Shahzad Ansari
شہزاد انصاری
کسی بھی ملک یا قوم کی پہچان صرف اس کی جغرافیائی حدود سے نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے تہذیب جزو لازم کی حیثیت رکھتی ہے۔ جس میں زبان، علم و ادب، فنون، رسوم وروایات اور اخلاق و عادات سب ہی کچھ شامل ہیں. ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کی ہر قوم اپنی ایک جداگانہ تہذیب رکھتی ہے. بسا اوقات جس کے کچھ عناصر کسی دوسری قوم سے مماثلت بھی رکھتے ہیں مگر اس کے باوجود ہر قوم اپنی تہذیب میں ایک انفرادیت ضرور رکھتی ہے۔
سویڈن میں پاکستان کی ثقافت، سیاحت،تجارت اور اردو زبان کے فروغ کے لئے تین سال قبل پکس پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائٹی کے نام سے ایک تنظیم قائم کی گئی جو اب سویڈن میں مقیم تمام پاکستانیوں کی نمائدہ جماعت کی صورت میں متحرک ہے۔ سویڈن میں اس وقت اور بھی پاکستانی تنظیمیں اور ایسوسی ایشن موجود ہیں جو مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہی ہیں لیکن پکس کی انفرادیت نے اسے سب میں مقبول بنا دیا ہے۔ پکس پہلے سے موجود تمام پاکستانی تنظیموں کے لئے ایک رابطے کا پلیٹ فارم ہے اور ان کی حریف نہیں بلکہ حلیف ہے۔ دیگر وجوہات میں یہ بھی شامل ہے کہ اس میں پاکستان کی تمام اکائیوں کی بھر پور نمائدگی ، سویڈن میں پروان چڑھنے والی نوجوان نسل کی اس سے وابستگی اور مقامی سویڈش لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ بھی ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ تمام پاکستانیوں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے اور مذہبی، سیاسی، علاقائی، نسلی اور لسانی تفریق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف پاکستانیت کے نام پرمصروف عمل ہے۔ اور پاکستان کے تصور کو بہتر بناتے ہوئے سویڈن میں اپنی ثقافت اور تہذیب کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہے۔
اس تنظیم کے صدر شہزاد انصاری ہیں جبکہ دیگر عہدیداران میں نازنین انصاری، غزال مہدی، اشعر محمد، شہاب قادری، ثمرین بیلا، نوید عباس اورصبحانہ میمن شامل ہیں ۔
اس حوالے سے پاکستان انفارمیشن و کلچرل سوسائٹی نے ٢٠١۶سے اب تک کچھ ایسے کارہائے نمایاں انجام دیئے جو مغربی دنیا میں پاکستان کے وقار کو بلند کرنے کا ذریعہ کہلائے جاسکتے ہیں۔ جنوری ٢٠١٧ میں پہلی دفعہ پیش کیے جانے والے سلام پاکستان کی خاص بات 145پاکستان کے رنگ146 کے نام سے موسیقی پر منبی ایک خاکہ تھا جس میں علاقائی لباس میں ملبوس بچوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں اور جموں کشمیر کی ثقافت کی بھر پور عکاسی کی جسے مدتوں یاد رکھا جائے گا۔
