دیکھی ہیں تم نے کبھی!
قلمکار:عباس خان
دیکھی ہیں تم نے کبھی
نمکین پانی کی مستیاں
جن میں رواں دواں ہیں
یادوں کی کشتیاں
بہتا ہے جب رخسار سے
تو اجڑ جاتی ہیں خوابوں کی بستیاں
دیکھا ناں کر گئی زخمی پلکوں کو ہماری
ٹوٹے ہوئے چند وعدوں اور قسموں کی کرچیاں
آئینہ نما ہیں ہمارے اشک جاناں
آتی ہیں نظر صاف ان میں ماضی کی جھلکیاں
کہا تو تھا تم سے اب
ہم سے الجھا نہ کرو یارو
لہجے میں اتر آئی ہیں حالات کی تلخیاں
اداسی کا ہم سے کوئی پوچھے نہ سبب
اداس کر گئی ہم کو زیست کی سختیاں
کھولے کیونکر پھر سے قفلِ درِ دل کو
دستک دے کر جب واپس
پلٹ جاتی ہیں خوش بختیاں