سندھ کے لیے دعا کیجئے
باعث افتخار…
انجنیئر افتخار چودھری
ڈاکٹرنے بھاری فیس وصول کر کے کہا مریض کو گھر لے جائیے اور اس کے لیے دعا کیجئے
یعنی سندھ حکومت نے قسم کھا رکھی ہے کہ کام وہ کرنا ہے جس میں لوٹ مار ہو اور لگتا ایسا ہے کہ جئے بھٹو کا نعرہ ایک بھنگ کے نشے کی کیفیت پیدا کرتا ہے آج بھی کسی نشئی کے ہاس بیٹھو تو لمبی جیو بھٹو کہتا ہے بھٹو خاندان کی بد قسمتی دیکھئے کبھی پھندوں پے گردن لمبی ہوتی ہے کبھی کسی ہوٹل میں مردہ پائے جاتے ہیں اور کبھی سڑکوں پر ۔اس خاندان کی بد قسمتی دیکھئے کہ ان کی قربانیوں کا صلہ انہیں ملتا ہے جن کے بڑے قاید اعظم کے بھی دشمن تھے اور پاکستان کے بھی
سندھ سے ہمارے ایک ساتھی حلیم عادل شیخ اس پر آئے روز چیختے چلاتے ہیں پورے پاکستان کو حقائق سے آگاہ کرتے رہتے ہیں آج صبح سپوکس پرسنز گروپ میں انہوں نے اپنا بیان بھیجا ہے پہلے آپ اسے دیکھ لیں پھر آگے بات کرتے ہیں
حلیم عادل شیخ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں ۔وہ جس انداز سے مراد علی شاہ حکومت کے لتے لیتے ہیں میں محسوس کر رہا ہوں کہ وہ مستقبل قریب میں پی ٹی آئی کی آنے والی حکومت کا اہم حصہ بنیں گے ویسے تو ہمارا قائد وہ فیصلے کرتا ہے جس کے بارے میں کوئی سوچتا بھی نہیں لیکن حلیم عادل کی پھرتیاں اور تیزیاں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ بھٹووں کے دیس میں بندہ ایسا ہی چاہئے ان کا کہنا ہے ان کے چھبتے ہوئے سوال کیا ہیں آئیے قاریین دیکھتے ہیں انہوں نے پوچھا ہے
سندھ میں گندم کی قیمتیں ملک بھر میں سب سے زیادہ کیوں ہیں۔؟
سندھ میں آٹا فی من 28سو میں فروخت کیوں ہورہا ہے؟
سندھ حکومت کو فوری طور پر سرکاری گندم ریلیز کرنی چاہیے کون سی چیز مانع ہے ؟
سندھ حکومت نے 12 لاکھ ٹن گندم کی ریلیز روک رکھی ہے، کیوں؟
اس سے پہلے سندھ حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی۔ کیا وجہ ہے ؟
سندھ میں ہر سالا باردانہ فروخت کر دیا جاتا رہا۔ ظاہر ہے پنجاب میں بیچا جاتا ہو گا ادھر پنجاب کے بارڈر کے شیروں میں ملوں کی بے تحاشہ تعداد کیوں ہے ؟سمگکنگ کے علاؤہ اور کیا کام ہو گا
ضمقارئین اضافی طور ہر لکھتا چلوں کہ جب گندم کی قیمت کم ہوتی ہے تو یہی گندم پنجاب سے براستہ سندھ انڈیا کو سمگل کی جاتی ہے
اربوں کی گندم سرکاری چوہے کھا جاتے ہیں۔ یہ آپ نے دیکھا ہی ہو گا پچھے دو تین سالوں میں گندم کی جگہ مٹی ملی ہے حلیم شیخ کا کہنا درست ہے کئی جگہ تو گندم۔کی قیمت سے زیادہ کرایہ گودام نکلا
یہ بات تو سو فی صد درست ہے کہ
سندھ حکومت عوام کو رلیف فراہم کرنے کے بجائے مہنگائی میں دھکیل رہی ہے۔
نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی وزارت نے وزیر اعظم کی ہدایات پر سندھ حکومت کو لیٹر لکھا ہے
