عالمی طاقتوں کے باغیوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کےفیصلے پر قذافی حکومت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہےلیبیا کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق لیبیا ابھی تک ایک خود مختار ملک ہےاور اس کے منجمد اثاثوں کا استعمال بڑے پیمانے پر چوری کے مترادف ہے۔اس اثنا میں مصراتہ کے مغربی علاقے میں باغی قذافی کی فوجوں سے جھڑپوں میں مصروف ہے جبکہ ناٹو لڑاکا طیاروں نے حکومت کو مسلسل نشانہ بنا رکھا ہے۔ لیبیا کے قبائلی رہنما امن اور معافی کے ایک نئے دور کی خواہش کر رہے ہیں اوردونوں طرف کی افواج کے درمیان جاری جھڑپ کو ختم کرنے کے لیے عام ایمنسٹی قانون کے نفاذ کا تقاضا کر رہے ہیں۔ لیبیا سے متعلق ہونے والے ایک عالمی رابطہ گروپ کے اجلاس میں یہ طے پایا تھا کہ قذافی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی ہنگامی امداد کے طور پر مالی معاونت کی جائے کیونکہ ان کی صوبائی انتظامیہ کے پاس برآمد کیے جانے والے تیل کا معاوضہ حاصل کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ ابتدائی طور پر ملنے والی غیر ملکی امداد ساٹھ بلین ڈالر پر مشتمل ہیں جو کہ امریکہ اور برطانیہ میں موجود منجمد اثاثوں میں سے دیئے گئے ہیں