غالب کے ایک شعر کی تشریح
افتخار راغبؔ
دوحہ قطر
مدعا محوِ تماشائے شکستِ دل ہے
آئنہ خانے میں کوئی لیے جاتا ہے مجھے
فرہنگ:-
مدعا: مطلب، مقصد، مراد، خواہش، ارادہ وغیرہ
محو: زائل، گم، مٹا ہوا، کھو جانا، معدوم، فریفتہ، عاشق وغیرہ
تماشا: سیر، نظارہ، مزہ، کھیل، ہجوم، ہنگامہ، مذاق، نمائش، کرتب وغیرہ
شکست: ہار، ٹوٹ پھوٹ
دل: دل، nucleus
آئنہ خانہ: آئنے کا گھر، شیش محل
تشریح:- کسی کا یعنی محبوب کا مدعا یعنی مقصد یا ارادہ یہ ہے کہ وہ میرے دل کے ٹوٹنے کے تماشے کا یعنی نظارے کا ایسا لطف لے کہ اس میں محو ہو جائے یعنی جی بھر کے لطف اندوز ہو۔ اس لیے کوئی یعنی محبوب مجھے آئنہ خانے میں لیے جاتا ہے تاکہ ٹوٹے ہوئے دل کا تماشا آئنہ خانے کے ہر آئینے میں نظر آئے۔ آئنہ خانے میں تماشا کس قدر پرلطف ہو جاتا ہے اگر یہ بات تصور کرنے میں دشواری ہو رہی ہو تو فلم مغلِ اعظم کا گانا “جب پیار تو ڈرنا کیا” کے منظر پر اکبر اعظم کے تاثرات کو یاد کیا جا سکتا ہے۔ یہاں لفظ محو نے شعر کو ایک تصویر کے بجائے فلم کا چلتا ہوا منظر عطا کر دیا ہے۔
سائنسی نکتۂ نظر سے غور کریں تو غالب نے اس شعر میں دیگر بہت سارے اشعار کی طرح atom یعنی ذرّے کی کیفیت بیان کی ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ atom غالب کی پیدائش کے آٹھ نو سال بعد 1806 میں انگلستان میں دریافت ہو چکا تھا اور تقریبا 1835 کے بعد سے الیکٹران کی تلاش شروع ہو گئی تھی اور سائنسدانوں نے atom کے اندر جھانکنا شروع کر دیا تھا اور دیکھنا چاہتے تھے کہ اس کے اندر کیا ہے۔ یعنی سائنس دان atom کے دل کو توڑ کر دیکھنا چاہتے تھے کہ کیا تماشا برپا ہوتا ہے۔ غالب atom کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کسی کا یعنی سائنس دانوں کا مقصد یہ ہے کہ وہ میرے دل کو توڑ کر اس سے برپا ہونے والے تماشے میں محو ہونا چاہتے ہیں اس لیے مجھے آئنہ خانہ یعنی Scientific Laboratory میں لے جا کر مجھ پر تجربہ کر رہے ہیں۔
اس شعر کی تشریح میں تقریباً تمام شارحین نے نظم طباطبائی کی تشریح کا سہارا لیتے ہوئے شرح کا فریضہ ادا کیا ہے اور تشریح کے نقص پر غور کرنے کی زحمت نہیں اٹھائی ہے جس کی وجہ سے عجیب عجیب باتیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ اکثر و بیشتر نے مدعا کو محوِ تماشا کر کے شعر کو تماشا بنا دیا ہے۔ حالاں کہ شعر پر چند سوالات کے ذریعے اگر غور کیا جائے تو مفہوم خودبخود واضح ہونے لگتا ہے۔ یعنی کوئی آئنہ خانے میں مجھے کیوں لیے جاتا ہے؟ اس کا مدعا یا مقصد یا ارادہ کیا ہے؟ تو جواب ملے گا کہ جو آئنہ خانے میں مجھے لیے جاتا ہے اس کا مدعا یہ ہے کہ وہ میرے ٹوٹے ہوئے دل کے تماشے کو دیکھ کر محو ہو جائے۔