سوشل میڈیا کے نامعلوم تخلیق کار
از عابدہ رحمانی
ان تخلیق کاروں کے لئےمیرا دوسرا لقب ہے سوشل میڈیا کے نامعلوم سپاہی۔
یہ وہ بے نام تخلیق کار ہیں جو کہ پس پردہ رہ کر اپنی نت نئی تخلیقات سے ہمیں نوازتے رہتے ہیں ۔
ہم جیسے ہی سوشل میڈیا میں داخل ہوتے ہیں ۔ ایک سے ایک دیدہ زیب کارڈ، بر جستہ جملے ، انتہائی دلچسپ طنز ومزاح ، روح میں اترنے والے دلنشین اقوال ، پند و نصائح دور ماضی کی وہ تصاویر اور ویڈیو جنکے متعلق محض ہم نے محض کتا بو ں میں پڑھا تھا ، جدید و قدیم نغمات ، شاعری بزبان شعراء اور وہ مشہور شعرا جو اب ہم میں نہیں ہیں ،انکی نایاب کلپس اور ویڈیوز ہمارے اکثر بے رنگ لمحوں میں رنگ بھر دیتی ہیں ۔
دور حاظر کی ایک دلچسپ مصروفیت یا زیان وقت یہ سوشل میڈیا ہے ۔ اسمیں اب واٹس ایپ سب پر بازی لے گیا ہے ۔ اسکے بعد فیس بک اور ٹوئٹر ہے اور اسکے بعد دیگر کئی ہیں ۔
جو ذرائع معلومات اور حقیقی خبریں فراہم کرتے ہیں انکے بھی دلچسپ چبھتے ہوئے فقرے ، کلپ اور ویڈیو میسر ہیں ۔ دلچسپ تحاریر ، کالم ،شاعری کے نمونے ، خوش آمدیدی کلمات ، تہنیتی کلمات ،صبح بخیر ، جمعہ مبارک سالگرہ مبارک ، مختلف مذہبی تہواروں کے مبارکباد ، دعایئں ، قرآنی آیات ، احادیث ، مختلف علماء کی تقاریر انکا نقطہ نظر ، وظائف ،صحت کی بحالی اور دیکھ بھال کے بے شمار نسخے ، ٹوٹکے ، ورزش ، یوگا ،کسرت ،بیماریوں کے علاج ، مفید اور کارآمد پیڑ پودوں کی معلومات ، معلومات اور تفریح کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے ۔ اسی طرح سیاستدانوں کے متعلق انتہائی دلچسپ اور بسا اوقات اہانت آمیز کلپس ، ویڈیوز اور تحاریر منظر عام پر آتی ہیں ۔
لیکن ان تمام دلچسپ اور معلوماتی ٹو ٹوں کے ساتھ ساتھ ایک طویل سلسلہ جعلی اور جھوٹی خبروں ، ویڈیو ، کلپس ، تحاریر افواہوں اور دشنام طرازیوں کاہے ۔ اور انگریزی کے بقول you name it.
یہ تمام تخلیقات دنیا بھر سے نشر ہوتی ہیں ۔ لب و لہجے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ انڈین ہے ، پاکستانی یا انگریز ۔
ہمار ا کام ان تمام کلپس ، ویڈیوز اور تحاریر سے لطف آٹھانا ہے یا عبرت حاصل کرنے کاہے ۔ اور پھر اسکو آگے فارورڈ کرنا اور پھیلانا ہے ۔ یوں بہت سے کلپس اور تحاریر کئی سالوں سے گردش میں رہتے ہیں ۔ بیشتر اوقات ہم بغیر سوچے سمجھے اسکو ایک کار خیر یا ایک فریضہ سمجھ کر آگے بڑھا دیتے ہیں اور پھر اس پر خفت بھی اٹھانی پڑ جاتی ہے ۔ اب تو غنیمت ہے کہ واٹس ایپ نے صرف پانچ افراد یا گروپ تک بہ یک وقت بڑھانا محدود کر دیا ہے ۔
سوچنے اور غور کرنے کا مقام یہ کہ آخر ان تمام کارڈز، کلپس اور ویڈیوز کو کون بناتا ہے اور کون نشر کرتا ہے آخر وہ اپنا نام کیوں نہیں دیتے اور جملہ حقوق محفوظ کیوں نہیں کرواتے؟
آخر کو ان سب تخلیقات پر انکی تخلیقی صلاحیتیں اور وقت صرف ہوا ہے ۔ انہیں آخر اس سے کیا فائدہ ہے ؟ میری سمجھ سے تو یہ راز بالا تر ہے۔
اگر آپ میں سے کسی کے پاس اسکا جواب ہے تو مجھے ضرور آگا ہ کریں۔ بے حد ممنون ہونگی ۔
سوچنے کا مقام ہے ا