دشمن ہومیرا زندہ سلامت، خدا کرے

غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
 
دائم ہو اس کے حسن کی  نزہت، خدا کرے
اورمجھ میں یہ جنون کی لذّت، خدا کرے 
 
سنجیدگی  کا رنگ ہو تھوڑا سا  پیار میں
باقی  مگر ہو رنگشرارت،  خدا کرے
 
مدّت سے کوئی تیر,نہ خنجر, نہ سنگ وخشت   
دشمن ہومیرا زندہ سلامت، خدا کرے
 
غمگین ہوں، لطیفے ہیں پھر بھی زبان پر
 قائم  رہے  یہ ذوق_ ظرافت،  خدا کرے
 
پوشیدہ ہیں گناہوں میں بربادیوں کے راز
نازل ہو دل  پہ حرفندامت، خدا کرے
 
مجمع  کی کیفیات کا منظرعجیب تھا
بڑھتا رہے یہ زورخطابت، خدا کرے
 
کہتے ہیں اپنی، اوروں کی سنتے نہیں ہیں لوگ
ہوجائے کاش  شوقسماعت، خدا  کرے
 
کہتے  ہیں  اہلدین کہ  تقویٰ  ہی دین ہے
وہ جان جائیں کاش اقامت،  خدا کرے
 
میری دعا یہی ہے شریکسفر کے ساتھ  
 آ جائے ہم کو حسننظامت، خدا کرے
 
تخلیق  ہے  بلندیء افکارکی عطاء
آ ئے ترے کلام میں رفعت، خدا کرے
 
ہر  شخص  کاش سیکھ لے آداب پیار  کے
دل  میں  نہ ہو کسی کے کدورت،  خدا کرے
 
جاوید  چھین  سکتا ہے کیا  کوئی اسکا رزق
جس  شخص کی  ہمیشہ  کفالت  خدا  کرے
 
اپنا تبصرہ لکھیں