شاعر: افتخار راغب
غزل
کیسے سمجھوں ہے کیسی آج کی رُت
پَل میں بدلے ترے مزاج کی رُت
رُت ہے دل میں ترے حمایت کی
کیوں زباں پر ہے احتجاج کی رُت
کیا تڑپتا رہے گا دل یوں ہی
قہر ڈھاتی رہے گی لاج کی رُت
تیری آمد کی رُت سے آتی ہے
میرے ہر درد کے علاج کی رُت
دیکھ رُکتا نہیں کوئی موسم
دیکھ بدلے گی اختلاج کی رُت
دل کو جھلسا رہی ہے رسم کی لوٗ
اور بدلتی نہیں رواج کی رُت
حملہ ور نخلِ امن پر راغبؔ
بغض و نفرت زدہ سماج کی رُت
افتخار راغبؔ
دوحہ قطر