میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے وسطی علاقے کے رہائشی جیمز ہیریسن گزشتہ 60 سال سے اپنے دائیں بازو سے خون کا عطیہ دے کر لاکھوں بچوں کی جانیں بچا چکے ہیں اس لیے انہیں سنہرے بازو والے آدمی کے نام سے جانا جانے لگا ہے۔ آسٹریلوی ریڈ کراس بلڈ سروس کی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ 1967 سے ایک ایسی بیماری نے ماؤں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے جس سے ہزاروں بچے دنیا میں آنکھ کھولنے سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ بیماری کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کو ’’ہیسس‘‘ کہا جاتا ہے جب حاملہ خاتون ہیسس منفی بلڈ (آر ایچ ڈی) رکھتی ہواور اس کے رحم میں موجود بچہ ہیسس مثبت بلڈ (آر ایچ ڈی) رکھتا ہو جب کہ اگر حاملہ خاتون ہیسس مثبت خون سے حساسیت رکھتی ہو تو ہیسس کی بیماری جنم لیتی ہے جس کے دوران خاتون کا خون فاسد مادے ’’انیٹی باڈیز‘‘ کا اخراج کرتا ہے جو بچے کے خارجی بلڈ سیلز کو تباہ کردیتا ہے اس بیماری کے نتیجے میں بچے کا دماغ مردہ ہوجاتا ہے اور اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
ریڈ کراس بلڈ سروس کی ڈائریکٹر نے ہیریسن کے خون میں اینٹی باڈیز کی دریافت کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 1960 میں جب ہیریسن خون عطیہ کرنے آئے تو یہ حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا کہ ان کے خون میں اینٹی باڈیز موجود ہے جس کی مدد سے ڈاکٹرز ایسا ٹیکہ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے جس سے اینٹی ڈی کا نام دیا گیا اور اس کے لگانے سے حمل کے دوران حاملہ خاتون میں ہیسس کے پیدا ہونے کو روکنے میں مدد ملتی ہے اور بچے کی جان بچ جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ آسٹریلیا دنیا کا واحد ملک ہے جہاں کسی خون کا عطیہ کرنے والے شخص کے خون میں اینٹی باڈیز پائے گئے اس لیے اسے انقلابی ڈویلپمنٹ کہا جا سکتا ہے۔
ہیریسن کے خون کا ہربیگ انتہائی قیمتی ہے جو گزشتہ 60 سالوں میں 20 لاکھ بچوں کی زندگیاں بچا چکا ہے جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ بننے والے ہر اینٹی ڈی میڈیکیشن میں ہیریسن کے خون کا پلازما موجود ہوتا ہے اور یوں کہا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا میں موجود اس بیماری کا شکار 17 فیصد خواتین کے بچوں کی زندگیاں ہیریسن کا خون محفوظ بنا رہا ہے۔
ہیریسن کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 60 سال سے ہر ہفتے خون عطیہ کرتے ہیں اورانہیں یہ جان کر بے حد خوشی ہوتی ہے کہ ان کے خون سے لاکھوں بچے زندگی کی سانسیں لے سکے۔ ایک ہزار سے زائد بار اپنا پلازما عطیہ کرنےوالا ہیریسن آسٹریلیا میں قومی ہیرو کا درجہ حاصل کرکے کئی انعامات حاصل کرچکے ہیں۔
ہیریسن نے اپنی زندگی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 1951 میں جب ان کے سینے کا آپریشن ہوا تو ان کا ایک گردہ نکال دیا گیا اور جب انہیں آپریشن کے بعد ہوش میں آیا تو انہیں بتایا گیا کہ انہیں اس آپریشن کے دوران 13 لیٹر خون لگایا گیا اور اسی دن انہوں نے طے کر لیا کہ جب وہ خون عطیہ کرنے کی عمر کو پہنچیں گےتو اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔
Waseem Hyder
ALLAH Qabool Farmae