فرح اسحٰق ایک تخلیقی شخصیت
تحریر شازیہ عندلیب
فرح کا قلمی نام فرح تبسم ہے اور وہ شاعری میں یہی نام بطور تخلص استعمال کرتی ہیں۔
ایک انسان کے کئی روپ اور کردار ہوتے ہیں ،مگر ان سب باتوں کے باوجود ہر کسی کے اندر کوئی نہ کوئی صلاحیت چھپی ہوتی ہے۔وہ لوگ خوشقسمت ہوتے ہیں جنہیں اپنے اندر کے انسان باہر لانے کا اپنی ذات کے اظہار کا موقع ملتا ہے۔فرح اسحٰق کا شمار بھی انہی خوشقسمت لوگوں میں ہوتا ہے جن کے اندر چھپی ہوئی تخلیقی صلاحیتوں کو نہ صرف باہر نکلنے کا موقع ملا بلکہ وہ پھولی پلیں بھیں اور انہیں سراہا بھی گیا۔فطرت نے ہر انسان کو جدا گانہ صلاحیتوں کے ساتھ پیدا کیا ہے۔یہی جدا جدا رنگ فطرت کے حسن اور ماحول کو ایک حسن بخشتے ہیں۔فرح اسی فطرتی ماھول کا رنگ و روپ اپنی صلاحیتوں کے ذریعے نکھارتی ہیں۔وہ ایک تخلیقی ذہن کی مالک نرم طبیعت رکھنے والی شاعرہ ہیں۔انہوں نے بہت کم عمری میں نہ صرف شاعری کی بلکہ اس پر کتاب بھی لکھی۔ناروے میں رہتے ہوئے یہ بات ان کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں کہ انہوں نے نارویجن زبان بولنے والے معاشرے میں رہتے ہوئے اردو زبان میں شاعری کی کتاب لکھی۔اس وقت یہاں کواتین میں شاعری کا تنا عام رجحان بھی نہیں تھا۔بس چند ایک ادبی محفلوں میں کوئی خاتون شاعرہ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی تھی۔انکی شاعری نارویجن اردو ادب صحرا جیسے میدان میں میں بارش کے قطروں کی مانند ثابت ہوئی۔گو کہ انکی شاعری بلند پایہ شعراء کے اعلیٰ پیمانوں پر پوری نہ اترتی تھی مگر اس میں جذبوں کی ترجمانی بڑی نغمگی کے ساتھ کی گئی تھی۔پڑھے لکھے اور تخلیقی افراد ہی کسی بھی معاشرتی گروہ کی علمی و ادبی اور اخلاقی اثاث ثابت ہوتے ہیں یہ ہماری قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں انہیں عزت دینا اور انکی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔سو باشعور طبقے نے انکی حوصلہ افزائی تو ضرور کی مگر ان کے کام کو وہ پذیرائی نہ مل سکی جس کا انہیں حق تھا۔امید ہے کہ ناروے میں اردو فلک کے پلیٹ فارم سے تمام پاکستانی غیر معمولی افراد بلا تفریق وہ پہچان اور مقام ملے گا جو انکا حق ہے ۔اگر آپ بھی کسی لائق اور ذہین پاکستانی بچے بڑے یا بوڑھے کو جانتے ہوں اردو فلک کیی سائٹ ان کے لیے حاضر ہے۔یہاں قارئین کی دلچسپی کے لیے پاکستانی کمیونٹی کی اس تخلیقی ذہن رکھنے والی خاتون کا مختصر تعارف پیش ہے۔فرح کا آبائی شہر سرگودھا ہے۔ان کی تعلیم و تربیت ناروے میں ہی ہوئی۔اس وقت اوسلو میں رہتی ہیں۔فرح کے پاس بیچلر کی ڈگری ہے۔ان کے مشاغل میں شاعری کے علاوہ کتابوں کا مطالعہ کیک بنانا اور مہندی کے ڈیزائن بنانا شامل ہے۔ان کے پسندیدہ لکھاریوں میں بشریٰ رحمان،رضیہ بٹ،شامل ہیں انکا کہنا ہے کہ انہیں رومانوی ادب سے ذیادہ حقیقی کہانیوں سے دلچسپی ہے بشریٰ رحمان کی تحریریں زندگی کی حقیقتوں سے بہت قریب ہوتی ہیں۔ وہ زندگی کے معاملات کو بہت کھول کر بیان کرتی ہیں۔