سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے ناظم العمو جناب نعیم صابر کے اعزاز میں اعشائیہ
رپورٹ احسان شیخ اوسلو
بارہ اکتوبر بروز جمعہ محفل ریسٹورنٹ اوسلو میں سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے ناظم العمور جناب نعیم سابر کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔وہ سفارت کانہ پاکستان اوسلو میں اپنے فرائض منصبی ادا کرنے کے بعد اگلے ہفتے کوپن ہیگن میں نئی ذمہ داریں بحیثیت فسٹ سکرٹری سنبھالیں گے۔اس تقریب میں مختلف سیاسی، سماجی،دینی،فلاحی تنظیموں کے نمائندگان کے علاوہ دیگر معززین اوسلو نے بھی نے شرکت کی۔آج کی تقریب کے میزبان سفیر پاکستان جناب سید اشتیاق حسین اندرابی تھے۔اپنے مختصر خطاب میں جناب اشتیق ھسین نے اپنی اور شرکاء محفل کی جانب سے جناب نعیم صابر کو پروموشن پر مباکباد دی۔انہوں نے اپنے ملے جلے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے خان صاحب کی سفارت خانے میں انکی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ باصلاحیت اور ذمہ دارانہ شخصیت کے حامل فرد ہیں۔انہوں نے اپنی ذمہ داریاں نہائیت احسن طریقے سے سر انجام دیں۔انہوں نے جناب نعیم صاحب کی قابلیت کو بنیاد بناتے ہوئے انہیں ان کے روشن مستقبل کی نوید سناتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی نوجوان ہیں اور ان کا مستقبل نہائیت تابندہ ہو گا۔
جناب نعیم صابر نے اپپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اوسلو میںاپنی ملازمت کے دوران ان سے تعاون کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سفارت خانہ میں انکی لائی ہوئی روزمرہ کی تبدیلیوں سے ناخوش تھے اس لیے انکا رد عمل صرف وقت کا ضیاع تھا ورنہ وہ نہیں سمجھتے کہ معاملات اتنے سنجیدہ تھے کہ ان پر وقت اور انرجی کا ضیاں کیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ وہ ڈسپلن کی پابندی کے قائل ہیںاور اسکی بنیاد پر ہی انہوں نے ایسا عادلانہ نظام رائج کرنیکی کوشش کی جس کی بنیاد پر بغیر مالی سماجی یا ذاتی حیثیت کے تمام لوگوں کے ساتھ یکساں انداز سے سلوک کیا جا سکے۔ ان کے اس طریقہ کار کو کچھ لوگوں نے نا پسند کیا جس کی وجہ سے کچھ عرصہ ماحول میں تنائو کی سی کیفیت پیدا ہو گئی لیکن اب کچھ عرصہ سے ایمبیسی کا نظام احسن طریقہ کار کے تحت چل رہا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ نظام ان کے جانے کے بعد بھی اسی اسپرٹ سے سے چلتا رہے گا۔
مولانا محبوب الرحمٰان نے پنے تشبیحاتی اور مختصربیان میں کہا کہ پھل دینے والے ہر درخت پر ہمیشہ پتھر ہی پھینکے جاتے ہیں۔خواہ وہ درخت کھٹے بیروں کا ہی کیوں نہ ہو۔لہٰذا یہ روائیت انسانوں پر بھی اسی طرح سے لاگو ہوتی ہے۔لیکن باصلاحیت اور قابل لوگوں کو ان باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی فکر اور عمل کو بدلے بغیر آگ ے کی جانب دیکھتے اور بڑھتے رہنا چاہیے۔
مولانا صاحب نے کہا کہ پاکستان،پاکستانیت اور پاکستانیوں کے لیے ہمارا دردہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔آج کا پاکستان دیکھتے ہوئے ہمیں اپنے رویوں کو مثبت سمت دینی چاہیے۔اور اپنے اندر خلوص نیک نیتی اور ذمہ دارانہ سوچ فکر اور عمل کو اپنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں اور اگر پاکستان کو خدانخواستہ کچھ ہو گیا تو ہم کہیںبھی جانے کے نہیں رہیں گے۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہم سب میں اخلاص او ربھائی چارے کی فضا پیدا کرے۔اور ہم چھوٹے موٹے مسائل کو بالائے طاق رکھ کر ایک بڑے مقصد کو سامنے رکھ کر اجتماعی طو پر کوشش کریں۔
you’re in reality a good webmaster. The website loading speed is amazing. It sort of feels that you’re doing any distinctive trick. In addition, The contents are masterpiece. you have done a excellent job in this subject!
Thanks for appreciating our efforts