عجیب بات
تحریر یامین احمد
آج ایک عجیب بات شیئر کرنا چاہتا ہوں، چند دنوں سے سوچ رہا تھا کہ کروں نہ کروں، آج فیصلہ کیا کہ کر لیتا ہوں شاید کوئی خیر نکل آے .
مدینہ طیبہ میں ایک عجیب بزرگ شیخ سے ملاقات ہوئی، عربی اردو دونوں جانتے ہیں، ، پوچھا کہاں سے ہو؟ میں نے کہا پاکستان سے. سن کر گلے لگا لیا، آنکھیں بھر آییں حضرت کی. کہنے لگے پاکستان میں دو طرح کے لوگ رہتے ہیں. ایک وہ جو اس ملک کی قدر جانتے ہیں اور دوسرے وہ جو نہیں جانتے. کہنے لگیبیٹے زندگی میں ایک بات کا خیال رکھنا کہ یہ ملک اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے، اس کے خلاف کبھی بات نہ کرنا ورنہ زندگی بے برکت ہو جائے گی اور سخت مشکل میں آ جا گے. پھر ایک عجیب بات کہی.
کہنے لگے کہ مدینہ طیبہ کا جوڑ صرف پاکستان ہے. مدینہ کو مدینہ طیبہ اور مدینہ منورہ کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے پاک شہر یا روشنیوں کا شہر. اور شہر کہتے ہیں رہنے کی جگہ کو. فرمانے لگے کہ حدیت میں آتا ہے- مفہوم ہے “مدینہ ایک بھٹی کی مانند ہے اور جو اس کی سختیاں برداشت کر لے گا اسے مدینہ قبول کر لے گا اور دیکھو مدینہ میرا شہر ہے، یہاں کے لوگوں کو برا مت کہو بلکہ یہاں کے لوگوں سے پیار کرو.” کہنے لگے مدینہ سے دشمنی اللہ سے دشمنی ہے.
فرمانے لگے، اگر یہ بات سمجھ آگئی ہے تو جان لو کہ لفظ پاکستان دو الفاظ کا مجموعہ ہے – پاک اور استان – پاک کا مطلب ہے طیب اور استان کہتے ہیں شہر کو ، رہنے کی جگہ کو. تو پاکستان دراصل مدینہ طیبہ کی ہم نام جگہ ہے. ہمارے دوست عبد الرحمن یاد آگیے، چند ماہ قبل انہوں نے یہی بات ایک محفل میں کہی تھی، کچھ نے کہا صحیح ہے، کچھ نے سنی ان سنی کردی. آج پھر وہی بات!
دوسری مماثلت یہ ہے کہ مدینہ میں اسلام کی تاریخ کی پہلی مستقل ہجرت ہوئی تھی اور مدینہ کی ریاست تاریخ کی پہلی اسلامی ریاست تھی. اسلام کی تاریخ کی سب سے بڑی اور مستقل ہجرت پاکستان میں ہوئی تھی. تیسری بات یہ کہ مدینہ کا قیام بھی اللہ کے نام پہ ہوا تھا اور پاکستان کا قیام بھی اللہ ہی کے نام پہ ہوا تھا.
ان ساری باتوں کو سامنے رکھ کے یہ یہ جان لو کہ پاکستان اللہ کی آزمایش کی جگہ ہے، اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے، تمہارا کام صرف یہ ہونا چاہیے کہ اللہ کا نام بلند کرنے میں اپنا حصہ ڈالو اور اس زمین پاک سے بغض نہ رکھو ورنہ دنیا اور آخرت میں تمہارا کوئی پرسان حال نہ ہوگا. بس یہ بات جان لو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاکستان کے لوگوں سے خوش نہیں ہیں، ان کی تکذیب کرنے والے کیسے آباد ہیں؟ آپ جن سے ملو ان سے توبہ کا کہہ دو، ورنہ اللہ اپنی زمین کی صفائی کرنے پر خود قادر ہے.
یہ کہ کر رخصت ہوگے اور دوبارہ نظر نہ آے ، ہر روز ڈھونڈا لیکن نہ ملے.
میرے علم میں یہ بات نہیں تھی لیکن مدینہ کے مقیم حضرات نے مجھے بتایا کہ کچھ بزرگ ہیں جو مستقل مسجد النبوی اور مسجد الحرام میں ہی رہتے ہیں اور ان کے قیام کے پیچھے بھی کوئی مصلحت ہے. اللہ بہتر جانتے ہیں لیکن اس دن سے سخت اضطراب کا شکار ہوں. آج سوچا آپ لوگوں سے شیئر کر لوں، خود توبہ کر رہا ہوں، شاید اور کوئی بھائی اور بہن بھی کر لیں. اور اللہ ہماری سن لے. اے اللہ ہماری مغفرت فرما دے اور نعمتوں کے زوال سے بچا لے، اور عافیت عطا فرما دے، ہم پر اپنی گرفت نہ فرما اور اپنی ہر قسم کی ناراضی سے بچا لے. آمین.
یامین احمد