عورتوں کے لیے عید گاہ میں آنے کا حکم

سید ام عطیہ رضی اللہ عنہم کتی ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم عورتوں کو حتیٰ کہ حیض والیوں اور پردے والیوں کو بھی دونوں کو عیدوں میں گھروں سے نکالیں۔تاکہ وہ سب مسلمانوں کی جماعت نماز اور انکی دعا میں حاضر ہوں۔اور فرمایا حیض والیاں جائے نماز سے الگ رہیں۔وہ نماز نہ پڑہیں مگرمسلمانوں کی دعاؤں اور تکبیروں میں شامل رہیں تاکہ اللہ کی رحمت اور بخشش سے حصہ پائیں۔
ایک عورت نے عرض کیا کہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو تو پھر وہ کیسے عید گاہ جائے۔فرمایا اسے اس کے ساتھ والی عورت چادر اوڑھا دے۔کسی عورت سے چادر عاریتاً لے کر جائے۔
رسول اللہ صحابہ اور صحابیات حتیٰ کہ حیض والی عورتوں کو بھی ساتھ لے کر عید گاہ کی طرف جاتے۔
آپ صلعم ﷺ کی عید گاہ مسجد نبوی سے ہزار ہاتھ کے فاصلے پر البقیع کی طرف تھی۔رسول اللہ ﷺ ابو بکر و عمر و عثمان رضی اللہ علیہم عیدین کی نماز خطبے سے پہلے پڑھتے تھے۔
اقتباس ،نماز عیدین
نماز نبوی
صفحہ ۳۲۴

اپنا تبصرہ لکھیں