فرح نے شاعری کی ایک کتاب بھی لکھی ہے۔کتاب کا نام ہے میری آنکھوں کا بہتا کاجلآجکل فرح کیکس کے مختلف ڈیزائن تکلیق کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کیک کے ڈیزائن بنان یمیں کسی سے کوئی ربیت نہیں لی۔اپنے شوق سے گھر پر ہی فارغ اوقات میں بنائے۔پھر میں نے جب اپنے کیک ڈیزائن فیس بک پر رکھے تو لوگوںے اسکی بہت تعریف کی اور مجھ سے پوچھا کہ کیا مین آرڈر پہ کیک تیار کر سکتی ہون ۔میں نے اس کے لیے ہامی بھر لی۔اب مجھے ایک ہفتے میں تین سے چار کیک بنانے کا آرڈر مل جاتا ہیجو میں آسانی سے بنا لیتی ہوں ۔اگر اس سے زادہ آرڈر ملیں تو میں بنا نہیں پاتی ۔اس لیے معذرت کر لیتی ہوں کیونکہ گھر کے کام اور بچوں کی دیکھ بھال سے اتنی فرصت نہیں ملتی ۔انہوںنے بتایا کہ میں دس لوگوں کے لیے کیک پانسو کرائون کی لاگت سے بناتی ہوں۔لیکن اس کے بعد کیک کی قیمت سائز اور ڈیزائن کے لحاظ سے بڑہتی ہے۔کچھ لوگوں کو کیک پر فٹ بال کا میدان بنواتے ہیں کچھ لوگوں کو تصاویر پسند ہوتی ہیں جو جیسا ڈیزائن چاہیں میں بنا دیتی ہوں۔ابھی چونکہ میں یہ کام گھر پر ہی کر رہی ہوں اس لیے کیک گھر پہنچانے کا انتظام نہیں ہے ۔لوگوں کو میرے گھر سے ہی کیک پک کرنا پڑتا ہیذیادہ تر لوگ سالگرہ یا پارٹی پر ہی کیک بنواتے ہیں۔بکنگ کم از کم ایک ہفتہ پہلے ضروری ہے۔لوگ میرے بنائے ہوئے کیک بہت پسند کرتے ہیں اور ایک بار بنوانے کے بعد دوبارہ بنوانا پسند کرتے ہیں
فرح کی کیک سائٹ کا نام
www.oslocackes ہے۔
۔اس بات میں گھر بیٹھنے والی کواتین کے لیے ایک پیغام ہے کہ وہ اپنا وقت ضائع نہ کریں اور اس طرح کے کاموں سے اپن فالتو وقت سے گھر بیٹھے بیٹھے بھرپور استفادہ کریں۔مہندی لگانے کے مشغلے کے بارے مین انہوں نے بایا کہ وہ گھر مین اپنی دوستوں اور بہنون کو لگاتی ہین اور اخبارات میں سے بھی ڈیزائن لیتی ہین اور خود بھی بناتی ہیںانہوں نے بتای اکہ وہ خود ہر وقت ہاتھوں پہ
مہندی لگائے رکھتی ہیں۔
Dear Shazia ji Bohat bohat shukriya ..itna acha or itney khalos se apney mere barey main likha hai jiski main waqai tehe dil se shukriya ada karna chahti hoon .Apney ap ko main itni tareef ke laik tau nahi samajhti magar phir bi meri hosla afzai karne ka shukriya . Itna bara dil hai apka yeh apki tehrir se pata chalta hai Stay Blessed , keep it & good luck for future 🙂
فرح میں نے تو صرف اپنا فرض نبھایا ہے۔ایک ٹیلنٹد پاکستانی شاعرہ کو اپنی کمیونٹی میں متعارف کروانے کا۔اس میں شکریہ کی کوئی بات نہیں۔کسی کی تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی میرا ہی نہیں ہم سب پاکستانیوں کا فرض ہے ۔اس لیے کہ ہر قوم اپنے تخلیق کاروں کی قدر سے ہی عزت حاصل کرتی ہے۔جو قومیں ایسا نہیں کرتیں وہ اندھیروں میں گم ہو جاتی ہیں۔ بس آپ حوصلے بلند رکھیں ییہ سوچ کر کہ
باد ہوا تیز چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
شکریہ شازیہ
بہت عمدہ آرٹیکل،بہت قابل دادکوششیں