waseem hyder
وسیم ساحل
سائنسدانوں کو خلا سے کبھی کبھار ایسے سگنلز موصول ہوتے رہتے ہیں کہ جن پر خلائی مخلوق کی طرف سے بھیجے جانے والے اشاروں کا گمان کیا جاتا ہے اور جرمنی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ملنے والے سگنلز نے ایک دفعہ پھر یہ سوال کھڑا کردیا ہے کہ کیا کوئی خلائی مخلوق ہمارے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
جرمنی کے انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹا انیلسیز کے ماہر فلکیات مائیکل ہپکے اور یونیورسٹی آف ہوائی کے جان لرنڈ نے فاسٹ ریڈیو برسٹس (FRB) نامی سگنلز دریافت کئے ہیں جو خلا میں اربوں نوری سال کی دوری سے موصول ہورہے ہیں اور ان میں ایک خاص قسم کا تعدد پایا جاتا ہے۔ یہ سگنلز محض چند ملی سیکنڈ کے لئے ظاہر ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک عدد 187.5 کا اضعاف ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے ہر سگنل دوسرے کے ساتھ ریاضیاتی مطابقت رکھتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ کسی ذہین مخلوق کی طرف سے بھیجے جارہے ہیں۔ ابھی ان سگنلز کی حقیقت واضح نہیں ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ ماضی کی طرح کسی جلتے ہوئے ستارے، کسی سفید بونے ستارے یا کسی نیوٹران ستارے کے سگنلز ہو
جرمنی کے انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹا انیلسیز کے ماہر فلکیات مائیکل ہپکے اور یونیورسٹی آف ہوائی کے جان لرنڈ نے فاسٹ ریڈیو برسٹس (FRB) نامی سگنلز دریافت کئے ہیں جو خلا میں اربوں نوری سال کی دوری سے موصول ہورہے ہیں اور ان میں ایک خاص قسم کا تعدد پایا جاتا ہے۔ یہ سگنلز محض چند ملی سیکنڈ کے لئے ظاہر ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک عدد 187.5 کا اضعاف ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے ہر سگنل دوسرے کے ساتھ ریاضیاتی مطابقت رکھتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ کسی ذہین مخلوق کی طرف سے بھیجے جارہے ہیں۔ ابھی ان سگنلز کی حقیقت واضح نہیں ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ ماضی کی طرح کسی جلتے ہوئے ستارے، کسی سفید بونے ستارے یا کسی نیوٹران ستارے کے سگنلز ہو