Selected by Muhammad tariq
صحرا میں اور شہر میں دیوانے جا بجا
پھیلے ہوۓ ہیں عشق کے افسانے جابجا
بڑھنے لگی ہے شاید تعداد دل جلوں کی
بستی میں کھل گئے ہیں میخانے جابجا
کسی آستاں سے پائی نہ عشق نے مراد
ڈالے حضور سب کے نذرانے جابجا
کیونکر کسی کے لب پہ آۓ ہنسی بھلا
جب دل میں سج گئے ہوں ویرانے جابجا
شاید کہ ہجر آیا ساقی کی ذات پر
ٹوٹے ہوۓ ملے ہیں پیمانے جابجا
کیسے کسی سے کہہ دوں میں حال دل صنم
waah bht khoob