لیٹر میں محکمہ خوراک سندھ کو فوری سرکاری گندم ریلیز پالیسی بنائے کا کہا ہے
سرکاری گندم سٹاک سے ریلیز میں تاخیر کی وجہ سے سندھ میں آٹے کی قیمتیں دیگر صوبوں سے زیادہ ہیں
وفاق کی جانب سے”گندم ریلیز پالیسی 2021 کا اعلان کیا گیا ہے
صوبائی حکومتوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی گندم کی رلیز کی پالیسی کا اعلان کریں
اور فوری طور پر اپنے دائرہ کار کی فلور ملوں میں گندم کا ذخیرہ جاری کریں
اس تناظر میں ، پنجاب اور خیبر پختونخوا نے اپنی ریلیز پالیسی کا اعلان کردیا ہے
سرکاری گندم نرخ 1950 پنجاب میں رکھا گیا ہے
گندم کی ریلیز کی قیمت مقرر کی اور فلور ملوں کو اپنا اسٹاک جاری کرنا شروع کر دیا ہے
اس کے نتیجے میں دونوں صوبوں میں گندم اور آٹے کی قیمتیں کم ہونا شروع ہو گئیں۔
سندھ میں محکمہ خوراک کے پاس 12 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے
جو کہ اگلے سال مارچ تک پورے صوبے کی گندم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے ،
سندھ حکومت کی جانب سے ابھی تک گندم کی کوئی ریلیز پالیسی شروع نہیں کی ہے
گندم ریلیز میں تاخیر کے نتیجے میں پ پ کے سیٹھ اور ذخیرہ اندوز قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں
سندھ کا محکمہ خوراک پہلے ہی گندم خریداری میں 150ارب بئنکوں کا مقروض ہے
جس کی وجہ سے سندھ میں گندم اور آٹے کے ریٹ بڑھ رہے ہیں ۔
ایک بار پھر جان بوجھ کر سندھ میں آٹے کا بحران پیدا کیا جارہا ہے۔
سندھ حکومت اپنے سیٹھوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے عوام کو پیس رہی ہے
گندم خریداری میں بھی پیپلزپاٹی کے سیٹھوں نے کاشتکاروں سے کم ریٹ میں گندم خریدی
وہی گندم دو ہزار فی من کے حساب سے محکمہ خوراک کے پاس جمع کروائی
صوبہ سندھ میں گندم کی قیمتیں زیادہ ہونے سے قومی اوسط قیمت کو متاثر کر رہی ہیں۔
سندھ سرکاری گندم رلیز نہ ہونے کی وجہ مہنگائی کا باعث بن رہی ہیں۔
نیشنل فوڈ سکیورٹی وزارت نے سندھ کے محکمہ خوراک سے ایک بار پھر درخواست کی کہ وہ دیگر صوبوں کی طرح عوامی اسٹاک سے گندم کا اجرا شروع کرے۔
یہ اقدام نہ صرف گندم کی قیمتوں کو مستحکم کرے گا بلکہ صوبے کی آبادی کی ضروریات کو بھی پورا کرے گا۔
وفاقی حکومت نے یہ بھی تجویز کیا کہ کمزور طبقات کی سہولت کے لیے سہولت اور سستہ بازار بھی قائم کیے جائیں۔
قارئین یہ تو خیالات تھے سندھ کے لیڈر کے جنہیں عوام کا درد ہے
افسوس تو یہ ہے کہ سندھ سو رہا ہے
وڈیرہ شاہی اب بھی پچھلے زمانے کی طرح طاقتور ہے جس کا عملی اندازہ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہوں
سندھ میں میرے والد صاحب کی کوئی ایک سو بتیس ایکڑ زمین ہے ایک شخص نے سرا سر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اس کا کہنا ہے آیو میرے سردار کے ہاس فیصلہ وہ کرے گا زمین ہماری جعلی قبضہ فیصلہ ریاست نہیں وڈیرہ کرے گا ۔اہ نہیں مانیں گے تو جائیں جو کرنا ہے کر لیں چت بھی ان کی ہٹ بھی ان کا خربوزہ بھری ہر گرے یا بھری خربوزے ہر خربوزہ پھٹ کے رہے گا علاقے سے سارے آباد کار جا چکے ہیں
کچھ قتل ہو کر کچھ لنگوٹی بچا کر
آپ اندرون سندھ چلے جائیں آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ ایک نئی دنیا میں ہیں
سردار اپنے محلوں میں ملاقات کریں گے یہاں اسلام آباد میں نہیں ملیں گے اس لئے کہ یہاں وہ کسی کنال دو کنال کی کوٹجی میں رہتے ہیں اور وہاں پارکنگ سے آپ کو سو میٹر پیدل چلنکر پہنچنا ہے جہاں راستے میں ننگے پائوں غریب لوگوں کا ہجوم بھکاریوں سے بد تر صورت حال میں بیٹھا ملے گا نوکروں کی لمبی قطاریں ہیں
آپ بیٹھے ہوں گے اور بعد میں ایک کدو سا وڈیرہ آپ کے سامنے آئے گا قطاروں کی قطار اس کے احترام میں کھڑی ہو گی آپ بھی اس وقت شیر سے بھیگی بلی بن جائیں گے اور مدعا ایسے بیان کریں گے جیسے آپ ،،ظل الہی،، کے حضور ان کے دربار میں کھڑے ہوں گے
گہوٹکی کے ایریے سے پنجابی بھاگ گئے ہیں یا پھر ان وڈیروں کے دربار کے میر جعفر بن کر زندگی گزار رہے ہیں میرے تایا کو 1983 میں قتل کر دیا تھا صرف اس لئے کہ وہ دربار میں نہیں جاتے تھے سرخ جیپ پر گھومتے تھے ۔قارئین سندھ میں جو حالات ہیں وہ ستر بہتر سال گزرنے کے باوجود برے ہیں ایک حلیم عادل شیخ کیا ہزار ا جائیں وہاں کی دنیا بدلنا نا ممکن ہے
میری بات لکھ لیں پی ٹی آئی سندھ میں عوام کی مدد سے کبھی اقتدار میں نہیں آ سکتی وہ جب بھی اقتدار میں آئے گی ان وڈیروں کے سہارے آئے گی ۔ایک قاہرہ پیپلز پارٹی کا ہو گا دوسرا نون لیگ کا اور تیسرا پی ٹی آئی کا ۔اج کل تو انہیں خاندانوں سے دو دو تین تین مختلف پارٹیوں کے پلیٹ فارم سے اقتدار کی لڑائی کریں گے ۔جو بھی جیتا گھر کا بندہ ہو گا
میں نے دو ماہ پہلے وہ سندھ دیکھا ہے جہاں بجلی بھی دو حصوں میں بٹ گئی ہے ایک ،،ایکسپریس،، دوسری ،،نارمل ،، پوچھا تو پتہ چلا ایکپریس والے لوگ بل دیتے ہیں نارمل والے چوری کرتی ہیں گویا چوری کو بھی تحفظ حاصل ہے ۔اس لائین میں جو رہتے ہیں اور بل دیتے ہیں انہیں بھی برابر سزا مل رہی ہے
میں ،،ناعمل،، والے ایرئے میں رہتا تھا رات کو اٹھ کر کپڑوں سمیت نہا کر لیٹ کر گزارا کرتا تھا ۔ایک سی این اور ایس ڈی او سے ملاقات ہوئی وہ بھی بے بسی کا اظہار کر رہے تھے جو بل دیتے ہیں وہ بلبلا رہے ہیں اور جو نہیں دیتے وہ دھن دھنا رہے ہیں
قارئین سندھ اب بھی موئن جو دڑو کے دور میں جی رہا ہے اس کے لیے دعا کیجئے(پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما ہیں)