♧ ایک شخص نے بہتر گھر خریدنے کیلئے اپنا پہلے والا گھر بیچنا چاہا
اس مقصد کیلئے وہ اپنے ایک ایسے دوست کے پاس گیا جو جائیداد کی خرید و فروخت میں اچھی شہرت رکھتا تھا ۔۔۔
اس شخص نے اپنے دوست کو مُدعا سنانے کے بعد کہا کہ وہ اس کے لئے گھر برائے فروخت کا ایک اشتہار لکھ دے
اس کا دوست اِس گھر کو بہت ہی اچھی طرح سے جانتا تھا
اشتہار کی تحریر میں اُس نے گھر کے محل وقوع، رقبے، ڈیزائن، تعمیراتی مواد، باغیچے، سوئمنگ پول سمیت ہر خوبی کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا
اعلان مکمل ہونے پر اُس نے اپنے دوست کو یہ اشتہار پڑھ کر سُنایا تاکہ تحریر پر اُسکی رائے لے سکے
اشتہار کی تحریر سُن کر اُس شخص نے کہا “برائے مہربانی اس اشتہار کو ذرا دوبارہ پڑھنا”
اُس کے دوست نے اشتہار دوبارہ پڑھ کر سُنا دیا
اشتہار کی تحریر کو دوبارہ سُن کر یہ شخص تقریباً چیخ ہی پڑا
“کیا میں ایسے شاندار گھر میں رہتا ہوں؟ اور میں ساری زندگی ایک ایسے گھر کے خواب دیکھتا رہا جس میں کچھ ایسی ہی خوبیاں ہوں مگر یہ کبھی خیال ہی نہیں آیا کہ میں تو رہ ہی ایسے گھر میں رہا ہوں جس کی ایسی خوبیاں تم بیان کر رہے ہو، مہربانی کر کے اس اشتہار کو ضائع کر دو، میرا گھر بکاؤ ہی نہیں ہے”
ایک منٹ ٹھہریئے، مضمون ابھی پورا نہیں ہوا
ایک بہت پرانی کہاوت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ نعمتیں تمہیں دی ہیں ان کو ایک کاغذ پر لکھنا شروع کر دو، یقیناً اس لکھائی کے بعد تمہاری زندگی اور زیادہ خوش و خرم ہو جائے گی
اصل میں ہم اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا ہی بھلائے بیٹھے ہیں کیوں کہ جو کچھ برکتیں اور نعمتیں ہم پر برس رہی ہیں ہم اُن کو گننا ہی نہیں چاہتے، ہم تو صرف اپنی گنی چنی چند پریشانیاں یا کمی اور کوتاہیاں دیکھتے ہیں اور برکتوں اور نعمتوں کو بھول جاتے ہیں
“میں اپنے ننگے پیروں کو دیکھ کر کُڑھتا رہا، پھر ایک ایسے شخص کو دیکھا جس کے پاؤں ہی نہیں تھے، تو شکر کے ساتھ اللہ کے سامنے سجدے میں گر گیا ۔