دیانتدار تاجر

قافلـــہ ابهی شہر سے پیچھے تها کہ بارش شروع ہو گئی اونٹـــوں پر لد ا ہوا سامانِ تجارت بهیگنے لگا ، محفـــوظ جگہ پر پہنچتے پہنچتے آدها مال بهیـــگ چکا تها !
منڈی میں پہنچ کر تاجـــروں نے مال اتارا ، ان تاجـــروں میں ایک معصـــوم چہرے والا نوجوان تاجـــر بهی موجود تها ، اس نوجوان تاجـــر نے اپنے مال کو دو حصــوں میں تقسیم کر دیا ، خشک اناج ایک طرف اور بهیگا اناج دوسری طرف ،
جب خرید و فروخت شـــروع ہوئی تو نوجوان تاجـــر بهیگے مال کا بهاو کــــم بتاتے جبکہ خشک مال کا بهاو پورا بتاتے ، گاہک پوچهتا کہ
” ایک جیسے مــــال کا الگ الگ بهاو کیـــوں ؟ ”
تو وہ بتاتے کہ
” مــــال بهیگنے سے اس کا وزن زیادہ ہو گیا ہے، خشک ہونے کے بعد وزن کــــم ہو جائے گا ، یہ بددیانتـــی ہے. ”
لوگـــوں کے لیے یہ نئی بات تهی ، پـــوری منڈی میں ان کی دیانتداری کا چـــرچا ہو گیا لوگ جـــوق در جـــوق ان تاجــــر کے گـــرد جمع ہونے لگے ، ان کے اخـــلاق کے گـــرویدہ ہوگئے.
وہ معصــوم اور خوبصـــورت نوجوان ؟
جـی ہاں !
ہمارے نبی کریم صلی اللــــہ علیہ وآلـــہ وسلمِ ❤
🌸 اَللّٰھُمَّ صَلِ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ مُحَمَّدٍ وَ بَارِکْ وَسَلِّم 🌸

اپنا تبصرہ لکھیں