سفر حرمین کے تاثرات (حصہ اول)
عارف محمود کسانہ
سعودی عرب کی موجودہ حکومت کی جانب سے بہت سی نئی تبدیلوں لائی گئیں ہیں اور اُن میں ایک اہم اورمفید تبدیلی پچاس کے قریب ممالک کے شہریوں کو عمرہ کے لئے آن لائن ویزہ کی سہولت دینا ہے۔ اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ پاکستان جانے سے قبل عمرہ کی ادائیگی کے لئے تیاری کررہے تھے کہ یہ اچھی خبر ملی۔ عمرہ ویزہ کے لئے انٹرنیٹ سے فارم بھیجا ہی تھا کہ صرف پانچ منٹ میں ویزہ ملنے کی اطلاع ای میل میں آگئی۔ ویزہ کے لئے کسی قسم کی ویکسین یا دیگر شرائط نہیں اور مزے کی بات یہ کہ ایک سال کے لئے ملٹی پل ویزہ ہے، ایک سال میں جب جی چاہے جائیں۔ عمرہ کے ویزہ کے لئے پہلے نظام میں ایجنٹ کو ڈھائی سو یورو کے قریب فیس دینا پڑتی تھی لیکن اب فیس بھی نصف ہے۔ ویزہ ملتے ہی اپنی تیاریوں کو مکمل کیا اور آخر دہ دن بھی آگیا جس کے لئے دن گنتے تھے۔ سٹاک ہوم ائیر پورٹ پر پہنچے اور سامان چیک کیا تو علم ہوا کہ اپنا اور بیٹے کا احرام تو دوسری گاڑی پر ہی رہ گیا ہے جو ہمیں ائیرپورٹ چھوڑ کر واپس چلی گئی تھی۔ اب بہت پریشانی ہوئی کہ کیا کریں، سٹاک ہوم ائیرپورٹ پر تو احرام ملنا ممکن نہیں تھا اور احرام کے بغیر عمرہ ادا نہیں ہوسکتا۔ جہاز کے روانہ ہونے میں کچھ وقت تھا اس لئے برخوردار منیب نے اپنے دوست سلمان جن کی گاڑی میں ہمارے احرام رہ گئے تھے رابطہ کیا۔سلمان نے بتایا کہ وہ تو واپس سٹاک ہوم شہر پہنچ چکے ہیں۔ انہیں کہا کہ جلد از جلد ائیرپورٹ واپس پہنچ کر احرام ہمارے حوالے کردیں۔ خوش قسمتی سے ٹریفک کا زیادہ رش نہیں تھا اور جہاز کی روانگی سے قبل ہمیں احرام مل گئے تو اطمینان ہوا۔ سٹاک ہوم سے سعودی عرب کے لئے کوئی بھی براہ راست پرواز نہیں اس لئے سویڈن والوں کو جدہ جانے سے قبل کسی اور ائیرپورٹ پر جہاز تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ ہم نے براستہ لندن جانے کا پروگرام بنایا۔ ہتھرو ائیرپورٹ پہنچ کر جلدی سے احرام باندھا اور جدہ جانے والے جہاز میں سوار ہوئے۔ لندن سے کافی لوگ احرام باندھے جہاز میں سوار تھے اور خدا کے گھر میں حاضر ہونے کے لئے بے قرار تھے۔
جدہ ائیرپورٹ پر پہنچ کریہ احسا س ہوا کہ سعودی عرب میں تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ آ چکی ہے اور ائیرپورٹ پرتمام امیگریشن عملہ سعودی خواتین پر مشتمل تھا۔جدہ میں ملک عبدالعزیز ائیرپورٹ کے شمالی ٹرمینل پر ہمارا جہاز اترا اور امیگریشن میں باری آنے پر ہم نے اپنے پاسپورٹ متعلقہ آفیسر کے حوالے کئے تو اس نے پاسپورٹ سے کوائف دیکھے اور بغیر کسی سوال جواب کے ایک سال کے لئے ملٹی پل ویزہ پاسپورٹ پر لگا کر ہمیں خوش آمدید کہا۔ ائیرپورٹ سے لبیک کی صداوں کے ساتھ مکہ مکرمہ کی جانب سفر ہوئے اور حرم شریف کے بالکل قریب جبل عمر پر واقع اپنے ہوٹل پہنچ کر سامان کمرے میں رکھا اور ”اے میرے رب، میں حاضر ہوں“ کی آواز کے ساتھ حرم کعبہ کی طرف روانہ ہوئے۔ نگاہیں جھکی ہوئیں، اپنے گناہوں اور لغزشوں کا بوجھ اٹھائے ستر ماوں سے زیادہ پیار کرنے والے رب کے حضور جارہے تھے۔ باب شاہ فہد سے حرم شریف میں داخل ہوئے اور صحن کعبہ کے قریب پہنچ کر جب نگاہیں اوپر اٹھا کر دینا میں خدا کے پہلے گھر کو دیکھا تو بے اختیار زبان سے اللہ اکبر کی صدا نکلی۔ ایک مدت سے جس منظر کو دیکھنے کے لئے نگاہیں ترس رہیں تھیں، وہ سامنے تھا۔ یہ وہی صحن کعبہ ہے کہ جب مسلمانوں کی تعادا چالیس تک جاپہنچی تو حضورﷺ نے حرم کعبہ میں جاکراعلان توحید کیا تو کفار آپﷺ پر ٹوٹ پڑے۔حضرت حارث ؓبن ابی حالہ یہ خبر کر دوڑے اورکفار سے بچانے کے لئے آپؐ سے لپٹ گئے۔صحن کعبہ ان کے خون سے رنگین ہوگیا اور وہ حضور ؐ پر قربان ہوگئے۔ یہ وہی شہر مکہ ہے جس کی قسم خدا نے قرآن حکیم میں کھائی ہے اور قسم کھانے کی وجہ اس شہر میں خانہ کعبہ، حجر اسود یا آب زم زم نہیں بلکہ اس لئے اس شہر کہ گلیوں میں سرور عالم ﷺ مقیم تھے۔ یہ شہر اور اس کی گلیاں کیا مرتبہ اور شان رکھتی ہیں کہ خدا اس شہر کی قسم کھا رہا ہے۔ حرم شریف کے قریب ہی وہ گھر ہے جس میں پہلوئے آمنہ سے دعائے خیل و نوید مسیحا ہویدا ہوئی۔ اس مکان میں لائبریری قائم کردی گئی لیکن اگر اس گھر کو اس کی اصلی حالت میں رہنے دیا جاتا تو کیا ہی اچھا ہوتا ہے تاکہ یہاں آنے والے عشاق اپنی نگاہوں سے اس مٹی کے بوسے ہی لے لیتے اور تصور کرتے کہ رسول اکرم ﷺ اس گھر میں کیسے رہتے تھے۔ مدینہ منورہ میں رسول اکرم ﷺ کے گھر اور دیگر صحابہ کے گھروں کے ماڈل بنائے ہوئے جنہیں دیکھ کر اس دور کی معاشرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ موجودہ سعودی حکومت اس ضمن اصلاحات کرہی ہے اور بہت سے میوزیم قائم کرہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ ہمارے گائیڈ مناف خان نے بتایا کہ حضرت صالح ؑ کی بستی کو سعودی حکومت ایک وسیع سیاحتی علاقہ بنا رہی ہے جہاں دنا بھر سے لوگ سیاحت کے لئے آئیں گے۔ حرم شریف کے قریب ہی جبل عمر پر حال ہی قائم ہونے والے میوزیم معرض الصحابہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ دور رسالت میں مکہ کیسا دیکھائی دیتا تھا، صحابہ اکرام کے حالت زندگی اور اس دور کے اہم واقعات کو سمعی اور بصری انداز اور ماڈلز کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ یہاں انگریزی اور اردو گائیڈ بھی راہنمائی کے لئے موجود ہیں۔ یہاں کا عملہ خوش اخلاق نوجوانوں پر مشتمل تھا اور انہیں جب سبق آموز کہانیاں کا عربی ترجمہ پیش کیا تو انہوں نے بہت شکریہ ادا کیا۔ اگر آپ عمرہ کے لئے جائیں تو مکہ میوزیم ضرور دیکھیں جہاں بیت اللہ اور مسجد نبوی کی توسیع اور تعمیرسے حاصل نوادرات اور تاریخی اشیا ء رکھی گئی ہیں۔ صفااور مروہ کی سعی کے دوران وہ تاریخی منظر ذہن میں آتا رہا جب حضرت ہاجرہ ؑ ننھے حضرت اسماعیل ؑ کے لئے پانی کی تلاش میں سرگرداں تھیں۔ خدا کو ان کی یہ سعی یوں پسند آئی کہ اسے عمرہ کا حصہ بنا کر قیامت تک یہ سنت جاری کردی۔ اس سے اپنی اولاد کے ساتھ محبت اور ان کے لئے پاک رزق کے حصول کی اہمیت او ر جذبہ بھی بیدار ہوتا ہے۔حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد کو تولیت کعبہ ملی اور حضور ﷺ کی ولادت بھی انہی کی نسل میں ہوئی۔ (جاری)