صرف ایک خوراک جوان بنائے، گھوڑے کی طرح؟
عمیر ملک”پانچواں درویش”
باغ و بہار سے خاک و خار تک
آپ نے اخباروں، رسالوں، کیبل کے چینلوں اور سڑکوں کے دائیں بائیں دیواروں پر اکثر اشتہار دیکھے ہوں گے جن میں قبلہ حکیم بڑے صاحب یا مولوی صاحب ڈلے والے یا مشہورِ زنانہ عامل ناگی کالیا بنگالی وغیرہ ، اعصابی کمزوری یا مردانہ امراضِ خصوصی کے تسلی بخش علاج کی یقین دہانی اس جملے سے کراتے ہیں کہ ہماری فلاں دوا یا معجون یا طلا استعمال کرنے سے مرد بالکل گھوڑے کی طرح جوان ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔ تو صاحبو! اگر خدانخواستہ کبھی کسی کو اس طرح کا کوئی معجون کھانا پڑ جائے تو استعمال سے پہلے قبلہ بہت بڑے حکیم صاحب سے یہ ضرور پوچھ لیجئے گا کہ یہ گھوڑے سے ان کی مراد کون سا گھوڑا ہے۔۔۔۔ خشکی والا یا سمندری!
یہ ایک ایسا سوال ہے جو کہ مردانہ کمیونٹی کیلئے بہت اہم ہے اور Worth asking ہے۔ اسکی وجہ سمندری گھوڑے کے بارے میں درج ذیل معلومات ہیں، جو کہ دلچسپ بھی ہیں اور عجیب بھی۔
ہوا کچھ یوں کہ کل ایک فلم میں سمندری گھوڑے کا حوالہ دیا گیا تو میں نے فورا Sea Horse لکھ کر گوگل کیا۔ زیادہ تر معلومات ویکیپیڈیا سے ہی پڑھی ہیں، اس کے علاوہ نیشنل جیوگرافک کی سائٹ بھی وزٹ کی تھی۔ سمندری گھوڑا جسے انگریزی میں Sea Horse کہتے ہیں دنیا میں پایا جانے والا واحد جانور ہے جس میں نر بچے پیدا کرتا ہے۔
سمندری گھوڑا (لاہور چڑیا گھر میں جو بڑا سا، بھدا سا جانور ہے وہ دریائی گھوڑا ہے(دراصل مچھلی کی ایک قسم ہے اور اس کا تعلق ہیپو کیمپوس Hippocampus جینس سے ہے۔ سادہ الفاظ میں بنیادی معلومات کچھ اس طرح ہیں:
سمندری گھوڑا پائپ فش کے خاندان سے ہے، ان کے جسم پر سکیلز یا چھلکے نہیں ہوتے۔ ان کی جلد پتلی اور جسم کا ڈھانچہ رِنگز Rings یا چھلہ نما ہڈیوں سے بنا ہوتا ہے ۔سمندری گھوڑے کی تقریبا تیس اقسام ہوتی ہیں اور یہ ٹراپیکل اور درمیانے درجہ حرارت کے پانیوں میں پایا جاتا ہے۔ سمندری گھوڑے انتہائی سست تیراک ہوتے ہیں اور سمندر کی تہہ میں موجود سمندری گھاس اور چٹانوں (کورل وغیرہ) میں رہتے ہیں اور چھوٹے جاندار اور ننھے منیجھینگے(Shrimps) وغیرہ کھاتے ہیں۔ ان کی پیمائش یا سائز ڈھائی سینٹی میٹر سے لے کر تقریبا ایک فٹ تک ہوسکتا ہے۔ سمندری گھوڑا یعنی نر ذرا گھریلو قسم کا واقع ہوا ہے اور اپنے علاقے سے زیادہ دور نہیں جاتا جبکہ مادہ یعنی سمندری گھوڑی بے لگام ہوتی ہے، اور مرد کے مقابلے میں تقریبا سو گنا زیادہ رقبے میں گھومتی پھرتی ہے۔
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ افزائشِ نسل کیلئے ایک ہی بندے پہ اکتفا کرتے ہیں۔ یعنی مونو گیمس (Monogamous) ہوتے ہیں اور ایک افزائشی موسم (یا باری) کیلئے جوڑا بنا کر رہتے ہیں۔ سمندری حیات خصوصا مچھلیوں میں مادہ انڈے دیتی ہے اور نر سپرم(مادہ منویہ) کے اخراج سے ان کو فرٹیلائز کرتا ہے اور اس کے بعد یہ انڈے ماحول کے رحم و کرم پہ چھوڑ دئیے جاتے ہیں۔ لیکن سمندری گھوڑوں میں کچھ الٹ قسم کا معاملہ ہوتا ہے اور ما دہ جب انڈے دینے کے قابل ہو جاتی ہے تو وہ یہ انڈے ایک نلی نما چیز اووی پوزیٹر Ovipositor کے ذریعے نر کے جسم کی اگلی جانب موجود ایک تھیلی یا Brood Pouch میں ڈال دیتی ہے۔ یہ انڈے جن کی تعداد 100 سے 200 تک ہو سکتی ہے (اوسطا)، اسی تھیلی میں خودبخود فرٹیلائز ہو جاتے ہیں اور نر کے جسم سے ہی ان کو خوراک یا پرولیکٹن(Prolactin) ملتی ہے، پرولیکٹن وہ ہارمون Harmone ہے جو ممالیہ جانداروں میں دودھ پیدا کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس طرح مردانہ حمل کا یہ عمل جسے Gestationبھی کہا جاتا ہے، نر کے جسم میں ہی ہوتا ہے اور دو سے چھے ہفتوں کے بعد انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں۔اس دوران سمندری گھوڑی وقتا فوقتا گھوڑے کو وزٹ کرتی رہتی ہے۔ سمندری گھوڑا اعصابی سکڑا (Muscular Contractions) کے عمل سے ان بچوں کو تھیلی سے باہر نکال دیتا ہے۔ پیدائش کے بعد یہ بچے سمندر کے سپرد کر دئیے جاتے ہیں۔ اور گھوڑی اگلی باری کے لیے پھر سے جوان ہو جاتی ہے اور گھوڑا اس باری کا بار اٹھانے کے لیے تیار ہو جاتا ہے