تحریر شازیہ عندلیب
تحریک انصاف کے لیڈر عمران خان جو آج کل وطن عزیز میں انقلابی سر گرمیوں میں مصروف ہیں۔قوم کا جذبہ جگانے اور انکے حوصلے بلند رکھنے کے لیے تقاریر اعلانات اور ہدایات جاری کر رہے ہیں۔پاکستان میں بہت عرصے کے بعد کوئی لیڈر عوام کا دل جیت سکا ہے۔یہ عمران خان کا جوش و جذبہ ہی ہے جس نے انہیں اس وقت قوم کا ہر دلعزیز لیڈر بنا دیاہے۔انکی ہر دلعزیزی کا یہ عالم ہے کہ کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی پاکستانیوں میں بیحد مقبولیت رکھتے ہیں۔وہ مسلسل کئی دنوں سے کھلے کنٹینر میں دن رات گزا ر رہے ہیں اور فریش نظر آ رہے ہیں۔انکا چہرہ اور لحجہ ذرا بھی تھکن کا اظہار نہیں کرتا۔عمران خان اپنی تقاریر میں انقلاب اور جمہوریت کے حوالے سے کئی ممالک کی مثالیں دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی ملک عوام سے جمہوریت کا حق چھین نہیں سکتا۔برطانیہ میںبھی لوگ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرتے ہیں۔پھر عمران خان نے قانون کی حکمرانی کے لے ناروے اور ڈنمارک کی مثال بھی دی۔عمران خان ناروے میں بھی آ چکے ہیں اور انہوں نے کامیاب جلسے کیے۔لوگوں نے انہیں خوش آمدید کہا اور یہاںمو جوود تحریک انصاف لے لیڈر شاہد جمیل اور دیگر اراکین نے انکا بھرپور استقبال کیا۔
یورپین ممالک کی جمہوریت کی مثالیں بلاشبہ بہت اچھی تقلید ہے ۔لیکن جو کچھ بھی ہو یہ لوگ نظم و ضبط کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔برطانیہ اور ناروے میں میں جتنے بھی احتجاج ہو ئے لوگوں نے پر امن رہ کر اورڈسپلن کامظاہہرہ کر کے کیے۔کبھی پولیس کو پر امن جلوس پر لاٹھی چارج کرتے نہیں دیکھا۔مگر ہمارے لوگوں نے سرکاری املاک کو جو نقصان پہنچایا گاڑیوں کی جو توڑ پھوڑ کی اسے دیکھ کر بیحد افسوس ہوا اور شرم بھی آئی کہ پاکستان پہلے ہی غریب ملک ہے پھر اس توڑ پھوڑ کا مقصد کیا ہے۔اس وقت پوری دنیا کے میڈیا کی نظریں پاکستان کے حالت پر ہیں۔ علمی برادری میں پاکستانی قوم کا کیا امیج بنے گا کہ وہ کس قدر غیر ڈسپلن ہے اپنی سرکاری املاک اور عمارات کی حفاظت تو ہمارا قومی فرض ہے جس کی ذمہ داری لیڈروں پر عائد ہوتی ہے۔اس بات کے جواب میں یہ کہا گیا کہ یہ پولیس کے آدمی تھے لیکن یہ بات غلط ہے وہ پولیس کے آدمی نہیں تھے۔
دوسرے عمراں خان اپنی تقاریرمیں بار بار احادیث کے حوالے دے ہے تھے جو کہ بہت اچھا لگ رہاتھا۔لیکن کاش ان پر کبھی عمل بھی ہو جائے۔ جب ناروے میں تحریک انصاف کی وومن ونگ کی لیڈر انیلالیاقت سے یہ پوچھا گیا کہ عمران خان کیا باقی لیڈروں کی بات سنتے ہیں یا اپنی ہی بات کرتے ہیں تو انہوںنے بتایاکہ عمران خان صرف اپنی ہی کرتے ہیں یہ جمہوری طریقہ کے خلاف ہے۔ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔اس طرح جمہوری عمل صحیح قائم نہیں ہو سکتا۔تاہم اب یہ تووقت ہی بتائے گا کہ فیصلہ کس کے حق میں ہو گا۔وقت جو بھی فیصلہ کرے عمراں خان کو اپنے مشیروں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک میں کام کرنے والے تحریک انصاف کے لیڈروں اور مشیروں سے بھی مشورے اور رائے طلب کرنی چاہیے کہ یہ لوگ بھی پارٹی اور قوم کے مخلص لوگ ہیں۔