شازیہ عندلیب
شب برآت ماہ شعبان کی پندرہ تاریخ کی رات کو کہا جاتا ہے۔یہ چودہ اور پندرہ شعبان کی درمیانی رات ہے۔جبکہ تیرہ چودہ اور پندرہ شعبان کو ایام ابیٰض کہا جاتا ہے اور ان ایام کے روزے بھی رکھے جاتے ہیں۔
اسلامی نقطہ نظر سے یہ ایک مقدس رات ہے جس میں دن کو روزہ رکھا جاتا ہے اور رات کو عبادت کی جاتی ہے۔اس لیے کہ اس رات اللہ تبارک اپنے مانگنے والوں پہ خصوصی رحم فرماتا ہے۔یہ ایک فضیلت والی رات ہے۔اس رات میں فرشتے ایک انسان کا مقدر اور زندگی موت کا فیصلہ اللہ پاک کے حکم سے لکھتے ہیں۔اور یہ تو سب اہل ایمان جانتے ہیں کہ دعائیں تقدیریں بدل دیتی ہیں اور صدقات مصیبتیں اور بلائیں ٹالتے ہیں یہاں تک کہ عمر درازی کا سبب بھی بنتے ہیں۔مگر کیا ہم لوگوں کو اس با برکت رات کی فضیلت کا ادراک ہے؟
کیا ہم بحیثیت مسلمان اس رات رب العزت کے حکم سے آسمان سے اترنے والی براکات سے فیضیاب ہونے کی جستجو کرتے ہیں؟
کیا ہم اس رات کی عبادات کا اہتمام پورے ذوق و شوق سے کرتے ہیں؟
کیا ہمارا ایمان اتنا مضبوط اتنا قوی اور اتنا پائیدار ہے کہ ہم اس رات کی رحمتوں اور برکتوں سے اپنے دلوں میں جلنے والی ایمان کی شمع کو مزید بھڑکا لیں یا روشن تر کر لیں؟ مگر کچھ نا عاقبت اندیش اس برکت والی رات میں اپنے ایمان کی شمع کو بھڑکانے کے بجائے آتش بازی جیسے غیر اسلامی اور نا پسندیدہ فعل سے اپنے اعمال ناموں پر آتش بازی کی راکھ اور دھوئیں سے سیاہی مل لیتے ہیں۔آتش بازی یا آگ کا کھیل جسے اسلام میں کبھی بھی پسندیدہ قرار نہیں دیا گیا تھا۔ہمارے کلمہ گو مسلمان بہن بھائی کس ذوقو شوق سے اسکا اہتمام کرتے ہیں،اسکا تماشہ دیکھنا ہو تو شب برآت کی رات وطن عزیز کے گلیوں محلوں اور کوچہ و بازار میں جا کر ملاحظہ کر لیں۔ مکانوں کی چھتوں سے اڑتے پٹاخے پھلجھڑیاں اور دھماکوں کی آوازیں اور مناظر دیکھ کر لگے گا جیسے ہم ایمان پرستوں کی نہیں بلکہ آتش پرستوں کی بستی میں آ گئے ہیں۔اسلام سے یہ دوری ہی ہمیں آسمان کی بلندیوں سے پستیوں کی جانب دھکیل رہی ہے۔
آپ یہ سوچیں کہ اگر کسی ملک کا بادشاہ یا سلطنت کا حکمران مہربان ہو کر اپنی رعایا سے یہ کہے کہ آج مانگو مجھ سے جو مانگتے ہو۔ رعایا بادشاہ کا پیغام سن کر خوشی سے پٹاخے پھلجھڑیاں چھوڑنا شروع کر دے تو پھر اس عوام کا انجام کیا ہو گا؟جبکہ کچھ تھوڑے سے لوگ بدشاہ کی تعریف کے ساتھ ساتھ اس سے کچھ نہ کچھ مانگتے بھی ہوں تو یقیناً بادشاہ ان مانگنے والوں کو ہی عطاء کرے گا جبکہ تماشہ کرنے والے نہ صرف محروم رہ جائیں گے بلکہ سزاء بھی پائیں گے۔
بالکل اسی طرح اس کائنات کا مالک و خالق پروردگار عالم شب برآت کی رات کو عبادت کرنے والوں اور دعائیں مانگنے والوں کے دامن ضرور مرادوں سے بھر دئے جائیں گے۔آپ بھی اس رات کی عبادت سے اپنے رب کو راضی کر کے اپنی جھولی بھر سکتے ہیں۔یہ رہی چابی
اس خزانے کی جو اس کلام پاک کے پڑھنے سے اس با برکت رات میں کھل جائے گا۔