تحریر شازیہ عندلیب
حصہء اول
یوم پاکستان کے موقع پر ناروے میں بسنے والے پاکستانیوں کی وطن سے محبت کا جزبہ قابل دید تھا۔علامہ اقبال کی مشہور دعائیہ نظم
لب پہ آتی ہے دعا پر ٹیبلو کی تیاری کروانے سے پہلے مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ وطن سے دور رہنے والوں کے دلوں میں وطن سے محبت کی شمع کتنی روشن ہے۔ویسے تو ہم لوگ یوم پاکستان کی تقریب میں شرکت کے لیے تقریباً ہر سال ہی پاکستانی سفارت خانے میں جایا کرتے ہیں لیکن سفارت خانے کے انتظام اور ماحول میں پاکستانی سیا ست اور ماحولیاتی مسائل کی جھلکیاں ملاحظہ کرنے کے بعد اکثر کھٹے دل کے ساتھ ہی واپسی ہو ا کرتی تھی۔ لیکن اگلے برس یہ سارے شکوے شکائیتیں بھول کر دل کے اندر اٹھتی وطن کی محبت اور اس آواز کے ہاتھوں مجبور ہو کر پھر سفاارت خانے جا پہنچتے۔
ہر باراپنے دل نے یہی پکارا
وطن ہے سب کو دل سے پیارا
جتنے بھی ہوں یہاں مسائل
چاہے کشتی چھوئے نہ ساحل
وطن کی ترقی اور خوشحالی
بس اک سندر سپنا ہے
پر وطن تو آخر اپنا ہے
جب دیکھا سبز ہلالی پرچم
رک نہ سکے یہ بڑھتے قدم
در سفارت خانے پہ دل بولا
پر وطن تو آخر اپنا ہے
اس سال دو ہزار تئیس کے یوم آزادی سے پہلے سفارت خانے کی جانب سے ہماری تنظیم انٹر کلچرل وومن گروپ کو سفیر پاکستان محترمہ سعدیہ الطاف قاضی کی جانب سے ایک دعوت نامہ مختلف تظیموں کو موصول ہوا۔ جس میں ہماری تنظیم کا نام بھی شامل تھا۔ میں غزالہ اور روبینہ سفیر پاکستا سے ملاقات کے لیے پہنچے جو بہت خوشگوار ثابت ہوئی۔ سفیر پاکستان ایک نہائت سلجھی ہوئی اور باوقار شخصیت کی مالک ہیں۔ان سے گفتگو کے بعد سب ان کی شخصیت کے گرویدہ ہو گئے۔انکا کہنا تھا کہ وہ اس سال یوم آزادی ذرا مختلف انداز سے منانا چاہتی ہیں۔جس میں وہ ایک سرپرائز بھی رکھیں گی۔سب تنظیموں نے اپنا اپنا تعارف کروایا میں نے بھی حسب توفیق اپنے چار پراجیکٹس کا مختصراً تعارف کروایا۔میں دیکھ چکی تھی کہ مہمان اور مختلف تنظیمیں تعارف کے دوران طویل کہانیاں بیان کر رہے تھے۔مگر مجھے حیرت اس بات پر ہوئی کہ جہاں سفیر پاکستان نے دوسری تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی وہیں انہوں نے ہمارے نفسیاتی صحت کے پراجیکٹ کو بہت پسند کیا اور اسے ہماری کمیونٹی کی ضرورت قرار دیا۔اس بارے میں مزید گفتگو پھر ہو گی فی الحال یوم پاکستان کی بات ہو جائے۔ سفیر پاکستان نے تمام تنظیموں کو تقریب کے لیے مختلف پروگرام ذمہ داریوں کے ساتھ ترتیب دیے۔ہمارے حصے میں علامہ اقبال کی نظم پر ٹیبلو کی تیاری کروانا آیا۔یہ ٹیبلو ہماری تنظیم نے کچھ برس پہلے سابق سفیر پاکستان رفعت صاحبہ کی موجود گی میں کروایا گیا تھا۔جو کہ انہوں نے بہت پسند کیا تھا۔اس وقت تو ہم سب بڑے خوش ہوئے۔لیکن مجھے کیا پتہ تھا کہ خوشی کے اس بیڑے کے چپو مجھے ہی چلانے پڑیں گے۔کیونکہ اس سے پہلے ہماری گروپ ممبر روبینہ جبین اور انکی ہو نہار بیٹی ہاجرہ جبین ہی اس کی تیاری کروایا کرتی تھیں۔مگر اس مرتبہ روبینہ کے مہمان پاکستان اور امریکہ سے آئے ہوئے تھے۔ اس لیے وہ انکی مہمان داری میں مصرف تھیں۔جبکہ انکی بیٹی ہاجرہ جو کہ میڈئکل کی طالبہ ہیں وہ یونیورٹی کی چھٹیاں گزارنے آئی ہوئی تھیں۔پھر ایک اسکول کے ساتھ مل کر یہ پروگرام کرنا تھا۔ میں نے سوچا کہ وہ کر لیں گے مگر انکے اپنے کام بہت تھے۔ہمیں وہاں سے بھی کوئی لفٹ نہ ملی۔اب رہ گئی میں تو میں سب کے قابو میں آ گئی۔میں نے جان چھڑانے کی بہت کوشش کی کیونکہ میں نے بھی چھٹیاں گزارنی تھیں۔اب سب سے بڑا مرحلہ تھا بچے ڈھونڈنے کا جو ٹیبلو میں پرفارم کر سکتے مگر اکثر بچوں والے خاندان بھی سیر سپاٹوں پہ نکلے ہوئے تھےء۔خیر روبینہ اور ہاجرہ کی کوششوں سے بچے جمع کیے گئے اور ریہرسل شروع ہوئی فیورست لائبریری میں۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔
ارے واہ 👏👏
کمال کر دیا آپ نے
باقی احوال جاننے کے لیے اگلے حصے کا انتظار رہے گا
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.