سورة فاتحہ کی فضیلت اور شیطان

Devils deciple

متن درس مسجد رحمانی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ بیان کرتے ہیںکہ جب سورہ فاتحہ نازل ہو ئی تو شیطان لعین بہت زور شور سے رونے لگا۔اس کی اولاد اور شاگرد اس کے ارد گرد جمع ہو گئے اور پوچھا ۔کیوں اس قدر روتا ہے؟۔۔۔اس نے کہا
اللہ تعالیٰ نے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اور ان کی امت پر آج سورہ فاتحہ نازل کی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا بھاری انعام اور ا نکی مغفرت کی دلیل ہے۔شیطان کی آل اولاد نے کہا
١۔ تو اتنا غمگین نہ ہو ہم سب مل کر کوشش کریں گے یہاں تک کہ اس امت کے لوگ اللہ تعالیٰ کی نعمتو ں کے منکر ہو جائیں گے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ اس امت پر بھی اگلی امتوں کی طرح عذاب نازل کرے گا۔
شیطان لعین نے کہا
تم ان پر قابو نہ پا سکو گے کیونکہ اس کی ابتداء اس طرح سے ہے
الحمد للہ رب ّ ا لعالمین،یعنی اللہ تعالیٰ تمام اہل جہاں کا پالنے والا ہے۔
انہوں ے پھرکہا تو غم نہ کر ہم پوری کوشش کری گے کہ اس کی امت کے لوگ اللہ کی بخشش اور اور کرم سے نا امید ہو جائیں گے۔لہٰذا اگلی امتوں کی طرح عذاب الہیٰ کے مستحق ٹھہریں گے۔
شیطان لعین نے کہا تم ان پر قابو نہیں پا سکو گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس سورة کے ذریعے لوگوں کو یہ تعلیم دی ہے الرحمٰن الرحیم،یعنی اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں بخشش کرنے والا ہے۔
وہ بولے تو غم نہ کر ہم اچھی طرح سے کوشش کریں گے تاکہ وہ روز قیامت کا انکار کر بیٹھیں گے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی اگلی امتوں کی طرح عذاب میں مبتلاء کر دیں گے۔
٣۔شیطان لعین نے کہا اب تمہارا ان پر زور نہیں چلے گا کیونکہ اللہ تعالی ٰ نے انہیں تعلیم دی ہے کہ مالکا الیوم الدین یعنی اللہ تعالیٰ ہی روزجزاء کا مالک و مختار ہے۔
وہ بولے تو رنج نہ کر ہم خوب کوشش کریں گے یہاں تک کہ وہ بتوں کو پوجنے لگیں گے۔جس کی وجہ سے اگلی امتوںکی طرح اللہ تعالیٰ ان کو بھی عذاب کا مستحق ٹھہرائیں گے۔شیطان لعین نے کہا اب تم ا نکو قابو نہیں کر سکو گے کیونکہ اب وہ کہتے ہیں ایاّک نعبدو ،یعنی اے اللہ ہم فقط تیری ہی ذات کو عبادت کے لائق جانتے ہیںاور تیری ہی عبادت کرتے ہیں۔
وہ بولے غم کرنے کی کوئی بات نہیں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ہم اچھی طرح سے کوشش کریں گے یہاں تک کہ ان میں سستی پیدا ہو گیاور یوں وہ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری چھوڑ دیں گے اس طرح اگلی امتوں کی طرح مبتلائے عذاب ہوں گے۔شیطان نے کہا اب یہ تمہاری طاقت سے باہر ہے کیونکہ ان کے پر ور دگار نے انہیں یہ کہنے کی توفیق دی ہے ،ایّا ک نعبدوو ایاّک نستعین ، یعنی اے اللہ ہم کو عبادت کرنے کے لیے تیری ہی توفیق درکار ہے اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
جاری ہےی۔ش

2 تبصرے ”سورة فاتحہ کی فضیلت اور شیطان

اپنا تبصرہ لکھیں