بخشالوی
گلشنہ کو اپنے شوہر کےساتھ امریکہ آئے ہوئے ابھی چند دن ہی گزرے تھے خوبصورت گلوں کے دیس سے آئی ہوئی گلشنہ کو امریکی معاشرے میں زندگی عجیب سی لگ رہی تھی سوات جہاں غیر آدمی عورت کے وجود کا کوئی ایک حصہ بے پردہ نہیں دے سکتا یہاں تو عورت کا وجود ایک قسم کا کھلا اشتہار تھا مختصر لباس میں گوریوں کو دیکھ کر وہ خود سے شرماجاتی کہتی اتنی بے حیائی تصویروں میں تو دیکھی تھی لیکن یہ معاشرہ وہ آج دیکھتی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے ۔
گلشنہ اور گل زمان کی شادی کو ہوئے پانچ سال گزرے تھے شادی کے دوماہ بعد گل زمان کینیڈا کے راستے امریکہ آیا تو اپنے غیر قانونی قیام کی وجہ سے اپنے دیس کی جنت نظر بستی گل آباد واپس نہیں جاسکا تھا ۔ گل زمان کے چچا زاد گلشنہ اسپنے گاﺅں کی خوبصورت ترین دوشیزہ تھی وہ گاﺅں میں ایک ساتھ ایک ہی حویلی میں جوان ہوئے تھے لیکن دونوں کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ اُن کی شادی ہوگی اور شادی کے بعد امریکہ آئیں گے دونوں کی تعلیم اتنی تو نہیں تھی کہ اُنہیں تعلیم یافتہ کہا جاسکے لیکن دنیا اور زمانے کو سوچنے کیلئے کافی تھی ۔
گل زمان امریکہ میں ایک گیس اسٹیشن کا ملازم تھا رات کی شفٹ سے اُس نے ابتداءکی تھی اور گزشتہ پانچ سال سے رات ہی کی شفٹ میں کام کرتا تھاوہ ایک کاروباری شخصیت عبدالستار کا ملازم تھا ۔ تین بچوں کے والد عبدلستار نے گل زمان کو اپنے گھر کھانے کی دعوت دی ۔
گل زمان اپنی دلہن گلشنہ کیساتھ عبدالستار کے گھر آیا کھانے اور گپ شپ کے دوران عبدالستار کی نگاہیں گلشنہ کے حسن ِ وجود کا طواف کرتی رہیں اور اُس کی بیوی اُسے بغور دیکھتی رہی ۔کھانے کے بعد گل زمان اپنی دلہن کیساتھ واپس گھرچلا آیا ۔ایک دن شام ڈھلے جب گل زمان ڈیوٹی پر تھا تو عبدالستار اُن کے گھر آیا گھنٹی بجی گلشنہ نے دیکھا کہ عبدالستار صاحب ہیں وہ دوڑ کر آئی اور دروازہ کھول دیا عبدالستار نے حال احوال پوچھتے ہوئے کہا یہاں سے گذر رہا تھا سوچا آپ کی خیریت معلوم کرلوں اگر ایک کپ چائے پلاﺅ تو مزہ آجائے گلشنہ جی اچھا کہتے ہوئے کچن میں گئی تو فون کی گھنٹی بجی گلشنہ نے فون اُٹھایا تو دوسری طرف عبدالستار کی بیگم یاسمین کہنے لگی ہاں گلشنہ کیسی ہو کیا ہورہا ہے گلشنہ کہنے لگی ٹھیک ہوں عبدالستار صاحب ابھی آئے ہیں اُن کےلئے چائے بنارہی ہوں !!
