سویڈش پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ
سٹاک ہوم(عارف کسانہنامہ نگار) سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں رہنے والے پاکستانیوں اور خصوصاََ ہزارہ برداری نے سویڈش پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا جس میں سویڈش ، دوسرے ممالک کے مہاجرین اور تما م مکاتب فکر سے تعلق کھنے والے پاکستانیوں نے شرکت کی. منفی ١٥ میں مظایرین تین گھنٹے تک کھڑے رہے.گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبر آف پارلیمنٹ اور سویڈش امور خارجہ کمیٹی کے رکن نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احاس کرنا چاہئے . انہوں نے کہا کہ وہ سویڈش پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ کارل بیلد سے بات بھی کریں گے تاکہ یہ معاملہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ اور اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا جائے. انہوں نے کہا کہ پچھلی تین دہایوں سے پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کو چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے اور حکومت تاحال مجرمان کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے. انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو اس واقع کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت پاکستان کی امن و امان بحال کرنے میں مدد کرنی چایئے.ہزارا برادری سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم صدیوں سے کوئٹہ میں رہ رہے ہیں. ہمارے اجداد کی قبریں یہاں ہیں لہذا ہم سے یہ توقع نہ کی جائے کہ ہم ہجرت کر جائیں گے. ہمارا مرنا جینا ارض وطن کے ساتھ ہے. ایک ستر سالہ عمر رسیدہ خاتون نے کہا کہ آج درجہ حرارت منفی ١٥ ہے مگر مجھے سرد ی کی شدت کا احساس نہں کیوںکہ میری آنکھوں کے سامنے ابھی تک وہی منظر ہے. سائیں رحمت علی نے ہزارا برادری سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمدردیاں ان بزرگوں کے ساتھ ہیں جو اپنے لعل کھو چکے ہیں. ہماری ہمدردیاں ان بہنوں کے ساتھ ہیں جن کے سہاگ لٹ گئے ہیں. ہمار ہمدردیاں ان بچوں کے ساتھ ہیں جو یتیم ہو چکے ہیں. سائیں نے کہا کہ حکومت پاکستان ایک مذمتی بیان کے بعد خاموش ہو جاتی ہے. وزیر داخلہ رحمان ملک نے بار بار کہا ہے کہ دہشتگردی کے واقعات اور خصوصاََ شیعہ کلنگ لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کرتی ہے اگر حکومت کو خبر ہے تو عملی اقدامات نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟سائیں رحمت نے کہا کہ پاکستان میں ایک مرتبہ پھر سنی اور شیعہ نے متحد ہو کر ، خیبر سے کر کراچی تک، کوئٹہ میں ہونے والے انسانیت سوز واقع کی جس طرح مذمت کی ہے وہ پاکستانی مسلمانوں کے اتحاد کی ایک عظیم اور زندہ مثال ہے. سائیں رحمت نے مزید کہا کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ پر قتل عام کا مقدمہ درج کروانا چایئے اور حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو انکی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت دے.