کیا اسلئے تقدیر نے چنوائےتھےتنکے/
کہ بن جائے نشیمن تو کوئ آگ لگادے
Nehal Sagheer
گذشتہ کل بتاریخ 19 جنوری مدرسہ سراج العلوم بھیونڈی کے اندر جمعیہ علماء مھا راشٹر ،، مولانا ارشد مدنی گروپ کی مجلس منتظمہ کا انتخابی اجلاس تھا. جو اصلا صوبہ کے مرکزی مقام . بمبئ میں ہونا چاھیئے تھا ..؟؟؟. لیکن ایسا نہ کرکے جگہ کی قلت اور انتظامات کی دشواری کا عنوان دیکر اسکو بھیونڈی مدرسہ سراج العلوم میں منتقل کرایا گیا.. جبکہ اجلاس بمبئ میں کرلا یا گونڈی کے علاقے میں منڈپ لگاکر ہوسکتاتھا جیساکہ بھیونڈی میں ہوا.. لیکن ایسا نہ کیا گیا بلکہ اجلاس کے سارے مصارف صوبائ جمعیہ کے ذمہ ڈالے گئے. اور مدرسہ سراج العلوم بھیونڈی کے گراؤنڈ میں بہتریں اسٹیج اور قیمتی شامیانہ لگوایا گیا . اور آخیر تک یہ تاثر دیا جاتا رہا کہ حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی صاحب جو کہ. 3 ٹرم سے صدر چلے آرھے تھے. اور جمعیہ علماء ھند کے دو حصوں میں تقسیم ہوجانے کے بعد. حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب کے پکے حامی لوگوں میں سے تھے. اور نازک وقت میں. صوبے کے اندر. حضرت مولانا ارشد مدنی گروپ کی جمعیہ کے استحکام کے لئے انتھک کوششیں کیں وہ ھی ھمارے اگلے صدر رہینگے.. ،،،بیچارے مولانا مستقیم جوکہ زندگی کے آخری پڑاؤ میں چلرہے ھیں. اور ابھی. 20 یوم قبل انکا ہارٹ بائ پاس آپریشن بھی ہوا ہے. وہ یہ سونچ کر مطمئن تھے کہ مولوی حلیم اللہ قاسمی جسکو مینے جمعیہ میں انگلی پکڑ کر چلنا سکھایا ہے. اور جسکو جمعیہ علماء مھا راشٹر میں آیئے ہوے ابھی صرف چار ھی سال ہوے ہیں اور جسکو میں نے اپنے بعد سب سے بڑا عہدہ. یعنی جنرل سیکرٹری شپ دے رکھا ہے. کم از کم وہ تو میرے ساتھ وشواش گھات تو نھیں کریگا. اور حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب 18 جنوری بروز جمعہ بمبئ کے ایک پروگرام میں تشریف لارھے تھے اور ان کو 19 جنوری مدرسہ سراج العلوم بھیونڈی کے اس انتخابی اجلاس میں شرکت کرنی تھی.. اور حضرت کی موجودگی میں یہ تماشا نا ممکن تھا جو کہ کیا گیا.. اسلیئے پہلے دلی میں بیٹھے ہوئے حضرت کے معتمد خاص مولانا فضل الرحمن قاسمی بستوی کو اس سازش میں ملوث کرکے حضرت کے بمبئ سفر کو ملتوی کرایا گیا. اور پہر مہاراشٹر کے مختلف علاقوں کے لوگوں کو عہدونکا لالچ دے کر انکو اپنی حمایت کے لیئے تیار کیا گیا. اور پہر وہ گیم کیا گیا جو کسی شریف النفس. اور خاص طور پر رات ودن تقوے کے نام پر لمبے لمبے بیانات کرنے والوں. نیز ایک بڑے ادارے کے صدر مدرسی کے منصب پر فائز شخص کو کسی طرح زیب نہیں دیتا.. ھم نے غداروں کی غداری کے پہت سے واقعات دیکھے اور پڑھے ہیں.. لیکن یہ سارے کام دنیا دار سیاسی لوگوں کے یہاں ہواکرتے تھے.. اور کسی کو کوئ تعجب بھی نہیں تھا. لیکن کل جب جمعیہ علماء مھا راشٹر کی مجلس منتظمہ کے انتخابی اجلاس میں یہ چیزیں دیکھنے کو ملیں تو ھم سب حیران کےحیران رہ گئے. جہاں حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی صاحب کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں انھے یا گلزار اعظمی صاحب کو کچھ بولنے تک نھیں دیا گیا.. اورنہ ھی جمعیہ علماء ھند کے انتخابی سسٹم سے لوگوں کو واقف کرایا گیا.. یھی مولانا مستقیم صاحب اور گلزار اعظمی صاحب جب مدرسہ سراج العلوم بھیونڈی کے جلسہ سالانہ میں تشریف لاتے تھے تو انکی تعریف کے قصیدے گائے جاتے اورتعریف کے پل باندھے جاتے تھے. لیکن اس موقع پر نہ تو مولانا مستقیم اعظمی صاحب کا کوئ تعارف کرایاگیا اور نہ ھی گلزار اعظمی صاحب کے لیگل سیل کی خدمات کی کوئ سراہنا.. اور اچانک مولانا مسعود احمد حسامی ناگپوری صاحب نے. صدارت کے لئے مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی کانام پیش کردیا.. اور مجمع نے ایک شور اور ھنگامے کے ساتھ اسکی تائید شروع کر دی.. اور مولانا حلیم اللہ صاحب نے ایک بار بھی أخلاقا. یا شرما حضوری میں بھی انکار نہیں کیا. کہ مولانا مستقیم صاحب کے ہوتے ہوے میں یہ عہدہ قبول نہیں کرونگا بلکہ پوری بے غیرتی کے ساتھ اس سازش میں شامل رھے. یہ منظر دیکھ کر جمعیہ علماء مھا راشٹر کے سارے پرانے ساتھی اور شہر بھیونڈی سے آئے ہوئے سارے ھی معزز لوگ ششدر رہ گئے. کہ ھم جس جمعیہ کو علماء کرام کی جماعت سمجھتے ہیں اسکی اخلاقی گراوٹ کا یہ عالم ہے.. جمعیہ کاسابق صدر جسکی پوری زندگی تنظیم کے لیئے وقف تھی اور جو اب زندگی کے آخری پڑاؤ میں ھے. اور ابھی چند دن پہلے اسکا بائ پاس آپریشن ہوا ہے. اسکو زندگی کے آخری ایام میں اسٹیج پر بیٹھال کر اس طرح رسوا کرنا. اور اس کو اپنے لیئے باعث اعزاز سمجھنا. اور اسٹیج سے اتر کر مدرسہ کے آفس میں داخل ہونے ہوے مولوی ہارون جلگانوی کے ذریعہ ہار پھول پہن کر مدرسہ کے اساتذہ کے ذریعے نعرے لگواتے ہوے موبائل پر اسکا ویڈیو بنواکر اسکو وائرل کروانا. یہ ساری باتیں کم از کم کسی ادارے کے ذمہ دار اور کسی دینی شباہت والے عالم دین کو تو زیب نہیں دیتیں.. تعجب تو اس بات پر ھے کہ. سن 2008 کے بعد جب جمعیہ 2 حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی اور مہاراشٹر میں حضرت مولانا ارشد مدنی گروپ کے قدم لڑکھڑا رھے تھے. اس وقت اس جمعیہ کو زندگی بخشنے والے مولانا مستقیم احسن اعظمی. اور بمبئ میں بیٹھکر پورے ملک میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار بےقصور نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کر کے حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب کی جمعیہ کانام بلند کرنے والے گلزار اعظمی کو صرف علاقائی تعصب اور بستی کا نہ ہونے کی بناپر. یہاں سے لیکر دلی تک سازش کاجال پھیلاکر مولانا فضل الرحمان بستوی کے ذریعہ یہ گھناؤنا کھیل کھیلا گیا. جسپر شیطان بھی شرمندہ ہو گیا. اور یہ کھنے پر مجبور ہوگیا کہ پھر آخر لوگ مجھے ھی کیوں برا کھتے ھیں.یہ واقعہ کہنے کو تو ایک وقتی مسئلہ ہے. لیکن اسکے دور رس اثرات. بمبئ سے لیکر دلی تک. اور مدرسہ سراج العلوم بھیونڈی کی باڈی میں موجود اعظم گڈھ کے ممبران سے لیکر ادارے اور تنظیم کے معاونین تک. سب کو متاثر کر سکتا ہے.. اور ھم حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب سے بڑے ھی ادب واحترام سے یہ سوال کرتے ہیں کہ. مولانا مستقیم احسن اعظمی اور گلزار اعظمی کی خدمات کا آپکے یہاں یہی صلہ ھے. اور تنظیم میں سینیرٹی وخدمات کاکوئ مقام نھیں.اور آپکا خادم خاص اس سازش میں ملوث ھو اور آپ مطلق خاموش ہیں. حیران ہوں د ل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں/مقدور ہوتو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں
محفوظ الرحمن قاسمی ۔ نالا سوپارا ۔ ضلع تھانے ۔ مہاراشٹر