سٹاک ہوم(عارف کسانہ) سویڈن کے وزیر اعظم فیڈرک رائن فیلڈ نے انتخابات میں شکست کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے عہدہ اور جماعت کی صدارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ان کی جماعت ماڈریٹ پارٹی اپنی تین اتحادی جماعتوں کے ساتھ گذشتہ آٹھ سال سے اقتدار میں تھی اور وہ سویڈن کے وزیر اعظم تھے۔ دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعت سوشل ڈیموکریٹ کے سربراہ سٹیفن لوفون متوقع وزیر اعظم ہوں گے۔ ستاون سالہ سٹیفن لوفون ایک مزدور رہنماء ہیں اور اُن کی قیادت میں سوشل ڈیموکریٹ پارٹی نے منظم انتخابی مہم چلائی۔ انتخابات کے نتائج کے مطابق کوئی بھی جماعت یا اتحاد اکثریت حاصل نہیں کرسکا۔ حزب اختلاف کی تین جماعتوں سوشل ڈیموکریٹ، گرین پارٹی اور لیف پارٹی کے ریڈ گرین بلاک نے اب تک کے نتائج کے مطابق43 فی صد ووٹ لے کر 159نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ کمران چار جماعتی اتحاد نے 39فیصد ووٹوں کے ساتھ 142نشستیں حاصل کی ہیں ۔ سویڈش پارلیمنٹ کے 349کے ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے 175نشستوں کی ضرورت ہے ۔ نسل پرست جماعت سویڈش ڈیموکریٹ نے اس بار دوگنی ترقی کرکے تیرہ فیصد ووٹ لے کر 49نشستیں لے اڑی ہے اور اس وقت بادشاہ گر کی حیثیت رکھتی ہے مگر اس جماعت کی تارکین وقت کے خلاف نظریات کی وجہ سے کوئی جماعت یا اتحاد ان کی حمایت سے حکومت نہیں بنانا چاہتا۔ نسل پرست جماعت غیر ملکیوں کی ثقافت اور مذہب بطور خاص اسلام کو سویڈن کے لیے بہت بڑا خطرہ قرار دیتی ہے۔ پارلیمان میں پچاس فی صد ضمایت نی ہونے اور نسل پرست جماعت کی حمایت نہ لینے کے فیصلہ سے یا تو سویڈن میں بہت کمزور حکومت بنے گی جسے قانون سازی اور بجٹ منظور کروانے میں شدید مشکلات پیش آئیں گی یا پھر پارلیمنٹ کے دوبارہ انتخابات منعقد ہوسکتے ہیں۔ سوشل ڈیموکریٹ پارٹی حکومت بنانے کے لیے چوتھی بڑی جماعت گرین پارٹی کے ساتھ مل کر لیف پارٹی کی حمایت سے حکومت بنا سکتی ہے اور اس میں دائیں بازو کی کسی ایک جماعت کو بھی شمولیت کی دعوت دی جاسکتی ہے۔ سویڈش سیاسی جماعتیں اپنے نظریات اور اپنے ووٹروں کی رائے کا حترام کرتی ہیں اور محض اقتدار میں آنے کے لیے کوئی بھی راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتیں۔
خواتین کے حقوق کی جماعت فیمینسٹ صرف تین فی صد ووٹ حاصل کرسکی اور اس طرح وہ پارلیمان میں جگہ نہیں بنا سکی جس کے لیے کم ازکم چار فی صد ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ یورپی یونین کے انتخابات میں اس جماعت نے ایک نشست حاصل کی تھی۔ انتخابات میں حکمران اتحاد کی چاروں جماعتوں کی نشستوں میں کمی ہوئی ہے اوراتحاد کی 31 نشستیں کم ہوئی ہیں۔سب سے بڑا دھچکہ ماڈریٹ پارٹی کو ہوا جس کی 23نشستیں کم ہوئی ہیں اور سب بڑا اضافہ نسل پرست جماعت کو 29نشستوں کے ساتھ ہوا ہے۔
اب تک کی پارٹی پوزیشن یوں ہے۔ سوشل ڈیموکریٹس 114، گرین پارٹی 24، لیف پارٹی21 ، ماڈریٹ پارٹی84 ، سینٹر پارٹی22 ، پیپلز پارٹی (فولک)19 ، کرسچین ڈیموکریٹ پارٹی17 اور سویڈش ڈیموکریٹ پارٹی نے 49 نشستیں حاصل کی ہیں۔ پاکستانی نژادامیدوروں نے زیادہ تر لوکل کونسلوں کی نشتوں پر انتخاب میں حصہ لیا ہے جس کے نتائج اسی ہفتہ سامنے آجائیں گے۔
29ستمبر کو سویڈن پارلیمنٹ کا افتتاحی اجلاس ہوگا جس میں سپیکر کا انتخاب ہوگاجبکہ نو منتخب سپیکر اگلے روز نئے وزیراعظم کو نامزد کریں گے جو 2اکتوبر کو اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ نومنتخب حکومت کا سب سے بڑا امتحان 17نومبر کو پیش کیا جانے والا خزاں کا بجٹ ہے۔