حضرت عمرؓ کا وہ جملہ جو ایک صحابی رسولﷺ کو اپنی والدہ کی قسم پوری کرنے سے نہ روک سکا تھا

2

حضرت عیاش بن ابوربیعہؓ ابوجہل اور حارث بن ہشام کے سوتیلے بھائی تھے۔ان کی والدہ ام الجلاس اسماء کی شادی پہلے ابوجہل کے والدہشام بن مغیرہ سے ہوئی۔ہشام نے انھیں طلاق دے دی توان کے بھائی ابو ربیعہ عمرو بن مغیرہ سے ان کا بیاہ ہوا۔اس طرح ابوجہل ماں جایا ہونے کے ساتھ ان کا تایا زاد بھی بن گیا۔حضرت عبداللہ بن ابوربیعہ حضرت عیاشؓ کے سگے بھائی تھے۔حضرت خالد بن ولید ان کے چچا زاد تھے۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مدینہ ہجرت کرنے کا اذن دیا تو حضرت عمرفاروقؓ ،حضرت عیاشؓ اورحضرت ہشام بن عاصؓ نے اکٹھے مدینہ ہجرت کرنے کا پروگرام بنایا اورعلی الصبح مدینہ سے دس میل باہر مقام سرف سے آگے بنو غفار کے تالاب کے پاس تنضب نامی خاردار درختوں کے جھنڈمیں ملنے کا وعدہ کیا۔ حضرت عمرؓ اور حضرت عیاشؓ تو حسب وعد ہ پہنچ گئے، لیکن حضرت ہشامؓ کو مشرکوں نے پکڑ کر قیدی کرلیا ۔دونوں اصحاب مدینہ روانہ ہوئے اور بہ خیر و عافیت قبا پہنچ گئے۔ رسول اللہﷺ ابھی مکہ میں تھے کہ حضرت عیاشؓ کے ماں جائے ابوجہل بن ہشام اور حارث بن ہشام قبا پہنچے اور کہا’’ ان کی والدہ نے قسم کھا لی ہے کہ وہ سرمیں تیل لگائے گی نہ سائے میں بیٹھے گی جب تک تمھیں دیکھ نہ لے گی‘

حضرت عمرؓ نے مداخلت کی اور کہا’’ عیاش، اصل بات یہ ہے کہ آپ کی قوم آپ کو دین اسلام سے ہٹانا چاہتی ہے، اس لیے ان سے بچ کر رہیں۔ آپ کی والدہ کو جوؤں نے تنگ کیا تو وہ ضرور کنگھی کر لیں گی اور مکہ کی دھوپ نے انھیں ستایا تو وہ ضرور سایے میں آجائیں گی‘‘
حضرت عیاشؓ نے کہا’’ میں اپنی والدہ کی قسم پوری کروں گا۔ وہاں میرا مال بھی تو ہے ،اسے لے آؤں گا‘‘
حضرت عمر نے کہا’’ آپ کو معلوم ہے کہ میں قریش کے مال داروں میں سے ہوں۔میرا آدھا مال لے لیں اور ان کے ساتھ نہ جائیں‘‘حضرت عیاش اپنی ضد پر قائم رہے تو حضرت عمر نے اپنی اونٹنی ان کے حوالے کی اور نصیحت کی کہ اس کی پیٹھ سے نہ اترنااور اگر ان مشرکوں کی طرف سے کوئی شبہ ہوا تواسی پر بھاگ آنا۔لیکن حضرت عیاشؓ ابوجہل کے مکروفریب میں آگئے حضرت عمر فاروقؓ کی ہدایت نظر انداز کردی جس کینتیجہ میں ابوجہل نے ان کے ہاتھ پاوں باندھ کر مکہ لے جاکر بے پناہ تشددکیا تھا ۔

اپنا تبصرہ لکھیں