تحریر زیب مہسود
دنیا میں شاہد ہی کسی شہر کا اتنا خوبصورت مطلب ہوگا جتنا کہ درامن کا ہے مگر یہ نارویجن اس کے معنی سے بے خبر ہیں ورنہ اب تک گینز بک آف ورڈ ریکارڈ میں درج کراچکے ہوتے۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ درامن کہ معنی ایک دو نہیں پانچ زبانوں میں مطلب بنتا ہے ۔۔۔امن کا دروازہ جی مثلا ۔(در ) کامطلب دروازہ اور امن کا مطلب( امن) یعنی امن کا دروازہ اور پشتو ، اُردو، فارسی،دری اور کردستانی میں اس کا لکھنے سے
ایک جیسے معنی بنتے ہیں۔
یہ تو سنا تھا کہ انسانوں پر نام کا اثر ہوتا ہے مگر جگہوں پر بھی نام کا اثر ہوتے پہلی بار دیکھا ہے اور اس کا اندازہ آپکو اس بات سے ملتا ہے کہ اس شہر میں ٢١ فیصد لوگ ١٤٠ ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں مگر مقامی لوگوں کہ ساتھ جس طرح شیر وشکر ہو کہ رہتے ہیں ایسی مثال تو اپنے ملکوں میں تصور کرنا ایک خواب ہے شاہد پوری دنیا میں بھی ایسی مثال یکجہتی اور بھائی چارے کی شائید ہی ملے۔
‘بلاشبہ اس میں ناروے کے قوانین کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کوبھی کریڈٹ جاتا ہے۔
درامن ناروے کہ درالحکومت سے ٤٠ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور یہ ٹرین اور ،روڈ سے آدھے گھنٹے کے فاصلے پر ہے ۔ درامن میں ٦٣٠٠٠ افراد کی آبادی ہے ا س کو دریائی شہر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ درامن کہ بیچوں بیچ ناروے کا پانچواں لمبا ترین دریا بہتا ہے اور یہ شہر کے دونوں حصوں کو سات پلوں سے ملاتا ہے رات کہ وقت یہ شہر پرستان کا سماں پیش کرتا ہے اس شہر کی تقسیم آٹھ حصوں میں ہے اور ہر حصہ اپنی مثال آپ ہے ۔یہاں ٹورسٹ کے دیکھنے کے کئی مقامات ہیں۔ یہاں سالانہ یورپی سکیٹینگ کے مقابلے ہوتے ہیں اور فٹبال کہ بہترین میچ ہوتے ہیں ،یہاں کا تھیٹر اور چرچ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں اس کے علاوہ سپیرال کو دیکھنے کا اور وہاں سے شہر کا نظارہ بیمثال ہے۔سپیرال دراصل پہاڑی کہ اندر ہی اندر سڑک پہاڑ کی چوٹی تک جاتی ہے یہ پہاڑی کے اندر سڑک سات گول گول چکر کاٹتی ہوئی مکمل ہوتی ہے۔گرمیوں میں مقامی لوگ اور سیاح اس پر پکنک منانے جاتے ہیں اس کہ علاوہ دریا میں کشتی رانی کے مقابلے ہوتے ہیں اور یہاں کا میوزیم آپکو ناروے کی صدیوں پرانی بود وباش دکھاتا ہے جس میں ناروے کا آج سے بلکل مختلف رہن سہن نظر آتا ہے۔ جب غربت تھی بیروزگاری تھی اور لوگ ایک ساتھ ہماری طرح کئی نسلیں ساتھ میں رہتی تھیں یہی وجہ تھی کہ ناروے کے لوگ حصول روزگار کے لیے آٹھ لاکھ کے لگ بھگ امریکہ ہجرت کر گئے۔ خیر بات ہو رہی ہے امن کے دروازے یعنی در۔۔