااس پر انتہا ئی تشدد کیا گیا اس کے ہا تھو ں اور پسلیو ں کی ہڈیا ں تو ڑ دی گیں ، ہا ں ! اسکے جو تے کی قیمت میں بے انتہا اضافہ ہو ا اسکے جوتے عرب ممالک ملین ڈا لرز میں خر یدنے کو تیا رتھے منتظر الزید ی کے بھا ئی نے بتا یا کہ خا ص طور پر منتظر نے جا رج بش کو ما رنے کے لیے ایک عراقی کمپنی کے مضبو ط جوتے خریدے تھے ۔ ]اس وقعہ کے کچھ دنو ں بعد اپریل 2009 کو جا رج بش سے عبرت لیتے ہو ئے لا ل کشن ایڈوا نی نے تما م جر نلسٹوں کو سیا سی تقریب میں ننگے پا وں ا نے کا حکم دیا تھا ، مگر شو ہئی قسمت بھا رتیہ جنتا پا ر ٹی کے لا ل کشن ایڈوا نی کو جوتے کھا نے پڑے جب وہ الیکشن کمپین کے سلسلے میں مد ھیہ پر دیش میں مصروف تھے کہ ایک صحا فی نے لکڑی کے جوتے سے ان کا سوا گت کیا ۔ پھر تو یہ سلسلہ چل نکلا او ر جلد ہی تیسرا واقعہ بھا رتی لیڈر چدم برم کے ساتھ پیش آیا جب وہ ایک نیوز کا نفرس میں شریک تھے ایک سکھ صحا فی نے انھیں اپنے سوال کا صیح جواب نہ دینے پر اپنا جو تا کھینچ ما را ۔ ا س کا م میں صرف مرد ہی نہیں بلکہ خوا تین بھی پیش پیش رہی سویڈن میں اسٹاک ہو م یو ر سٹی میں تقریر کے دورا ن میاس ڈیگن فا م کو ایک لڑکی نے پہلے جوتے سے اور پھر اپنی نو ٹ بک اور کتا ب کھینچ کر ما ری اورکہا کہ تم قا تل ہو تم دہشت گر د ہو ۔ V ہما رے پا کستان میں جو تا ما ری کا آغا زمشرف دورحکو مت کے ارکا ن پا رلیمنٹ جنا ب اربا ب غلا م رحیم سے ہو ا جب اپریل 2008 کو سندھ اسمبلی میں ان کے کسی حریف کا ر کن نے ان کو چپل سے نشانہ بنا یا جس کی وڈیو لا کھو ں لوگو ں نے دیکھی ۔۔ ایسا ہی ایک افسوس نا ک واقعہ ہفتہ 7 اگست کو صدر آصف علی زرداری کے ساتھ پیش آیا جب وہ لند ن میں پا کستا نی کنو ینشن سے خطا ب کر رہے تھے تو ایک پا کستا نی شخص جس نے سندھی ٹو پی اور اجر ک پہنی ہو ئی تھی صدر پر اپنے دونو ں جو تے پھینکے اور ان پر ملا مت کا اظہا ر کیاکہ پاکستا ن میں سیلا ب اور مشکلا ت کی گھڑی میں صدر صا حب کو پا کستا ن میں ہو نا چا ہیے کنو ینشن کے با ہر بھی سینکڑو ں لو گوں کا ہجوم صدر سے یہی مطا لبہ کر رہا تھا اب اسی قسم کا ایک اور تازہ وا قعہ سا بق صدر جنرل پرویز مشرف کی پا کستان آمد کے چند دن بعد جمعہ کو پیش آیا جب وہ پہلی با ر سندھ ہا ئی کورٹ میں پیش ہو ئے وکلا برادری ان کی آمد پر سخت خائف تھی ان کے خلاف مسلسل نارے بازی ہوتی رہی جس کے دوران ایک وکیل تجمل حسین نے اپنا جوتا پرویز مشرف پر کھینچ ما راجوسا بق صدر کی ناک کو چھو تا ہوا گزر گیا وہان موجود رینجرز اہلکارون نے وکیل کی پٹائی کردی چیف جسٹس مشیر عالم نے وا قعہ کا سختی سے نو ٹس لیا کہ اس طرح کے وا قعہ سے عدالت کا تقدس پا مال ہواانھوںنے سی سی ٹی وی فو ٹیج بھی منگوا لی ہے ۔اس واقعہ پر مجھے ایرانی شہنشا ہ رضا پہلو ی کے در باری اور حواری یا د آئے جو عوامی بغاوت اور احتجا ج کرتے ہو ئے سمند ر کو شہنشاہ کے قصیدے پڑھتے ہو ئے بیا ن فر ما یا کر تے تھے اور آخر وقت تک شہنشاہ اسی خو ش فہمی میں رہا تھا کہ عوام اس کے حامی وہمد در ہیں آنکھ جب کھلی جب عوام نے اسے جوتے دکھا کر جلا وطن ہو نے پر مجبور کیا تھا ۔