کیا ؟یاسمین کو توجیسے بجلی چھو گئی بولی اچھا دوکپ چائے بناﺅ میں بھی آرہی ہوں ۔ٹھیک ہے بھابی ۔ادھرکمرے سے عبدالستار کی آواز آئی گلشنہ چائے بنارہی ہو یا موٹا گوشت پکارہی ہے گلشنہ کچن سے دروازے تک آکر کہنے لگی صاحب جی بھابی کا فون آیا ہے وہ بھی آرہی ہیں کہتی ہیں مل کر چائے پیتے ہیں ۔عبدالستارکے تیور چڑھ گئے کہنے لگا مجھے دیر ہوجائے گی آپ اُس کا انتظار کر یں میں جارہا ہوں اس سے پہلے کہ گلشنہ کچھ کہتی عبدالستار گھر سے نکل گیا اور چند ہی لمحوں میں یاسمین کی گاڑی آکر گھر کے سامنے رکی گل شنہ تو منتظر تھی یاسمین تیزی سے گھر میں داخل ہوئی وہ کچھ گھبرائی ہوئی لگ رہی تھی دیکھا تو عبدالستار گھر میں نہیں تھا پوچھنے پر گلشنہ نے بتایا تو وہ سرپکڑ کر بیٹھ گئی گلشنہ اس صورتحال سے پریشان ہوگئی کیوں بھابی کیا ہوا ؟
کچھ نہیں اچھا چائے بنائی ہے کہ نہیں ہاں بھابی ابھی لائی ۔یاسمین چائے لے آئی چائے پینے کے دوران یاسمین امریکہ کی معاشرتی زندگی سے متعلق کہنے لگےں کہ گھر میں شوہر یا کوئی دوسرا کوئی عزیز موجود نہ ہو تو کسی دوسرے آشنا یا نا آشنا کیلئے گھر کا دروازہ نہ کھولا کریں لیکن اگر کوئی آجائے اور کوئی خطرہ محسوس ہو تو دیوار میں بجلی کے بٹن کیساتھ وہ سرخ والا بٹن دبا دیا کریں پویس اُسی وقت مدد کیلئے آجائے گی کچھ دیر گپ شپ کے بعدیاسمین تو چلی گئی لیکن اُس کی باتوں نے گلشنہ کے ہوش اُڑادئےے ۔رات بڑی بے چینی میں گزری گل زمان صبح کو ڈیوٹی سے آیا تو ناشتہ کے دوران گلشنہ کہنے لگی رات کو عبدالستاراور یاسمین بھابی آئے تھے لیکن یہ نہیں بتایا کہ کون پہلے آیا اور کون بعد میں کون پہلے گیا اور کون بعد میں
باتوں باتوں میں گلشنہ کہنے لگی گل زمان ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ دن کے وقت کام اور رات کو آرام کریں ۔جب سے آئی ہوں گھر میں قید ہوں رات کو ڈیوٹی ہوتی ہے دن کو آپ سوئے ہوتے ہیں توگل زمان کہنے لگا دل تو میرا بھی چاہتا ہے کہ رات کی ڈیوٹی چھوڑدوں لیکن کیا کروں اچھاٹھیک ہے کل عبدالستارسے بات کروں گا کچھ دیر ادھر اُدھر کی باتیں ہوئیں گل زمان سوگیا اور گلشنہ گھر کی صفائی کرنے لگی ۔
دوسرے دن رات کو ڈیوٹی ختم کرکے گھر آنے لگا تو عبدالستار صاحب آئے گل زمان نے اُن سے کہا گزشتہ پانچ سال سے رات کی ڈیوٹی کر رہا ہوں اب چونکہ بیوی لے آیا ہوں اس لےے اگر ہوسکے تو میری شفٹ تبدیل کر دیں ۔عبدالستار کہنے لگا ہاں میں جانتا ہوں کہ اب تم میرے کام کے نہیں رہے اتنی خوبصورت بیوی گھر میں ہو تو رات کو کام میں دل کیسے لگ سکتا ہے ۔
