حضرت شیخ شہر وردی ؒ نے جب اپنے شیخ سے بیعت کی اور ذکر وشغل کر نے لگے تو بیس ہی روز کے بعد ہی ان کے شیخ ان کی خاطر ومدارات اور تعظیم کر نے لگے تھے۔جب حاضر ہو تے تو ممتاز جگہ چوکی وغیرہ پر بیٹھنے کا ارشاد فرماتے اور نہایت شفقت وتوجہ سے باتیں کر تے۔ بعض خادموں کو حسد ہو ا اور ان کی تکریم نا گوار گزری کہ ہم پندرہ پندرہ بیس بیس برس سے یہاں ہیں اوراس عنایت سے محروم ہیں اور کل کے آئے ہوئے پر یہ لطف وشفقت ہے ۔
حضرت شیخ ان کے وسوسوں پر مطلع ہو ئے اور خانقاہ کے سارے درویشوں کو مع شیخ شہاب الدین ؒ کے ایک ایک مرغ دے کر حکم فرمایا ”جاواس کو ذبح کر کے لاو¿ مگر ہر شخص اپنا مرغ ایسی جگہ ذبح کر ے جہاں کوئی مو جود نہ ہو“
چنانچہ سب گئے اور تنہا جنگل میں جہاں کو ئی آدمی نہ تھا اپنا مرغ ذبح کر کے لے آئے مگر شیخ شہاب الدینؒ آئے تو زندہ مرغ ہا تھ میں دبائے ہو ئے چپ کھڑے ہو گئے۔
جب سب نے اپنا ذبیحہ شیخ کے سامنے رکھ دیا تو مرشد نے حضرت شیخ شہاب الدین شہر وردیؒ سے دریافت کیا ” تم مرغ کو ذبح کر کے نہیں لائے“
حضرت شیخ شہاب الدین شہر وردیؒ نے نہایت ادب سے عرض کیا ” حضرت آپ کا حکم تھا کہ جہاں کوئی موجود نہ ہووہاں ذبح کیا جائے اور مجھے کوئی ایسی جگہ نہیں ملی جہاں حق تعالیٰ موجود نہ ہوں۔“
اس وقت حضرت شیخ نے طالبین سے فرمایا ”دیکھو تمہاری اور ان کی استعداد میں اتنا فرق ہے پھر ان کی تعظیم کیوں نہ کی جائے“
Post Views: 175
SUBHANALLAH.