سویڈن میں مسجد پر حملے کی مذمت

Flowers fro moske

سٹاک ہوم(عارف کسانہ نمائدہ خصوصی) سویڈش وزیر اعظم سٹیفن لوفوین نے سویڈن کے شہر ایسکیلستونا میں مسجد پر حملہ کو انتہائی قابل نفرت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن میں سب کو مذہبی آزادی حاصل ہے اور ان شر پسند عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کرسمس کے روز مسجد میں آگ کا گولا پھینکا گیا جب کہ ستر کے قریب نمازی وہاں موجود تھے جن میں دو کو ہسپتال داخل کردیا گیا۔ حملہ کے بعد شہر کے عوام نے بلا تمیز مذہب و ملت ایک امن گروپ Together for Eskilstuna تشکیل دیا جس کے تحت سینکڑوں افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے مظاہرہ کرکے نسل پرستی کے خلاف اور مسجد کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے متاثرہ مسجد کے باہر پھول، شمعیں اور کارڈ رکھے جن پر اپنی جذبات کا ظہار کیا گیا تھا۔ مطاہرین نے کہ وہ سویڈش معاشرہ میں انتہاپسندی کو جگہ نہیں بنانے دیں گے اور تمام شہریوں کو مذہبی آزادی حاصل رہے گی اور نسل پرست جو کہ قلیل تعداد میں ہیںکبھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ سویڈش پولیس اور خفیہ ادارے واقعہ میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہیں جس کا اظہار سویڈش خفیہ ادارے کے ترجمان سرپا فرانزن نے کیا۔ سویڈن کے ایک اور جنوبی شہر ایسلوو میں بھی شر پسندوں نے رات کو مسجد پر حملہ کیا اور آگ لگانے کی کوشش کی جس سے مسجد کو کچھ نقصان پہنچا لیکن کسی بھی شخص کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ فائر برگیڈ نے فوری طور پر آگ پر قابو پالیا۔ مسجد کے امام سمیر میورک نے کہا کہ انہیں اس ے بہت صدمہ پہنچا ہے۔ اس مسجد کو پہلے بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ پولیس مصروف تفتیش ہے کہ جبکہ قصبہ میں منگل کی شام کو سویڈش عوام کی طرف سے مسجد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پرامن مظاہرہ کیا گیا۔ ایسلوو کی بلدیہ نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے ۔ بلدیہ کے کونسلر اور سوشل ڈیموکریٹ رہنماء جان اندرسن نے شدید غصہ کا اظہار کرتے ہوئے ایسے واقعات کو ناقابل قبول قرار دیا۔ سویڈن کی نسل پرست جماعت سویڈش ڈیموکریٹس کی طرف سے تارکین وطن کے خلاف بیانات سامنے آتے رہتے ہیں لیکن سویڈش پارلیمنٹ میں سات قومی سیاسی جماعتوں نے اس نسل پرست جماعت کا بائیکاٹ کررکھا ہے ۔ حالیہ حکومت اور حزب اختلاف کے مابین مفاہمت سے جہاں ایک طرف حالات کی بہتری کی توقع ہے وہاں اس نسل پرست جماعت کوپارلیمنٹ میں کوئی اہم کرادر ادا کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔ سویڈن میں ہونے والے حالیہ ان دوواقعات کو موضوع بناتے ہوئے اردو کے ایک بڑے اخبار جو کہ لندن سے بھی شائع ہوتا ہے شہ سرخی لگائی ہے کہ سویڈن میں مسلمانوں کے لیے زمین تنگ ہونے لگی، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور اخبار نے محض سُنی سنائی خبروں پر بغیر تحقیق اور حقائق کے تجزیہ کرتے ہوئے خبریت پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ سویڈن میں حالیہ دنوں میں دو مساجد پر حملے ہوئے ہیں جس پر سویڈش حکومت اور عوام کی غالب اکثریت نے غم و غصہ کا اظہارکرتے ہوئے مساجد اور مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور یہاں کوئی خوف و ہراس کی فضا نہیں ہے اور مسلمان دیگر شہریوں کی طرح پر سکون انداز میں رہ رہے ہیں اور مٹھی بھر شر پسند عناصر سویڈن کے سکون کو نہ تو برباد کرسکتے ہیں اور نہ کسی پر زمین تنگ کرسکتے ہیں۔ ایسے عناصر ہر ملک اور معاشرہ میں پائے جاتے ہیں۔
for Moske 1

اپنا تبصرہ لکھیں