حرم پاک میں ملازمت کرنے والے کا رونگٹے کھڑے کر دینے والا چشم کشاء واقعہ

قاضی ضیاء الدینzia 2018

ہم اکثر اپنی زندگی میں مختلف سبق آموز واقعات سنتے ہیں اورفراموش کر دیتے ہیں۔ہماری پاکستانی کمیونٹی میں خاص طور سے لین دین اور تجارت میں جھوٹے وعدے کرنے سے لے کر جھوٹی قسمیں کھانا دھوکہ دینا اور فریب و مکر سے کام لینا معیوب نہیں سمجھا جاتا بلکہ لوگ اسے فن تجارت گردانتے ہیں۔بات بات پر جھوٹی قسمیں کھانے والے اور جھوٹے وعدے کرنے والے لوگ ہمارے معاشرے میں عام ہیں۔لیکن حیرت تو اس بات پر ہے کہ ایسے لوگ عرب جیسے اسلامی معاشرے میں بھی موجود ہیں۔
شی مسجد کے امام مولانا محمد عا مر بہت تعلیم یافتہ اور روشن خیال امام ہیں ۔ان کے اکثر خطبے بہت جان دار اور سبق آموز ہوتے ہیں۔ا س مرتبہ شی مسجد میں جمعہ کے خطبہ میں امام مسجد شی مولانا عامر نے ایک ایسا واقعہ سنایا کہ جسے سن کر سب اہل یمان کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔یہ واقعہ کسی بھی مسلمان کا دل دہلا دینے کے لیے کافی ہے۔ یہ بالکل تازہ او ر عبرتناک سچا واقعہء ہے ۔مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ وہ اس مرتبہ جب عمرہ پرمکہ شریف گئے۔وہاں انہیں اپنا ایک پرانا دوست ملاء جس نے حرم پاک میں گذشتہ تیس برس تک ملازمت کی سعادت حاصل کی۔انہوں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے یہاں اتنا عرصہ ملازمت کی تو کوئی سبق آموز واقعہ بتائیں جو میں واپس جا کر اپنے لوگوں کو بتاؤں اور جس سے ایمان تازہ ہو جائے۔انہوں نے یہ دو واقعات بتائے۔جس میں سے ایک یہ ہے۔
مولانا صاحب کے دوست نے بتایا کہ ایک پاکستانی کسی عربی کے پاس ملازمت کرتا تھا۔پاکستانی نے اپنے عرب مالک سے تنخواہ مانگی تو اس نے کہا کہ جب تم وطن واپس جاؤ گے تب جتنی تنخواہ بنے گی لے لینا اب کہاں سنبھالتے پھرو گے۔ بات درست تھی۔ پاکستانی مان گیا اور عربی کے ہاں ملازمت کرتا رہا۔جب اسکے وطن جانے کا وقت آیا اس نے اپنے مالک سے اپنی اجرت مانگی۔عربی مالک صاف مکر گیا۔ کہنے لگا کون سی تنخواہ؟ میں تو تمہیں تنخواہ دے چکا ہوں۔وہ پاکستانی بہت پریشان ہوا اور اسے خانہ کعبہ میں جا کر قسم کھانے کا کہا۔عربی اس کے ساتھ حرم پاک میں گیا۔وہاں اس نے کئی لوگوں کی موجودگی میں قسم کھائی۔اسکی قسم کھانے کی دیر تھی کہ زمین اس شخص کے قدموں کے نیچے سے شق ہو گئی اور وہ شخص اس میں دھنس گیا ۔پھر حرم شریف کی زمین برابر ہوئی اور وہ شخص اس میں زندہ دفن ہو گیا۔یہ منظر دیکھ کر وہاں موجود تمام لوگ سجدہ ریز ہو گئے۔
کس قدرسبق آموز اور دلدوز واقعہ ہے۔ہمارے ہاں کسی غریب یا کمزور کے پیسے داب لینا یا وعدہ خلافی کرنا کچھ براسمجھا ہی نہیں جاتا۔یہ کام تو آجکل وہ لوگ بھی کر رہے ہیں جو دین پھیلانے کا کام کر رہیں ۔مگروہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم بعد میں اللہ سے معافی مانگ لیں گے۔لیکن اللہ نیتوں کو دیکھتا ہے۔
اللہ ہم سب کوہدائیت دے آمین

حرم پاک میں ملازمت کرنے والے کا رونگٹے کھڑے کر دینے والا چشم کشاء واقعہ“ ایک تبصرہ

  1. Agar sacha musalman hoga koyee to woh esi harkat kabhee nahee karega. Allah ham sab ko hidayat de aur MSAW ke sunnat pe amal karne kee tofeeq de ameen!

اپنا تبصرہ لکھیں