نارویجن وزیر اعظم ارنا سولبرگ کے مطابق سات سو چھتیس پناہ گزین بچوں کو جن کی عمریں پندرہ برس سے کم ہیں رہائشوں کی ضرورت ہے۔ان میں سے اکثر بچوں کو میونسپلٹیوں میں رہائشیں فراہم کر دی گئی ہیں۔اتھارٹی کے مطابق اس ال مزید نو سو بچوں کی آمد متوقع ہے۔یہ وہ پناہ گزین بچے ہیں جو ملک شام سے والدین کے بغیر یا دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ پناہ کی تلاش میں ناروے آ رہے ہیں۔ان میں سے ایک تہائی بچوں کو والدین کی نگہداشت کی ضرورت ہو گی۔
وزیر اعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ ایسے بچوں کو منہ بولے والدین نگہداشت کے لیے رکھ سکیں گے جو والدین یا رعزیز و اقارب کے بغیر یہان آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی نگہداشت کے لیے مزید منہ بولے والدین چاہیءں ۔یہ اتنا مشکل کام نہیں ہے۔اس کے لیے صرف بچوں والا ایک نارمل خاندان چاہیے۔یہ بات وزیر اعظم نے ایک تیرہ سالہ افغانی بچے علی کے برگن میں نئے منہ بولے والدین کے گھر میں دورے کے دوران کہی۔
اس بچے کو حال ہی میں نگہداشت کے ادارے سے یہاں منتقل کیا گیا تھا۔علی کا کہنا ہے کہ ایک خاندان کے ساتھ رہنا اس سے بہتر ہے کہ ہر روز نئے لوگوں سے ملا جائے۔
NTB/UFN