امن کی تو عرض ہے کہ درامن میں ایک جدید لائیبریری ہے جو بلاشبہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے یہ دریا کہ کنارے ایک سات منزلہ بلڈنگ میں ہے یہ ایک جدید لائیبریری کی تمام ضروریات سے لیس ہے۔ اس کو تفصیل سے دیکھنے کے لیے کئی گھنٹے درکار ہوتے ہیں یہاں کا فیلائیم سکول جو کہ غیرملکیوں کو نارویجن زبان سکھانے کا سکول ہے یہ چار منزلہ سکول درامن کی حقیقی شناخت ہے یوں سمجھیںیہ سکول نہیں بلکہ پوری ایک یونیورسٹی ہے اور یہ ناروے بھر میں اپنی شاندار کارکردگی میں خاص مقام رکھتا ہے اور ہر سال ٧٠٠ کے قریب سٹوڈنٹ زبان ارو کلچر کے بارے میں سیکھتے ہیں اور یہاں کے لوگوں کا تیرنے کا جنوں ہے ۔جس کی تسکین کے لیے ایک جدید سویمنگ پول ہے جبکہ
گرمیوں میں دریا کا ساحل انسانی مچھلیوں سے ایک مختلف منظر پیش کرتا ہے۔
درامن کی خوبصورتی میں ایک جادوگر کا بہت بڑا ہاتھ ہے اور اُس جادوگر کو (تورابدال ہانسن) کہتے ہیں جو کہنے کو تو یہاں کا مئیر ہے مگر وہ واقعی جادوگر ہے کیونکہ یہ شہر پچھلے کئی سال سے جتنا تبدیل ہوا ہے وہ اپنی جگہ ایک جادو ہے اور یہ اس جادوگر کی جادوگری ہے جو لگاتار تیسری دفعہ مئیر منتخب ہو رہا ہے ۔تور ابدال، کے جنون کا یہ عالم ہے کہ صبح ٨ بجے سے رات گئے تک شہر کہ مسائل حل کرنے میں لگا رہتاہے.
اور اس شہر سے لوگوں کی محبت کا یہ عالم ہے چاہے کوئی کتنی دور جاب کرتا ہو واپس شہر امن میں سونا چاہتا ہے۔بہت سے پاکستانی اوسلو کی گہماگہمی کی زندگی سے تنگ آکر یہاں بسنے آچکے ہیں یہاں پر پاکستانیوں کے ٣٠٠ گھرانے آباد ہیں یہاں پر پاکستانیوں کے کئی ریستوران ہیں اور کئی مساجد ہیں اور منہاج سکول ہے جو کہ منہاج کے ادارے تحت چل رہا ہے جہاں نہ صرف نئی نسل کو دینی تعلیم دی جا رہی ہے بلکہ اپنی مادری زبان اُردو سکھائی جا رہی ہے اس معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی اپنی زمہ داریوں کا باخوبی احساس رکھتے ہیں اور یہی نہیں منہاج مسجد کے لیے درامن ک پاکستانیوں نے جس طرح مالی امداد دی وہ شاہد ہی یورپ میں کسی کمیونٹی نے دی ہوگی اس کہ علاوہ مسجد کہ لیے ایک خاندان نے اپنا ٢ کنال کا پلاٹ دیا اور منہاج سکول کے لیے رضا نامی شخص نے کئی ملین کی بلڈنگ ڈونیٹ کی غرض درامن ناروے کا ہی نہیں یورپ کا کوہ نور ہے یہ شہر اپنی عظمت کی وجہ سے سارے یورپ کے لیے ماڈل ہے ہماری دعا ہے یہ ہمیشہ امن کی روشنی سے جگمگاتا رہے اور یہاں کہ مکین اس طرح امن اور محبت کے گیت گاتے رہیں ۔۔۔آمین ثم آمین
Bohat hi khobsorat shehr ha aur is ka matlab bohat acha ha.
bilkul sahi kha Tanzila ap nai .mojhai bhi parh kar bohot maza aya hai or aman ka shehr waqii khoobsorat matlab hai. Amman ki qadr koi ham sai poochai jin k molk mai chain or aman hi nhi hai.
Shazia