سوتے میں دل کی حرکت سست پڑجاتی ہے۔وہ دن کی طبرح بھرپورقوتو شدت سے خون کو پمپ کر کے جسم کے مختلف حصوں کو نہیں پہنچاتا۔دراصل رات کے وقت وہ آرام کرتا ہے۔نیند کے معنی اعضائے بدنی کا سست پڑجانا ہے۔اورآڑام کرنا ہے۔سونے کے تین گھنٹے بعد دل کی دھڑکن کم ہو جاتی ہے اور خون کا دباؤ بھی کم ہو جاتا ہے ۔اسی طرح جگر کے فعل پربھی اثر پڑتا ہے۔وہ کم صفرا خارج کرتا ہے اسی طرح نظام ہضم بھی سست پڑجاتا ہے۔
چنانچہ اعضائے رئیسہ اور اؑ صابی نظام کی کم کارکردگی اور آرام طلبی کو مد نظر رکھتے ہوئیرات کا کھانا ہلکا ہونا چاہیے اور پھر سونے سے ایک دو گھنٹے پہلے دسترخوان بچھا لیان ا چاہیے۔
کھانے کے بعد ایک گھنٹہ ٹہلنا چاہیے۔اس طرح نظام ہضم کا کام مزید گھٹ جائے گا۔صبح جب آنکھ کھلے گی تو کسی قسم کی کسلمندی نہ ہو گی۔کم خوری تو ویسے بھی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔اس لیے رات کا کاھنا ہلکا ہونا ضروری ہے۔
سونے میں گردے بھی آرام کرتے ہیں۔اگرچہ یہ خودکار ہوتے ہیں پھر بھی بیداری کی نسبت سوتے وقت یہ کم پیشاب خارج کرتے ہیں۔تیزاب تیزابیت خارج کرتا ہے اس لیے جب خارج نہیں ہوتا تو تیزاب ہی نہی خون میں پانی بھی ذیادہ کرتا ہے۔پیشاب میں کمی بھی نیند لانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔بستر پرجانے سے پہلے غسل خانے میں جا کر مثانہ خالی کرنا ضروری ہے۔سوتے وقت جب پیشاب کی حاجت ہو تو آنکھ کھل جاتی ہے ۔بوڑھوں میں یہ شکائیت عام ہے اس لیے انکی نیند میں خلل پڑتا ہے۔درضہ حرات کا بھی پیشاب سے تعلق ہے ۔ذیادہ درجہ حرارت میں کم پیشاب خارج ہوتا ہے۔
یہ حقیقت عیاں ہے کہ سوتے میں اعضائے بدنی سست پڑ جانے کی وجہ سے خون کی طلب اور رسد بھی کم ہو جاتی ہے۔اس سے جلد کو فائدہ پہنچتا ہے۔دن کے وقت جلد کا وہ حرکی نظام جو جلد کو خون پہنچانے سے روکتا ہے رات کو شست ہو جاتا ہے اس طرحسوتے وقت جلد میں خون خوب اچھی طرح سے دوڑتا ہے۔اس طرح پسینہ لانے والے غدود سرگرم عمل ہو جاتے ہیں اور جسمکا ٹمپریچرذیادہ ہو جاتا ہے۔اس لیے بہت ضروری ہے کہ موسم سرما میں جسمکا کوئی حصہ ننگا نہ ہو۔لحاف یا کمبل اچھی طرح سے لپٹا رہے۔اسی طرح بستر سے ایک دم باہر نہیں جانا چاہیے۔یہ سخت خطرناک ہو سکتا ہے۔جب تک بدن کا ٹمپریچر بیرونی ٹمپریچر کے برابر نہ ہو جائے بستر سے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔
جاری ہے
اگلی مرتبہ ملاحظہ کریں
بدن کا ککنگ سسٹم،نئے خلیوں کی افزائش اور زخموں کے مندمل ہونے کا وقت
bht khubsurat shandaar post hai mujhe bht kuch pata chala ye parh kar
shukriya…. ab rat ka khana thik sai khaeyn or seht bnaeyn