شیخ محمد حسین آزاد اجمیری
جب سے یہ دنیا پیدا ہوئی ہے اور جہاں جہاں آدم زاد آباد ہیں دنیا کے ہرحصے میں بسنے والے انسانوں ہر قوم کے افراد اور تقریباً ہر آدمی کو کبھی نہ کبھی خواب ضرور آتے ہیں ۔بعض کو کثرت سے اور بعض کو کبھی کبھار
جس طرح ہم سنیمہ کی بے جان تصویروں کو متحرق دیکھتے ہیں۔جس طرح پردہ سیمیں پر ہمیں مختلف نظارے اور کردار ااپنی اصلی اور حقیقی صورت میں نظر آتے ہیں۔اسی طرح سوتے میں ہمیں دماغ کے پردے پر بعض مرتبہ دل خوش کن اور بعض اوقات دردناک خطرناک اورعجیب و غریب نظارے نظر آتے ہیں۔مردہ عزیزوں دوستوں سے ملاقات اورگفتگو ہوتی ہے۔چنانچہ نیند کی حالت میں ہم جو واقعات دیکھتے ہیں انہیں خواب کہتے ہیں۔
خوابوں کے بارے میں زمین پر دو قسم کے نظریات پائے جاتے ہیں ۔ایک گروہ کہتا ہے کہ خواب بعض پیش آمدہ واقعات کی نشاندہی کرتے ہیں جبکہ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ یہ صرف وہم اور ذہنی بیماری کی دلیل ہیں۔
دراصل یہ دونوں نظریات اپنی جگہ پر درست اور بجا ہیں۔کیونکہ بعض اوقات ذہنی پریشانی دماغی خلل بے خوابی اورذہنی پراگندگی کی وجہ سے ہی غلط خواب آتے ہیں۔جن کی حقیقت خیالات پریشاں اور وہم کے سوا کچھ نہیں۔
لیکن یہ بھی اٹل حقیقت ہے کہ اکثرخواب سچے بھی ہوتے ہیں۔جن کے ذریعے انسان کو پیش آمدہ واقعات کی تصویر دکھائی جاتی ہے۔
علم تعبیر کی فضیلت یہ ہے کہ خود خدا وند تعالیٰ نے اسے خاص انعام سے تعبیر فرمایا ہے۔جس علم کو اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل قرار دیا ہے وہ کتنا افضل و مبارک ہو گا۔ارشاد الٰی کی ایک مثال یہ ہے کہ سورہ یوسف میں فرمایا ہے کہ ،اسی طرح ہم نے یوسفؑ کو اس ملک مصر میں سلطنت عطاء فرمائی اور اس کو علم تعبیر سکھایا۔
اس ارشاد باری تعالیٰ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خواب ایک نعمت ہے۔جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے احکامات بندوں پر ظاہر ہوتے ہیں۔یہ علم ایسا افضل و اشرف ہے کہ خدا تعالیٰ کے نیک بندے نہ صرف اس پر یقین و ایمان رکھتے ہیں بلکہوہ محبوب بر حق کے ہر حکم پر سر تسلیم خم کرتے ہیں۔خواہ وہ احکام علم بیداری میں ہوں یا عالم خواب میں۔جیسا کہ حضرت ابراہیم کو خواب میں یہ بشارت ہوئی کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کر رہے ہیں۔اور ان باپ بیٹا نے اس حکم الٰٰ کی عملاً تعبیر کر ڈالی۔اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس طرح فرمایا ہے کہ
اے ابراہیم بے شک تو نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا ہے اور ہم اپنے نیک بندوں کو اسی طرح اجر دیا کرتے ہیں۔
ان احکامات الٰہی اور قرآن پاک کی ان مثالوں سے خواب کی فضیلت اور صداقت کا زبردست ثبوت ملتا ہے۔جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواب صرف وہم اور خیالات پر ہی مبنی نہیں بلکہ اسرار و احکامت الٰہی کا بھی ذریعہ ہیں۔البتہ یہ ضرور ہے کہ خدا کے نیک بندوں پرجس طرح علم بیداری میں احکام الٰہی کا نکشاف ہوتا ہے اسی طرح جب خواب میں بھی ان پر اسرار و احکام الٰہی کا انکشاف ہوتا ہے تو وہ پوری مستعدی سے اس پر کار بند ہوتے ہیں۔جیسے حضرت ابراہیم عالم خواب سے ہی احکامالٰہی سے مطلع ہو کراپنے عزیز فرزندکی قربانی کے لیے بخوشی تیار ہو گئے تھے۔۔۔۔جاری ہے