پاکستان کی ثقافت اور پہچان کو سویڈن میں مزید متعارف کرانے کے لئے٢٧ جنوری ٢٠١٨ سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم کے مرکز میں واقع کنگز گارڈن میں ایک شاندار پروگرام منعقد کیا جو آج تک پہلے سویڈن میں نہیں ہواتھا۔ جس میں داخلہ بھی مفت تھا۔ اس میں پاکستان کے چاروں صوبوں کے روایتی کھانے، کشمیری سبزچائے،مزیدار گول گپے اور بہت سی دیگر کھانے کی چیزیں نے شرکاء کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ خواتین اور بچوں کی دلچسپی کی بہت سی چیزیں اور سرگرمیاں بھی شامل تھیں۔ اس پروگرام کی سب سے بڑی بات پاکستان کے ٹرک آرٹ کی نمائش تھی۔ دنیا بھر میں پاکستان کے ٹرک آرٹ کی دھوم ہے اور بہت سے یورپی مصوروں اور مصنفین نے اس پر کتابیں لکھی ہیں۔ سویڈن کی تاریخ کا یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان کے ٹرک آرٹ کو یہاں کے لوگوں نے دیکھا ۔ ٹرک آرٹ کے ساتھ ایک اور اہم سرگرمی رباب بجانے کا مظاہرہ بھی کیا گیا تھا جس کے لئے اس آلہ موسیقی کے ماہر حیدر ولی خصوصی طور پر اسٹاک ہوم تشریف لائے تھے۔ رباب ایک خاص قسم کا ساز ہے جوپاکستان، افغانستان، ایران، ترکی اور وسطی ایشیائی ممالک میں بہت مقبول ہے۔
سال ہائے گذشتہ کی روایت برقرار رکھتے ہوئے پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائٹی نےسویڈن میں پاکستانی شادی اور ان میں ہونے والے رسومات کی روشناسی کا ارادہ کیا۔ ٢ مارچ ٢٠١٩ اسٹاک ہوم شہر کے وسط میں ہونے والی اس تقریب میں مقامی مہمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور پاکستانی پکوان ، ثقافت، خوبصورت روایتی لباس اور خاص طور پر موسقی کی خوبصورت دھنوں سے لطف اندوز ہوئے۔
پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائٹی کے صدر محمد شہزاد انصاری کا کہنا ہے تھا کہ وہ پاکستان کے بارے میں منفی پروپوگنڈے کو مثبت سرگرمیوں سے دور کرنا چاہتے ہیں اور سلام پاکستان 2019 کے پروگرام میں بڑی تعداد میں یورپی اور سویڈش لوگوں کی شرکت نے ہماری کوشش کو کامیاب بنایا ہے۔ شادی پاکستانی ثقافت کا اہم جز میں سے ایک ہے۔ اس طرح کی تقاریب سے سویڈن میں پاکستان کی تہذیب وثقافت کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔ ایسے پرگراموں میں مقامی لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جس سے پاکستان کی سیاحت اورتجارت کو فروغ اور پاکستان کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائٹی یہ سارا پروگرام کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے یا تنظیم کے کسی قسم کے تعاون یا سرپرستی کے بغیر اپنے وسائل سے کررہی ہے ۔ اپنی ٹیم کی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہاں کہ ہمارےپکس کے تمام ممبران ، کلاس ون ممبرا ن اور خاص طور پر سویڈن میں پاکستانی کاروباری برادری نے اس پروگرام کی تیاری میں بہت محنت اور مدد کی ہے۔
اس سال سلام پاکستان کا موضوع پاکستانی شادی چنے کی وجہ سویڈن میں پاکستانی ثقافت کو فروغ دینا تھا کیونکہ پاکستانی شادیاں انتہائی خوبصورت رسوم و روایات کی حامل ہوتی ہیں ۔ اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستانی دنیا میں جہاں بھی بستے ہیں شادی کی رسومات کو اپنے ثقافتی انداز میں ہی مناتے ہیں۔ سویڈن میں بسنے والے پاکستانیوں کو ثقافتی ملبوسات سمیت پاکستانی شادی بیاہ کے ملبوسات اور اس شعبہ سے منسلک کمپنیوں سے متعارف کرانا تھا ۔
اس پروگرام کو تین حصوں میں پیش کیا گیا۔ جس میں مہندی، شادی اور ولیمہ شامل تھے۔
