راولپنڈی سے
امیدہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے اور جنت میں اس بات کی آرزو کر رہے ہوں گے کہ آپ کو پھر دنیا میں بھیج دیا جائے اور آپکو اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جائے۔آپ کو مسجد اقصیٰ بھی یاد کرتی ہے ا ور پوچھتی ہے کہ آپ کے جان نشیں کب آئیں گے؟
پیارے امیر المومنین رضی اللہ عنہ آپ سے چند سوالات کرنے ہیں امید ہے آپ جواب دیں گے۔
سوالات
۱۔ایمان کی وہ حالت اور وہ درجہ کب اور کیسے حاصل ہوتا ہے کہ انسان تمام مخلوقات سے بے نیاز ہو جائے؟
آپ نے دارالکفر میں سب کفار کو للکار کر کہا تھا کہ کون ہے جو اسلام کے راستے میں ہجرت سے میرا راستہ روکے؟ مجھ میں تو اتنی ہمت نہیں کہ اسلام آباد میں بھی یہ ہمت کروں؟بچ بچا کے زندگی بسر کرتی ہوں کہ کہیں کوئی اسلام پرست ہونے کا طعنہ نہ دے دے۔
۲۔رسو ل اللہ کا قرب کیسا تھا؟
کبھی میں اس با ت کی تمنا کیا کرتی تھی کہ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوتی ۔نبوی دور کا اثر ہوتا اور جنت کا راستہ پکڑ لیتی۔صحابیہ بن کرزندگی گزارتی ۔مگر اب یہ دعا نہیں کرتی۔جب سے قرآن ” 249 سورۃ منافقون اور سورۃ احزاب” پڑھنا شروع کیا۔اصحاب رضی اللہ عنہم سے ذیادہ خود میں منافقین کی خوبیاں نظر آئیں۔وہی مصلحت پسندی وہی پیچھے رہ جانے والی عادتوہی دنیا کی طلب اور وہی بہانے۔
۳۔یہ سوال سے ذیادہ حیرت ہے دراصل! پیاری امیر المونین رضی اللہ عنہ اکثر اپنے سے نیچے والوں کو عزت دیتی ہوں بعد میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے احسان کیا ہے۔آپ جیاللہ عنہ کو کیسا لگا تھا جب غلام کو اونٹ پر بٹھا کر خود پیدل بیت المقدس میں داخل ہوئے تھے؟
۴۔ آپ سے شیطان ڈرتا کیوں تھا۔؟ہمارا تو دوست بنا پھرتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے تبزیر کرنے والوں کو شیطان کا بھائی کہا ہے نا۔کبھی ہماری شادیوں کا حال سنیے گا کسی سے۔
۵۔ وہ راز تو بتائیں کہ مغرب و مغرب میں آپ کا چرچہ ہو گیا۔کلمہ تو ہم بھی پڑھتے ہیں۔اللہ اور اسکے کے رسول اللہ سے محبت کا دم بھی بھرتے ہیں۔نماز پڑھتے ہیں مگر ہم مذہب ہمیں مغرب زدہ اور مغرب والے ہمیں جاہل کہتے ہیں۔
۶۔ آخری سوال۔یہ عدل کیا ہوتا ہے؟کیا اسکا اطلاق فرد اور اسکے گھر پر بھی ہوتا ہے؟سنا ہے عدل کا تصور بہت مضبوط ہے اور معاشرے اس کے بغیر نہیں چلا کرتے۔پتہ نہیں مگر ہم تو چل رہے ہیں!!
اللہ آپ پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور درجات بلند کرے۔) آمین ( تمام اہل جنت کو سلام
آپکی مصلحت پسند بیٹی ۔۔۔
سارہ سلطانہ راولپنڈی