سعودی عرب میں سن پچاس کی دہائی کے اوائل تک سعودی عرب میں ہر نئی ایجاد کو بدعت سمجھ کر استعمال کرنا گناہ سمجھا جاتا تھا۔اس زمانے میں سائیکل کو شیطان کا گھوڑا کہا جاتا تھا۔اس وقت بریدہ کے علاقے کے رہائشی ایک شخص علی مروسی کو سرکاری طور پر سائیکل کے استعمال کی اجازت ملی۔علی المروسی نے ایک عرب اخبار کو بتایا کہ چھیالیس سال قبل جب اس کی عمر پچیس سال تھی تو وہ گھر سے دور ایک اسکول میں پڑہنے جاتا تھا۔پیدل آنے جانے کی دقت سے بچنے کے لیے اس کے باپ نے اسے سائیکل لے دی مگر اس وقت سائیکل چلانے پر پابندی تھی۔یہی نہیں ریڈیو ٹیلی گرام،کار اور اس طرح کی دیگر اشیاء پر بھی پابندی تھی اور سعودی شہریوں نے انہیں مسترد کیا ہوا تھا۔علی المروسی نے بتایاکہ اس کے والد نے جو خود امر بالمعروف اور نہی المنکر کے محکمے میں ملازم تھا نے بڑی تگ و دو کے بعد اسے سائیکل چلانے کا سرکاری اجازت نامہ لے کر دیا۔