گل زمان کو ان سے اس جواب کی اُمید نہ تھی کہنے لگا ٹھیک ہے عبدالستار صاحب اگر میں آپ کے کام کا نہ رہا توآپ اپنے لےے انتظام کریں ملازم کا میں کسی اور جگہ کام کرلوں گا آپ میرا حساب کر لیں یہ کہتے ہوئے گل زمان جانے لگا تو عبدالستار کہنے لگا سوچ لو امریکہ میں کام ملنا مشکل ہے اور آپ پریشان ہوں گے ۔
گل زمان گھر آیا ناشتے کے دوراں گلشنہ سے کہنے لگا نیویارک میں میرا ایک دوست ہے چلو آپ کو نیویارک کی سیر کراﺅں اندھے کو کیا چاہےے دوآنکھیں گلشنہ کو تو جیسے قید سے رہائی ملنے لگی ناشتے کے بعد وہ جلدی جلدی تیار ہوئے اور اپنی گاڑی میں نیویارک کیلئے روانہ ہوگئے گل زمان نے اپنے دوست عظیم خان کو فون کر دیا تھا جیسے ہی نیویارک میںاُن کے گھر کے سامنے گاڑی کھڑی ہوئی عظیم خان بیوی کےساتھ استقبال کیلئے گھر سے باہر آیا ۔
رات کو گل زمان ڈیوٹی پر نہیں آیا تو عبدالستار نے فون پر رابطہ کیا گل زمان نے کہا جناب میں نے آپ سے مذاق نہیں کیا تھا میں نیویارک آیاہوں بے کار آدمی آپ کے کس کام کا!
کھانے کے میز پر گلشنہ کے موبائل پر یاسمین کا فون آیا تو وہ اُٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی آئی ۔گلشنہ نے یاسمین کے سوال پر کہا نہیں میں نے تو گل زمان کو صرف اتنا بتایا ہے کہ آپ دونوں ایک ساتھ آئے چائے پی اور چلے گئے !کیوں کیا ہوا؟
گل زمان کام چھوڑ گیا ہے گلشنہ واقعی ؟
ہاں تم بہت سمجھدار بیٹی ہو گل زمان کو کچھ بتانا بھی نہیں یہ مرد لوگ بڑے شکی مزاج ہوتے ہیں عورت کے سفید دامن پر سیاہ داغ دور سے ان کو نظرآتا ہے لیکن ان کے ہاتھوں پر کسی کے ارمانوں خون تک نظر نہیں آتا وہ کچھ بھی کرے مرد ہوتا ہے ۔گلشنہ میں اپنے شوہر کو جاتنی ہوں ۔دوسروں کی بیویاں ان کو بہت خوبصورت لگتی ہیں میں کس عذاب کی زندگی سے دوچار ہوں آپ نہیں جانتیں لیکن میں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا ہے اس لےے کہ میرے تین بچے ہیں اور میں صرف اور صرف اپنے بچوں کیلئے ہر غم کوسینے سے لگائے زندگی جی رہی ہوں اچھا اپنا خیال رکھنا اور میرے لائق کوئی بھی خدمت ہو تو فون کر دیا کرنا ۔فون بند ہوگیا گلشنہ سوچ میں پڑگئی وہ عبدالستار کے متعلق ایسا سوچ بھی نہیں سکتی تھی وہ کھانے کے میز پر آئی کہنے لگی یاسمین بھابی کا فون تھا گل زمان آپ نے مجھے بتایا بھی نہیں کہ آپ نے عبدالستار کیساتھ کام چھوڑ دیا ہے گل زمان نے انگڑائی لیتے ہوئے کہا گلشنہ یہ تو کام ہے تم کہو تو تمہارے لےے دنیا چھوڑ دوں گلشنہ شرماگئی اور دوسرے تینوں کھلکھلا کر ہنس دئےے ۔ہاں گلشنہ بہن گل زمان کام چھوڑ کر آگیا ہے عظیم کہنے لگا کل سے انشاءاللہ گل زمان اور میں دن کے وقت کام پر جائیں گے میں نے اپنے گیس اسٹیشن کے مالک سے بات کر لی ہے ۔آپ اور ہماری بیگم گھر پہ رہیں گی دوبیڈروم کا گھر ہے ایک آپ کا دوسرا میری بیوی کا میری بیگم بھی سارا دن اخبارات