’جہاز کی روانگی سے پہلے ایک مرد مسافر میرے پاس آیا اور کہنے لگا مجھے پتہ ہوتا تم جہاز چلارہی ہو تو۔۔۔‘ خاتون پائلٹ نے ایسا واقعہ بتادیا کہ جان کر آپ کو بھی شرم آجائے گی

’جہاز کی روانگی سے پہلے ایک مرد مسافر میرے پاس آیا اور کہنے لگا مجھے پتہ ہوتا تم جہاز چلارہی ہو تو۔۔۔‘ خاتون پائلٹ نے ایسا واقعہ بتادیا کہ جان کر آپ کو بھی شرم آجائے گی

اکیسیوں صدی میں بھی خواتین کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے، محض اس وجہ سے کہ وہ خواتین ہیں، اور جن شعبوں میں مردوں کا غلبہ ہے وہاں تو یہ امتیازی سلوک کئی گنا زیادہ ہے۔ برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون پائلٹ نے اسی امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ساتھ پیش آنے والی بدسلوکی کے ایک واقعہ سے پردہ اٹھایا ہے۔

ایزی جیٹ ائرلائن کی پائلٹ شارلٹ نولسن نے اس واقعہ کے بارے میں بتایا ہے کہ ’’جہاز کی روانگی سے قبل جب دو مرد مسافروں نے میرے بارے میں ناقابل یقین جنس پرستانہ کلمات کہے تو میں اپنی حیرت اور مایوسی پر یقین نا کر پائی۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ان کے لئے یہ باتیں کرنا کیوں ضروری تھا۔ ان میں سے ایک میرے پاس آیا اور کہنے لگا ’کیا تم پائلٹ ہو؟ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تم یہ جہاز اڑا رہی ہو تو میں کبھی اس میں سوار نہ ہوتا۔‘‘‘

شارلٹ کہتی ہیں کہ ’’حقیقت تو یہ ہے کہ میں 11 کروڑ ڈالر (تقریباً ساڑھے 11 ارب پاکستانی روپے) کا جیٹ اُڑاسکتی ہوں جو یہ شخص نہیں اُڑاسکتا جو میرا مذاق اڑا رہا تھا۔ میں پیشہ وارانہ برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کے جملوں کو نظر انداز کرتی رہتی ہوں لیکن اس بار میں نے جواب دینے کا فیصلہ کیا۔یہ کوئی مذاق کی بات نہیں ہے۔ کسی کو یہ بات کہنی ہی کیوں چاہیے؟ یہ خواتین کی حوصلہ شکنی اور انہیں پیشہ وارانہ شعبوں سے دور رکھنے کے مترادف ہے۔ کسی کے لئے بھی اس طرح کی بات کرنے کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔‘‘

اپنا تبصرہ لکھیں