حضرت عمر رضیا للہ عنہ انسانوں کی نفسیات سے با خبر تھے۔آپ اہل ہنر و فن کی قدرکیا کرتے تھے۔اسلام انسان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے اور انہیں پروان چڑھا کر اسے انسان کامل بناتا ہے۔ایک مرتبہ حضرت عمر صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ حض کے لیے نکلے۔اس قافلہء حضاج میں ابو عبیدہ بن جراح ،عبدلالحمٰن بن عوفرضہ اللہ عنہ اور دیگر اعلیٰ مقام صحابہ شامل تھے۔حضرت خوات بن جبیر انصاریرضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے۔ان کی آواز بہت اچھی تھی۔کچھ صحابہ نے حضرت خوات سے فرمائش کی کہ ضرار کے شعر سنائیں۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ابو عبداللہ ،خوات بن خبیر ، کو اپنے ہی شعر سنانے دو۔حضرت خوات بن خبیر نے اپنے شعر پڑھنے شروع کیے تو سحری تک پڑھتے رہے اور لوگ سنتے رہے۔سحری کے وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا کہ شعر بس کریں تاکہ نوافل اور نماز کی تیاری کر سکیں۔
کسی فنکار کے لیے خصوصاً جبکہ وہ خود شاعر ہو دوسرے شاعر کا کلام سنانے کے بجائے اپنا کلام پیش کرنے میں ذیادہ کشش ہوتی ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جناب خوات رضی اللہ عنہ کی تکریم فرمائی اور لوگوں کو ایک اہم نفسیاتی نقطہ بھی سمجھا دیا۔
اقتباس شھیدالمحراب عمر بن الخطاب
مصنف۔۔ عمر تلمسانی
صفحہ ۲۸۹