مہندی کے دوران اسٹیج کو روایتی نارنجی اور پیلے پھولوں سے سجایا گیا تھا۔مہندی کی خوشبو، ڈھول کی تھاپ اور دلفریب رنگوں کے پیرہن میں پاکستانی ثقافت کے رنگ نمایاں نظر آرہے تھے۔
دلہا کا کردار نبھا رہے یاکب فورسن کو مہندی کی تقریب میں ان کے دوست ڈھول کی دھمال میں ہال تک لایا گیا۔
دلہن کا کردارد نبھارہی ہلینا رونبیری کو مہندی کی تقریب میں کڑھے ہوئے خوبصورت دوپٹے کے سائے میں پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائٹی کی خواتین ٹیم ہال میں لے کر آئے ۔
خواتین نے ڈھولکی پر بھی خوشی کی تھاپ بکھیری ۔ شادی کی تقریب میں ہلا گلا، ناچ گانا اور قہقہوں کے ساتھ ہال کو رنگا رنگ پھولوں سے سجایا گیا تھا۔ اس کے بعدتقریب میں شریک مہمانوں نے باری باری دُلہا اور دُلہن کے ہاتھ پر مہندی لگائی۔ دولہا نے سبز شلوار قمیض اور ویسٹ کوٹ زیب تن کر رکھی تھی جب کہ دلہن نے شوخ رنگوں والاشررار ہ اور گوٹے کے زیورات پہن رکھے تھے۔ دلہن کا جوڑا اور زیورات درخشاں فیشن ہاؤس کی جانب سے پیش کیے گئے تھے۔
ماریا بھاردواج اور ان کی ساتھیوں نے دلہے کے ساتھ انگلی پکڑائی کی رسم کی۔ اور اس کے بعد پاکستانی گانوں پر رقص بھی کیا۔
پکس کی ٹیم نے ہر سیگمنٹ کے لیے مختلف اسٹیج تیار کیے تھے مہندی کی تقریب کے بعد اسٹیج کے پھولوں کو شادی کی تقریب کے لیے بدل دیا گیا۔ اور دلہا اپنے گھر والوں کے ساتھ ہال میں داخل ہوا ۔ دلہنے نے روایتی بیج شیروانی پہن رکھی تھی۔اس کے بعد دلہن سرخ روایتی لباس میں ہال میں داخل ہوئی۔ تقریب میں موجود تمام مہمانوں نے نئے جوڑے کا استقبال کیا ۔
میزبان غزال مہدی اور میلوڈی نے بتایا کہ پکس ایک غیر سیاسی اور غیر مذہبی تنظیم ہے۔ پاکستان میں مختلف مذاہب اور برادری 146شادی145 کی رسومات اپنی روایات اور ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے انجام دیتے ہیں۔ جن میں کچھ مذاہب کے لوگ بہت ہی مہذب طریقے سے یہ فرض ادا کرتے ہیں اور کہیں پر مذہبی نظریات کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے ہم سب مذاہب کا احترم کرتے ہوئے اس پروگرا م میں مذہبی حصہ کو شامل نہیں کر رہے ہیں۔
دودھ پلائی کی رسم چھوٹی بچی علماء نے کی ۔ سویڈش اور یورپی مہمان اس انوکھی رسم کو دیکھ کر خوب لفت اندوز ہوئے۔
ایک شاندار پروگرام کے بعد رخستی کا موقع آیا۔ ہالانکہ یہ ایک فرضی شادی تھی اس کے باوجود تمام لوگ افسردہ نظر آئے کیونکہ اب دلہن کو اپنے نئے گھر جانا تھا۔
یہاں یہ تقریب ختم نہیں ہوئی اس کے بعد ولیمہ کا پروگرام تھا۔ اور اس حصہ کو دلہا رستو اور دلہن سوسانہ نے پیش کیا۔ رستو سوٹ میں اور دلہن سوسانہ پیچ کلر کی روایتی پاکستانی میکسی میں ہال میں داخل ہوئے۔
دلہا دلہن نے شادی کا کیک کاٹا ۔ یہ خوبصورت کیک ایم جے کیچن کے جانب سے تیار کیا گیا تھا۔کیک کاٹنے کے بعد تمام مہمانوں کی پاکستان کے روایتی کھانوں سے بھرپور تواضع کی گئی۔
اس پروگرام میں پکس نے پاکستان کی ثقافت اور شناخت کو اٹھا کر سویڈش دارالحکومت کے دل میں پیوسط کرنے کا جو عزم کیا ہے جو ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا کیونکہ سب میں اس کے لیے بہت جوش و خروش پایا جاتا ہے۔